نئی دہلی
محنت سے مل گیا جو سفینے کے بیچ تھا
دریائے عطر میرے پسینے کے بیچ تھا
یہ شعر پدم شری ہریکلا حجبا پر پوری طرح صادق آتا ہے جنہوں نے اپنی محنت کے پسینے کو عطر میں تبدیل کیا ہے۔ یہ وہ عطر نہیں جس کی خوشبو دھلائی سے چلی جائے بلکہ اس کی خوشبو صدیوں تک مہکے گی اور انسانی نسلوں کے مستقبل کو مہکاتی رہے گی۔ ہریکلا حجبا کا نام عجیب لگ سکتا ہے مگر ان کا کارنامہ مزید حیران کردینے والا ہے۔ انہوں نے بے سروسامانی کے عالم میں وہ کارنامہ انجام دیا جس کی توفیق بڑے بڑوں کو نہیں ہوتی اور ان کے کام کا احترام کرتے ہوئے حکومت نے انہیں پدم شری کے اعزاز سے نوازا ہے۔ وہ ایک ان پڑھ انسان ہیں۔ لکھنا، پڑھنا نہیں جانتے۔ مقامی زبان کے علاوہ کسی دوسری بھاشا سے بھی واقف نہیں۔ ایک جھونپڑی میں رہتے ہیں اور سنترے بی...
read more