سال2021: اے ایم ایو اور جامعہ ملیہ کی اونچی اڑان

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 29-12-2021
سال2021: اے ایم ایو اور جامعہ ملیہ  کی اونچی اڑان
سال2021: اے ایم ایو اور جامعہ ملیہ کی اونچی اڑان

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

سنہ2021 میں یہ امید تھی کہ کورونا وائرس کی مہلک وبا کم ہو جائے گی، مگرایسا نہ ہوسکا،سال کا ابتدائی حصہ کورونا وائرس کی نذر ہوگیا۔اس وبا کی وجہ سے مختلف سطح پر بے شمارنقصانات ہوئے، تاہم اس وبا کی وجہ سے سب سے زیادہ تعلیمی شعبہ متاثر ہوا۔ لگ بھگ دو سالوں سے پورے ملک میں تعلیمی ادارے بند ہیں، تاہم آن لائن تعلیم جاری ہے۔ اگرچہ آن لائن کی سہولت سبھی کو نہ ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات کی تعلیم منقطع ہوگئی۔

انہی مسائل کے دوران ملک کے اندر مختلف مسلم طلبہ و طالبات نے نمایاں کردارادا کیا ہے۔ رواں برس جہاں یوپی ایس سی میں صدف چودھری نے ملک میں 23 واں رینک حاصل کیا وہیں دوسری جانب کیف احمد خود کار آئسولیشن ٹینٹ بنایا ہے، جس کو آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جاسکتا ہے۔

ان طلبہ و طالبات کوکامیابی اور کارنامے کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے مسائل کونظرانداز کرتے ہوئے موقع کواستعمال کیا اور کامیاب ہوئے۔ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں سال2021 پرکہ یہ طلباوطالبات کے لیے کیسا رہا۔

روبینہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ریسرچ اسکالر محترمہ روبینا وزیر اعظم رسرچ فیلو شپ (پی ایم آر ایف) کے لیے منتخب جامعہ ملیہ اسلامیہ کے لیے یہ امر باعث افتخار ہے کہ شعبہ الیکٹریکل انجینئر نگ کی پی ایچ ڈی اسکالر محترمہ روبینا کو مئی دوہزار اکیس مہم کے لیے راست داخلہ زمرے میں مؤقر وزیر اعظم رسرچ فیلوشپ(پی ایم آر ایف)کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے  اس اعزاز کے لیے انھیں مبارک دی اور امید ظاہر کی کہ معیاری تحقیقی ماحصل کے ذریعہ وہ اسے درست ثابت کریں گی۔

پروفیسر منا خان،صدر شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہا کہ اسکالر کو اس فیلوشپ کے تحت پہلے دوسال ستر ہزار روپئے،تیسرے سال پچھتر ہزار روپئے اور چوتھے اور پانچویں سال میں علی الترتیب اسّی ہزار روپئے ملیں گے۔ اس کے علاوہ، اس اسکیم کے تحت اسکالر ہر سال دولاکھ روپئے کی رسرچ گرانٹ (پانچ سال میں دس لاکھ) کی بھی اہل ہے۔

مزید پڑھیں:جامعہ ملیہ: ریسرچ اسکالرروبینا وزیر اعظم رسرچ فیلو شپ کے لیے منتخب

ڈاکٹر حفظ الرحمان صدیق،علی گڑھ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے استاد ڈاکٹر حفظ الرحمان صدیق (شعبہ علم الحیوانات) نے 20/انسائیکلوپیڈیا کے ایک ضخیم مجموعے یونیسکو - انسائیکلوپیڈیا لائف سپورٹ سسٹم کے لئے ’لیوپیول ٹرائٹرپین اینڈ میڈیسنل پراپرٹیز‘ کے صحت فوائد پر ایک باب تحریر کیا ہے جو جلد ہی شائع ہوگا۔ یہ مجموعہ کرہئ ارض پر صحت اور زندگی کے مستقبل کے امور پر مرکوز ہے۔

ڈاکٹر حفظ الرحمان صدیق ایک دہائی سے زیتون، ٹماٹر، آم، ایلو ویرا، گوبھی، اور متعدد ادویاتی پودوں اور سبزیوں میں پائے جانے والے مالیکیول-لیوپیول کے اینٹی کینسر اور سوزش مخالف خصوصیات پر کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ ان کی تحریر ایک اہم دستاویز میں شائع ہوکر کینسر ریسرچ کے میدان میں افادیت کا باعث بنے گی۔

 ڈاکٹر صدیق کو ان کی تحقیق کے بارے میں گفتگو کرنے کے لئے امریکن ایسوسی ایشن آف کینسر ریسرچ (اے اے سی آر) نے بھی اورلینڈو، امریکہ میں اپنے 102ویں سالانہ اجلاس میں مدعو کیا تھا۔

 مزید پڑھیں: اے ایم یو: ڈاکٹر حفظ الرحمان نے کیا تحریر یونیسکو کے انسائیکلوپیڈیا کے لئےایک باب

سیدمحمد بلال،جامعہ ملیہ اسلامیہ

الیکٹرانکس اینڈ کمیو نی کیشن،فیکلٹی آف انجینرئنگ اینڈ ٹکنالوجی،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تیسرے سال کے طالب علم سید محمد بلال نے ایرنیسٹ ایند ینگ (ای وائی)کی جانب سے 3اکتوبر 2021 تا 7نومبر 2021 کو منعقدہ نیشنل کارپوریٹ مقابلہ۔ای وائی کافٹا کیس چمپئن شپ کے دوسرے ایڈیشن میں بیسک اسٹریم (بیسکس آف رسک مینجمنٹ) کے پہلے رنر اپ کی پوزیشن حاصل کی ہے۔

قومی سطح پر ہونے والے اس اہم مقابلے کے بیسک اینڈ ایڈوانس اسٹریم کے جملہ زمروں میں کوئی پوزیشن حاصل کرنے والے بلال، جامعہ کے واحد طالب علم ہیں۔اس ای وائی کافٹا کیس چمپئن شپ دوہزار اکیس میں پورے ملک سے تین ہزار سے زیادہ کالج کے طلبا شریک ہوئے تھے۔اس سال مقابلہ میں ہندوستان کے اہم اداروں جیسے کہ آئی آئی ٹی رورکی،آئی آئی ایم بنگلور، ایل ایس آر دہلی یونیورسٹی،این ایم آئی ایم ایس ممبئی وغیرہ سے بڑی تعداد میں طلبانے شرکت کی تھی۔ای وائی کافٹا کیس چمپئن شپ قومی سطح کا کیس اسٹڈی مقابلہ ہے جسے بی اے اور ایم اے کے طلبا کے لیے منعقد کیا جاتاہے۔

 سید محمد بلال کو پہلی رنر اپ پوزیشن حاصل ہونے کی وجہ سے انہیں ای وائی دفتر میں ایک مہینے تک راست انٹرنشپ کا موقع اورای وائی کے مؤقر کافٹا (سرٹیفکٹ ان اپلائیڈ فینانس، ٹریزری اینڈ انالیٹکس) کورس جسے خصوصی طورپر طلبا(اسکالر کا کورس) اور درمیانے درجے کے ورکنگ پروفیشنل (ایکزیکیٹو کورس) علاحدہ طور پر کے لیے پچھتر فی صد اسکالر شپ بھی دی جائے گی۔

مزید پڑھیں:طالب علم سید محمد بلال نے کیا جامعہ کا نام روشن

محمد عاقب، جامعہ ملیہ اسلامیہ

 جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم محمد عاقب نے وبا کے دوران صحت سے متعلق اسٹارٹ پروگرام شروع کیا ہے۔ہیلتھ کریسی مصنوعی ذہانت اساس مختلف سہولت فراہم کرنے والی مربوط صحت کی نگرانی کا پلیٹ فارم ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس میں بلاک چین تکنیک کا استعمال ہوتاہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ان انٹرپرینئرشپ ،انوویشن اینڈ ڈیزائن تھنکنگ پروگرام کا طالب علم عاقب جو اسٹارٹ اپ کا معمار بھی اس نے بتایا کہ ”آج کی تیز رفتار زندگی میں نئی تحقیقات،صحت سے متعلق ایجادات و اختراعات اور ہیلتھ کیئر کی توانا مخزونہ بندوبست کے توسط سے کم وقت اور ہیلتھ پر آ نے والا کم صرفہ ہمارا مشن ہے۔“

ہیلتھ کریسی کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹکنالوجی (این آئی ایف ٹی) دہلی اور جے سی بو س یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی، وائی ایم سی اے،فریدآباد میں کے لیے منتخب کرلیا گیا ہے۔

جامعہ کے طالب علم کا اسٹارٹ اپ ہوم اور اسپیسس انکوبیٹر کے تحت تین ماہ کے لیے پہلے پہل رکھا جائے گا۔اس سے پیشتر پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما انٹر پرینئر شپ،انوویشن اینڈ ڈیزائن تھنکنگ کو مینٹرنگ کے لیے آئی آئی ایم بنگلور نے منتخب کیا تھا۔ ہیلتھ کریسی کو اہل پایا گیا اور اسے ہندوستان اور ہندوستان سے باہر اسٹارٹ اپ کی ہندوستانی پالیسی کے تحت ہیلتھ کیئر کو از سر نو متصور کرنے کے لیے ہند۔سویڈن ہیلتھ کیئر انوویشن چیلنج میں حصہ لینے کے لیے مدعو کیا گیاہے۔

ہندو۔سویڈن ہیلتھ کیئر انوویشن سینٹر ایک سہ فریقی اشتراک ہے جو سویڈن کے تجارتی کمشنر آفس،آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز،نئی دہلی (اے آئی آئی ایم ایس) اور کل ہند انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز،جودھپور (اے آئی آئی ایم ایس جودھ پور) کے درمیان میں ہے اور جس میں آئی سی ایم آر،وزارت صحت و بہبود اطفال ،ہندوستان،وزارت صحت اور سماجی امور،سویڈن، اسٹارٹ اپ انڈیا، استرازینیکا اینڈ نسکام کی سرگرم شرکت رہے گی۔

 مزید پڑھیں:محمد عاقب: ہیلتھ ٹیک اسٹارٹ اپ پروگرام کا کارنامہ

ڈاکٹر محمد طارق،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی 

 علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے الیکٹریکل انجینئرنگ شعبہ کے استاد ڈاکٹر محمد طارق کی ایک ایجاد کو کامن ویلتھ آف آسٹریلیا کے پیٹنٹ دفتر سے پیٹنٹ حاصل ہوا ہے۔اس ایجاد سے بجلی پیداوار کے لئے کوئلہ و تیل وغیرہ پر انحصارکم ہوگا۔اس کا نام ہے:

A system for fully distributed peer-to-peer control of Prosumer-based Islanded AC Microgrid

 اس ایجاد کے سلسلہ میں ڈاکٹر محمد طارق نے بتایا کہ پائیدار ترقی کے لئے فوسِل ایندھن پر انحصار کم کرنا ضروری ہے۔اس ایجاد سے یہ مقصد حاصل ہوگا اور بجلی پیداوار کے لئے قابل تجدید توانائی کو فروغ ہوگا۔

 مزید پڑھیں: اے ایم یو : ڈاکٹر محمد طارق کی ایجاد کو کامن ویلتھ آف آسٹریلیا سےملا پیٹنٹ

کووڈ بیداری مہم میں اے ایم یو کے طلبا کو ملا انعام 

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سوشل ورک شعبہ کے طلبہ کی ایک ٹیم کی طرف سے تیار کی گئی ایک ویڈیو کو کووِڈ کے سلسلہ میں بیداری پیدا کرنے کے لئے اترپردیش کی مقامی زبانوں /بولیوں میں علاقائی سطح کے ویڈیو مقابلہ میں اوّل انعام کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔اس ویڈیو کو سوشل ورک شعبہ کے طلبہ کپل شرما، نجدہ زہرہ، تنوی گوتم، عِلمہ پروین اور انوج شرما نے تیار کیا ہے۔

ملک کے 75ویں یوم آزادی کے موقع پر آزادی کا امرت مہوتسو کی کڑی میں ’اُنّت بھارت ابھیان‘ کے تحت منعقد کئے گئے اس ویڈیو مقابلہ میں آئی آئی ٹی دہلی اور علاقائی کوآرڈنیٹنگ اداروں کے ماہرین بطور جج شامل تھے۔ ویڈیو تیار کرنے والے اے ایم یو کے طلبہ نے کہا ”یہ ویڈیو بیداری پیدا کرنے کی ہماری کوششوں کا ایک حصہ ہے۔اس میں کووِڈ ٹیکہ کاری، ہاتھوں کی صفائی، فیس ماسک کے استعمال، ہجوم والی جگہوں سے بچنے اور فاصلہ برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بیمار ہونے کی صورت میں گھر پر رہنے اور معتبر ذرائع سے معلومات کے حصول کی تاکید کی گئی ہے“۔

 مزید پڑھیں:اے ایم یو طلبہ کی کووِڈ بیداری ویڈیوکو اول انعام

پروفیسرمسرورخاں، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

خوشبو دار پودوں سے تیل نکالنا ایک دقت طلب کام ہے اور اس کے لیے خاصا وقت درکار ہوتا ہے۔ لیکن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باٹنی ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر مسرور خاں نے پودوں سے عطر اور تیل کشید کرنے کا جدید طریقہ دریافت کیا ہے جس میں انڈکشن کولر اور انڈکشن ہیٹر کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس طریہ کا نام انہوں نے ایف او آر ٹی یعنی فاسٹ آئل رِکوری ٹیکنیک رکھا ہے۔ یہ مروجہ طریقے سے تقریباً 4گنا تیز ہے اور اس طریقہ سے منتھا، پیپرمنٹ، یوکلپٹس، گلاب، لیوینڈر، لیمن گراس، تلسی، خس وغیرہ کا تیل آسانی سے کشید کیا جا سکتا ہے۔

 پروفیسر مسرور خاں نے بتایا کہ اس تکنیک کے ذریعہ ایک کلو پودینہ سے صرف 45منٹ میں تیک کشید کیا جا سکتا ہے جبکہ مروجہ طریقہ سے اس کام میں تقریباً 3گھنٹے خرچ ہوتے ہیں۔ دوسری جانب اس عمل میں بجلی کا خرچ ایک چوتھائی سے بھی کم ہوتا ہے۔ تیسرے یہ کہ مروجہ طریقہ میں قریب 250لیٹر ٹیپ کا پانی ٹھنڈائی کی خاطر خرچ ہوتا ہے جبکہ اس طریقہ میں صرف ایک یا دو کلو برف کا خرچ ہے۔ اس کے علاوہ کام کی جگہ پر زیادہ گرمی پیدا نہیں ہوتی۔ پروفیسر مسرور خاں نے بتایا کہ اس پروجیکٹ میں ڈاکٹر محمد نعیم اور ڈاکٹر طارق آفتاب کا بھی تعاون شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تکنیک کو حکومت ہند سے پیٹنٹ کرانے کے لیے پیش رفت کی جا چکی ہے۔ اس سے قبل بھی وہ نینو ذرات(Nanoparticles)کے ذریعہ پیپرمنٹ کی پیداوار بڑھانے پر ایک پیٹنٹ کرا چکے ہیں۔

فردوس احمد گوگری، جامعہ ملیہ اسلامیہ

دارالحکومت دہلی کی سنٹرل یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ کو ایک اور بڑی کامیابی ملی ہے۔اس کے ایک محقق فردوس احمد گوگری کو 'بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن ابسٹرکٹس ایوارڈ برائے سائنسدان 2021' ملا ہے۔

انہیں یہ اعزاز امریکی سوسائٹی (اے ایس ایم) اور فیڈریشن آف یوروپیئن مائکروبیولوجیکل سوسائٹی (ایف ای ایم ایس) ایسوسی ایشن کے مشترکہ اہتمام میں عالمی مائکروب فورم 2021 میں شرکت کرنے کا اعزازبھی دیا گیا۔جموں وکشمیر کے رہنے والے فردوس کے ابسٹرکٹس کا عنوان تھا

: Occurrence of High Risk MCR-1, BLANDM and OXA Gens in Bacterial Isolates from Delhi.

وہ یہ قابل اعزاز ایوارڈ وصول کرنے کے لئے پوری دنیا کے چند درخواست گزاروں میں شامل تھے۔ جامعہ اور جامعہ اساتذہ ان کی کامیابی پر بہت خوش ہیں۔وہ پروفیسر قاضی محمد رضوان الحق کی نگرانی میں مائکروبیولوجی ریسرچ لیب ، شعبہ بایوسائنس ، فیکلٹی آف نیچرل سائنسز سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے ان کی کامیابی پر انہیں مبارکباد پیش کی۔

مزید پڑھیں:جامعہ کے طلب علم فردوس احمد گوگری کو اہم ایوارڈ

عاقب فیاض، جامعہ ملیہ اسلامیہ

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم عاقب فیاض جنھوں نے حال ہی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے انور جمال قدوائی ماس کمیونی کیشن سینٹر (اے جے کے۔ایم سی آر سی)سے کثیر رخی صحافت(کنورجنٹ جرنلزم) میں ایم۔اے کی تعلیم مکمل کی ہے انھیں ڈی ڈبلیو ماحولیاتی صحافت پروگرام کا فاتح قرار دیا گیاہے۔ہندوستان کی ممتاز منتخب فلموں میں سے کشمیر کے آبی راستوں کے تحفظ پربنی عاقب کی فلم نے یہ انعام جیتاہے۔

انھوں نے اے جے کے۔ایم سی آر سی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طالب علمی کے دوران یہ فلم بنائی تھی وہ اس کے ہدایت کار بھی تھے۔ پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اس اہم کامیابی کے لیے خاص طور پر ان کو مبارک دی ہے کیوں کہ سماجی،تہذیبی اور ترقیاتی مسائل کی آواز اٹھانے کے لیے جامعہ کے میڈیا طلبا کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ یونیورسٹی کے دیگر طلبا کو یہ انعام اس طرح کے مزید کارنامے انجام دینے کے لیے تحریک دے گا۔ اسے جرمن وفاق خارجہ دفترکا تعاون حاصل تھا۔ قابل ذکر ہے کہ ڈی ڈبلیو جرمنی سرکار کا ایک بین الاقوامی نشریہ ہے جو اپنے عالمی کوریج کے لیے مشہورہے۔ 

مزید پڑھیں:جامعہ: عاقب فیاض بنے ڈی ڈبلیو ماحولیاتی صحافتی مقابلے کے فاتح