دس روپئے میں کرتی ہیں ڈاکٹر نوری لوگوں کا علاج

Story by  ایم فریدی | Posted by  AVT | 3 Years ago
انسانی خدمت کی مثال بنی ہیں ڈاکٹر نوری
انسانی خدمت کی مثال بنی ہیں ڈاکٹر نوری

 

آج کل علاج کے نام پر مریض کی روح فنا ہوجاتی ہے- ڈرمرض سے زیادہ ڈاکٹر کی فیس کا ہوتا ہے۔ مہنگی دواؤں کا ہوتا ہے۔ مہنگی جانچ کا ہوتا ہے۔ ہر کسی کی زبان پر یہی درد رہتا ہے کہ علاج ہی جان لیوا بن گیا ہے۔ڈاکٹروں کے بارے میں مہنگے علاج نے بڑی منفی رائے بنا دی ہے۔ ایسے ماحول میں اگر کوئی ڈاکٹر فیس کے نام پر صرف 10روپئے لے تو یقینا آپ کو حیرت ہوگی۔ آپ کہیں گے کہ واقعی یہ ڈاکٹر نہیں فرشتہ ہے۔ ایسا ہی کچھ ڈاکٹر نوری پروین کررہی ہیں۔ آندھراپردیش کے ضلع کڑپہ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نوری پروین انسانیت کی خدمت کی ایک مثال بن گئی ہیں۔ انہوں نے ایک مشن کے ذریعہ غریبوں کے علاج میں مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صرف 10 روپے فیس میں ہی مریضوں کا وہ اپنے کلینک پر علاج کرتی ہیں۔
پرائیویٹ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس مکمل کرنے والی ڈاکٹر نوری پروین کی یہ کوشش کافی مقبول ہوگئی ہے۔وجئے واڑہ کے متوسط خاندان سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر پروین نے میرٹ کی بنیاد پرمقابلےکےامتحان کے ذریعہ میڈیکل سیٹ حاصل کی تھی۔ اپنے کلینک کے بارے میں وہ کہتی ہیں: 'میں نے کڑپہ کی ایک غریب بستی میں اپنا کلینک کھولا ہے۔ اس کلینک میں علاج کی استطاعت نہ رکھنے والے مریضوں کی تشخیص کی جاتی ہے اور دوائیں تجویز کی جاتی ہیں۔ انسانیت کی خدمت کے جذبہ کے تحت میں نے یہ کام شروع کیا ہے۔'مریضوں سے 100 تا 200 روپے فیس لینے کے بجائے وہ صرف دس روپے ہی لے رہی ہیں۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ وہ خود کی فارمیسی بھی  قائم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہیں جہاں کم دام پر دوائیں دینے کی وہ کوشش کی جائے گی۔
جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کس سے حوصلہ پا کر انہوں نے یہ انوکھا قدم اٹھایا ہے تو ان کا کہنا تھا ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھرریڈی (سابق وزیراعلیٰ متحدہ آندھراپردیش) کی جانب سے ایک روپے میں اور ڈاکٹر خلیل پاشا (سابق وزیر اقلیتی بہبود متحدہ آندھراپردیش) کے دو روپے میں مریضوں کے علاج سے حوصلہ پا کر ہی انہوں نے غریبوں کے علاج کے لئے دس روپے فیس لینے کا فیصلہ کیا۔ ان دونوں رہنماوں کا تعلق بھی کڑپہ ضلع سے ہے۔جب ان سے اس کلینک کے قیام کے سلسلہ میں والدین کی رضا مندی کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا 'میں نے اپنے والدین کو اطلاع دیئے بغیر ہی یہ کلینک کھولا تھا تاہم جب ان کو میرے اس قدم کے بارے میں پتہ چلا تو انہوں نے اس کی نہ صرف ستائش کی بلکہ اس پر مسرت کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد غیر سرکاری تنظیم چلاتے ہوئے ہمیشہ لوگوں کے بارے میں اچھا سوچتے اور ان کا خیال رکھنے کی بات کرتے ہیں۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہوں نے یہ قدم اٹھایا ہے۔

کڑپہ میں جہاں پرائیویٹ کلینک میں ڈاکٹر ہر مریض کے علاج کے لئے 150 تا 200 روپے وصول کرتے ہیں، ڈاکٹر نوری کی جانب سے صرف 10 روپے ہی علاج کے لئے بطور فیس قبول کرنا غریبوں اور کمزوروں کے لئے امید کی ایک کرن بن گئی ہے۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں کارپوریٹ اسپتالوں کی جانب سے اسکیننگ اور مختلف اقسام کے غیر ضروری معائنے لکھ دیئے جاتے ہیں جبکہ وہ ان سے رجوع ہونے والے مریضوں کے غیر ضروری معائنوں کے بجائے صرف ضرورت کے معائنے ہی کرواتی ہیں اور سماجی طورپر کم آمدنی والے گروپس کی مناسب رہنمائی بھی کرتی ہیں۔
 روزانہ تقریبا 50 مریضوں کی تشخیص کی جاتی ہے ۔ ان کی غیرموجودگی میں جونیئر ڈاکٹر مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔ ان کے اس دس روپے فیس والے کلینک کی عمارت کا کرایہ 22 ہزار روپے ماہانہ ہے۔ ساتھ ہی وہ ان کے پاس کام کرنے والے تین اسٹاف کی تنخواہیں ادا کرتی ہیں۔
ان کی تشخیصی فیس دس روپے ہے  تاہم ان کی تجویز کردہ دواوں پر ہونے والے 20 فیصد فایدے، میڈیکل ہال سے ان کو ملنے والے 20 فیصد فایدے سے ہی وہ یہ کلینک کے تمام اخراجات کی تکمیل کرتی ہیں۔ امیر مریض کے لئے بھی ان کے کلینک کے دروازے کھلے ہیں۔ ان سے بھی صرف دس روپے ہی وصول کئے جاتے ہیں۔
اس سوال پر کہ علاج کے بعد روبہ صحت ہونے والے مریضوں سے وہ کیا توقع رکھتی ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ لوگ جب دعا دیتے ہیں تو اس سے کافی خوشی ہوتی ہے۔ ان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ مریض علاج پر ان کو دعا دیں۔ ہر کسی کو کسی بھی کام پر کوئی نہ کوئی توقع ضرور ہوتی ہے۔ کئی سماجی تنظیموں نے ان کے اس قدم کی ستائش کی۔ ان کا کہنا ہے کہ انسانیت کی خدمت کے جذبہ نے غریبوں کی طرف ان کو متوجہ کیا۔
 دس روپے والے کلینک کو کھولنے سے پہلے ڈاکٹر نوری نے دو سماجی تنظیموں کا آغاز کیا تھا ایک کا مقصد تعلیم کو عام کرنا اور دوسرے کا نگہداشت صحت تھا۔ ان کے ذریعہ کئی پروگرام بھی کئے گئے۔ان کے دادا جو کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر تھے کی یاد میں نور چیارٹیبل ٹرسٹ بھی شروع کیا گیا۔ ڈاکٹر نوری کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگی کو مشن بنانا چاہتی ہیں۔ 'میرے کلینک میں آنے والے زیادہ تر مریض تغذیہ کی کمی کے شکار ہوتے ہیں اور کمزور بھی ہوتے ہیں۔ 
مستقبل کے منصوبے
ان کا کہنا ہے کہ ان کے مستقبل کے منصوبوں میں نفسیات میں پی جی کرنا اور ملٹی اسپیشلٹی اسپتال قائم کرنا ہے جس میں تمام قسم کے نیورو، آرتھو، کارڈیو اور دیگر شعبہ جات قائم ہوں گےاور دس روپے میں علاج کی سہولت فراہم ہوگی- اس اسپتال میں مراعات سے محروم افراد کے علاج پر خصوصی توجہ دینا بھی ان کے مقاصد میں شامل ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے دس روپے میں علاج کے چھوٹے چھوٹے کلینکس ہر جگہ قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتال ہمیشہ قریب نہیں ہوتے۔