ایک سال بے مثال :خواتین کی جدوجہد کی کہانی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-01-2022
ایک سال بے مثال :خواتین کی جدوجہد کی کہانی
ایک سال بے مثال :خواتین کی جدوجہد کی کہانی

 

 

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں

لہٰذاآوازدی وائس نے اپنی ایک سال کی مدت کار میں جہاں ایک طرف خواتین کے حق میں آوازبلند کی،وہیں انھیں بااختیاراور خودکفیل بنانے نیزان کی سرگرمیوں کو اجاگر کرنے میں پیش پیش رہا۔گزشتہ ایک سال میں آوازدی وائس نے ایسی جہاں ان خواتین کی انسانیت نوازی کو پیش کیا جنھوں نے کورونا کے مشکل دور میں ضرورت مندوں کی خدمت کی،وہیں ان خواتین کے کارناموں کو بھی سامنے لانے کی کوششش ہوئی جنھوں نے مشکل راہوں پر چل کر اپنی منزل پائی۔

آج کی دنیا ہی نہیں بلکہ ہر دور میں خواتین نے مختلف میدانوں میں اپنی موجودگی اور حصہ داری کا نمونہ پیش کیا ہے۔حالانکہ معاشرے کے کئی طبقوں میں انہیں اس سلسلے میں رکاوٹوں یا مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے لیکن اس کے باوجود خواتین نے ہر سطح اور ہر میدان میں اپنا لوہا منوایا۔ آواز دی وائس نے ایک تحریک کی شکل میں ایسی خواتین کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے جنہوں نے مجبوریوں ، ماحول اور معاشرے کی رکاوٹوں کے باوجود جدوجہد کی اور کامیابی حاصل کی۔

ایسی خواتین کی ایک لمبی فہرست ہے جن کے بارے میں ہم پچھلے ایک سال کے دوران اپنے قارئین کو بتاتے رہے ہیں ۔جنہوں نےاپنی اہلیت اور قابلیت سے ملک و قوم کا نام روشن کیا۔ کسی نے روزگار کی راہیں کھولیں تو کسی نے تعلیم کی ،کسی نے ہنر مندی اورکسی نے کھیل کے میدان میں بازی ماری ۔

قارئین کی توجہ کے لئےایسی چند اسٹوریز کی جھلکیاں ذیل میں پیش ہیں۔

کشمیر۔ لڑکیوں کے’صوفیانہ گروپ’ کی دھوم (ساجد رسول ۔ سری نگر)

awaz

صوفی تہذیب کی علامت بنا گروپ


کشمیر تاریخی طور پر صوفیانہ تہذیب و ثقافت کامرکز رہا ہے۔اسے صوفیوں اور ریشیوں کا مرکز تصور کیا جاتا ہے کیونکہ یہاں کی دہائیوں پرانی صوفی اور ریشی روایات کی ایک مثال قائم ہیں ۔

اسی صوفیانہ تہذیب و ثقافت کی روایات کا ایک حصہ صوفی موسیقی ہے جو کشمیر میں معدوم ہوتی نظر آرہی ہے کیونکہ نوجوان نسل کا صوفی موسیقی کی طرف رحجان کم ہوتا جارہا ہے۔اسی فن کے تحفظ اور بقاء کی خاطر کچھ کشمیری نوجوان لڑکیوں نے ایک گروپ تشکیل دیا ہے جسے کشمیر میں صوفیانہ گروپ کے نام سے جانا جاتا ہے    ۔          اسٹوری پڑھیں

قرآن مجید کا نسخہ:اختر بیگم کے فن خطاطی کا بہترین نمونہ (شیخ محمد یونس۔ حیدرآباد)

awaz

کورونا کے دور میں روحانی سفر


حیدرآباد کی اختر بیگم نے اپنے ہاتھوں سے قرآن مجید کے نسخہ کی تحریر کا شرف حاصل کیا ہے۔ دس سال کی محنت اور لگن کے ساتھ ایک بے مثال جذبہ کےسہارے حیدرآباد کی ایک بزرگ خاتون نے ’فن خطاطی‘یعنی کہ کیلی گرافی میں اپنے جوہردکھائے اورقرآن مجید تحریر کیا ہ کیلی گرافی کے فن کو سیکھنے کے بعد گھریلو خاتون نے اپنے اس روحا نی مشن کو پورا کیا۔                                   اسٹوری پڑھیں

الیفیا:ایک 'نابینا' پروفیسر کی 'روشن زندگی'کی کہانی (محمد صفی شمسی، کولکاتہ)

awaz

ہمت ہے تو جیت ہے ۔اس کی مثال بنی ہیں الیفیا


ایک کہانی خوشیوں کا شہر کہلانے والے کولکتہ سے سامنے آئی تھی۔جس میں ایک خاتون کو کسی بندھن یا پابندی کا سامنا نہیں تھا لیکن قدرت کا سامنا تھا ۔لیکن کہتے ہیں کہ ہمت کی ہار نہیں ہوتی۔کچھ ایساہی اس معاملہ مں ہوا ۔محمد صفی شمسی کی اس رپورٹ کے مطابق کولکاتہ میں بینائی سے محروم خاتون ’’الیفیا تنڈےوالا ‘‘نے نہ صرف پی ایچ ڈی کی بلکہ آج وہ علم سیاسیاست کی تعلیم دے رہی ہیں۔

الیفیا تنڈےوالا پیدائشی طور پر نابینا نہیں ہیں، جب وہ پیدا ہوئیں تو انہیں آنکھوں کی ایک خاص بیماری ریٹنائٹس پگمنٹوساے تھی۔ یہ آنکھوں کی ایک ایسی خطرناک بیماری ہے، جس میں انسان کےآنکھ کی روشنی چلی جاتی ہے الیفیا تنڈےوالا جب تک ہائی اسکول پہنچیں تو ان کے آنکھ بینائی مکمل طور پر ختم ہوچکی تھی مگر بلند حوصلہ خاتون نے اپنی آنکھوں کی کمزوری کو کبھی اپنی کمزوری بننے نہ دیا۔ اس کے بعد انھوں نے پی ایچ ڈی کی، اب وہ شمالی کولکاتہ کے ایک کالج میں علم سیاسیات شعبہ کی سربراہ ہیں۔                    اسٹوری پڑھیں

رضوانہ : جس نے شادی پرتعلیم کوترجیح دی (سلطانہ پروین، پورنیہ)

awaz

شادی یا تعلیم میں سے تعلیم کو دی ترجیح 


یہ بہت ہی مشکل لمحہ تھا جب گھر والوں نے رضوانہ خاتون سے کہا کہ ہمارے پاس تھوڑی سی زمین ہے، اسے بیچ کریا توہم تمہیں تعلیم دلاسکتے ہیں یا اسے بیچ کر جہیز کے اخراجات پورے کئے جا سکتے ہیں۔ گھروالوں نےان سے یہ بھی کہا کہ اب تم خود سوچ لو، تمہیں کیا کرنا ہے۔ گھروالوں نے رضوانہ سے یہ بھی کہا کہ اگر تم پڑھنا چاہتی ہوتوتمہیں اسٹیمپ پیپر پر یہ لکھنا پڑے گا کہ جہیزکے اخراجات ہمارے ذمہ نہ رہیں گے، یعنی بغیر جہیز کے ہی شادی کرنی ہوگی۔ 

اس وقت رضوانہ کی عمر کافی کم تھی، تاہم انہوں نے اس چھوٹی سی عمر میں یہ فیصلہ لیا کہ وہ شادی کے موقع پر والدین سے کوئی خرچ نہیں کروائے گی، انہوں نے اسٹیمپ پیپر وہ ساری باتیں لکھ کر دے دی، جو اس کے گھروالے چاہتے تھے۔ اسٹیمپ پیپر پر دستخط کرنے کے بعد رضوانہ خاتون جہیز کے لیے رکھی ہوئی زمین بیچ کر اپنی ایم بی بی ایس تعلیم مکمل کرنے کے لیے کرغستان چلی گئی۔ آج وہ لڑکیوں کی تعلیم کے ساتھ جہیز کے خلاف بیداری مہم چلا رہی ہیں۔     اسٹوری پڑھیں

دس روپئے میں کرتی ہیں ڈاکٹر نوری لوگوں کا علاج (آوازدی وائس بیورو)

awaz

علاج اور وہ بھی صرف دس روپئے میں 


آج کل علاج کے نام پر مریض کی روح فنا ہوجاتی ہے- ڈرمرض سے زیادہ ڈاکٹر کی فیس کا ہوتا ہے۔ مہنگی دواؤں کا ہوتا ہے۔ مہنگی جانچ کا ہوتا ہے۔ ہر کسی کی زبان پر یہی درد رہتا ہے کہ علاج ہی جان لیوا بن گیا ہے۔ڈاکٹروں کے بارے میں مہنگے علاج نے بڑی منفی رائے بنا دی ہے۔ ایسے ماحول میں اگر کوئی ڈاکٹر فیس کے نام پر صرف 10روپئے لے تو یقینا آپ کو حیرت ہوگی۔ آپ کہیں گے کہ واقعی یہ ڈاکٹر نہیں فرشتہ ہے۔

ایسا ہی کچھ ڈاکٹر نوری پروین کررہی ہیں۔ آندھراپردیش کے ضلع کڑپہ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نوری پروین انسانیت کی خدمت کی ایک مثال بن گئی ہیں۔ انہوں نے ایک مشن کے ذریعہ غریبوں کے علاج میں مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صرف 10 روپے فیس میں ہی مریضوں کا وہ اپنے کلینک پر علاج کرتی ہیں۔                     اسٹوری پڑھیں