آپ کا پہلا ووٹ ----

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 03-04-2024
آپ کا پہلا ووٹ  ----
آپ کا پہلا ووٹ ----

 

نیرچ چوپڑا

کھلاڑی اپنی لگن، ثابت قدمی اور ٹیم ورک کے ذریعے ملک کی خدمت کرتے ہیں۔ ملک کی جرسی کو اندرون یا بیرون ملک پہننا باعث اعزاز بھی ہے اور یہ ایک ذمہ داری بھی ہے۔ لیکن بطور کھلاڑی، اور نوجوان بھارتی، جو دنیا کی سب سے متحرک جمہوریت کا حصہ ہیں، ان کے لیے ایک اور اعزاز کی بات ہے جس کی ہم خواہش رکھتے ہیں- وہ  ہے ووٹنگ۔
انتخابات جمہوریت کی بنیاد ہیں، جو شہریوں کو اپنے نمائندوں کو منتخب کرنے کا اہم استحقاق فراہم کرتے ہیں۔ تاہم، یہ حق غیر فعال نہیں ہے؛یہ خاص طور پر نوجوانوں پر انتخابی عمل میں فعال طور پر شامل ہونے کا ایک فرض ہے۔ تاریخی طور پر، نوجوانوں نے سماجی تبدیلی کی قیادت کی ہے، اور انتخابات میں ان کی شمولیت ازحد اہمیت کی حامل ہے ۔ جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے ووٹر رجسٹریشن سے لے کر نچلی سطح پر انتخابی مہم تک ہر مرحلے میں نوجوانوں کی فعال شرکت درکار ہوتی ہے۔
پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والے افراد اپنے ساتھ نئے نظریات لے کر آتے ہیں اور شفافیت اور شمولیت جیسے آئیڈیلس کی حمایت کرتے ہیں۔ نوجوان ووٹر چونکہ توانائی اور تکنیکی آگہی سے مالامال ہوتا ہے، لہٰذا یہ چیزیں اس کے اندر پورے انتخابی منظرنامے میں فعالیت پیدا کرنے کی باعث ثابت ہوتی ہیں۔ اس سے شہریوں کی ضروریات کے سلسلے میں درکار رسائی اور معقول ردعمل پروان چڑھتا ہے۔ نوجوان افراد منتخبہ عہدیداران کو جواب دہ بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اپنی آواز کی سماعت کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں اور ایسے مسائل کو ابھار کر سامنے لاتے ہیں جو عوامی مسائل ہوتے ہیں، جس کے ذریعہ جمہوریت کی سالمیت اور قوت کا تحفظ ہوتا ہے۔ 
مہاتما گاندھی کے الفاظ میں آپ کے مستقبل کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ آپ آج کیا کرتے ہیں۔ اب جبکہ ایک مرتبہ جمہوریت کا پہیہ پھر گھوما ہے، اور بھارت میں عنقریب 2024  کے انتخابات منعقد ہوں گے، اس بات کی تفہیم لازمی ہے   کہ نوجوان افراد ملک کے مقدر کو سنوارنے میں جو محوری کردار ادا کر سکتے ہیں اسے اجاگر کرنا ضروری ہے۔ 
اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام من کی بات میں وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابی عمل میں نوجوانوں کی شرکت کی اہمیت پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے انتخابی کمیشن کے ذریعہ ’میرا پہلا ووٹ دیش کے لیے‘ مہم چلائے جانے کے پہلو کو اجاگر کیا ہے جس کا مقصد پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والوں کو بیدار کرنا ہے۔ انہوں نے بھارت کے نوجوانوں کی ان کی قوت اور جوش و جذبے کے لیے ستائش کی ہے۔ان سے گذارش کی ہے کہ وہ ووٹنگ کے عمل میں سرگرمی کے ساتھ حصہ لیں کیونکہ یہ براہِ راست طور پر ملک کے مستقبل کو متاثر کرتا ہے۔
پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والے نوجوانوں سے ریکارڈ تعداد میں اس عمل میں شریک ہونے کی درخواست کرتے ہوئے انہوں نے ملک کے مقدر کو سنوارنے کے معاملے میں ان کے اہم کردار پر زور دیا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے مختلف النوع شعبوں میں اپنے اثر و رسوخ کے حامل افراد کو تلقین کی ہے کہ وہ اس مہم میں شرکت کریں اور سماجی تبدیلی لانے کے سلسلے میں ان کے اثر انگیز کردار کو تسلیم کرتے ہوئے نوجوان ووٹروں کو ترغیب فراہم کریں۔ انتخابی جوش و جذبے کے درمیان انہوں نے نوجوانوں سے گذارش کی ہے کہ وہ نہ صرف سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیں بلکہ جاری مباحثوں اور مکالموں سے بھی واقف رہیں۔ 
بھارت کا انتخابی کمیشن انتخابات میں عام طور پر نوجوانوں کی مثبت شرکت کو پروان چڑھانے کے مقصد سے ’’میرا پہلا ووٹ دیش کے لیے مہم‘‘ چلا رہا ہے۔ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے اس مہم کا ترانہ جاری کیا ہے جو نوجوان ووٹروں کو اپنے جمہوری حق کو استعمال میں لانے کے سلسلے میں حوصلہ افزائی کے لیے ملک کی عہد بندگی کا مظہر ہے۔ یہ ترانہ ووٹروں کی بیداری سے متعلق پہل قدمی کا ایک حصہ ہے اور اس میں انتخابی عمل میں فزوں تر نوجوان شراکت داری کے لیے وزیر اعظم مودی کی جانب سے دیے گئے نعرے کی روح کارفرما ہے۔ پورے ملک میں نوجوان اس ترانے کو ایک واضح نعرے کے طور پر اختیار کر رہے ہیں اور اپنے نوجوان دوستوں کو ووٹ ڈالنے کے لیے عہد بند کرنے کے عمل میں مصروف ہیں۔
یہ پہل قدمی اعلیٰ تعلیمی اداروں (ایچ ای آئی) کے ذریعہ چلائی جانے والی جامع ملک گیر بیداری سرگرمیوں  کا بھی مشاہدہ کر رہی ہے اور ایک مزید مبنی بر نمائندگی جمہوریت کے لیے ووٹ ڈالنے کے عمل کی قدرو قیمت پر زور دے کر اسے نمایاں کر رہی ہے۔ جہاں ایک جانب اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ذریعہ عملی طور پر تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے، وہیں مائی گو پلیٹ فارم پر آن لائن مسابقتی مقابلوں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔ ان میں بلاگ تحریر کرنا، پوڈ کاسٹ، مباحثے اور مزید دیگر چیزیں شامل ہیں جن کا مقصد مواد بہم پہنچانے کے معاملے میں خلاقیت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ ورک شاپ، مذاکرات، فلیش ماب، اور ووٹروں کے ذریعہ عہدبندگی کی مہمات، طلبا کو انتخابی عمل کے سلسلے میں مربوط کر رہی ہیں اور جانکاریاں فراہم کر رہی ہیں۔ این ایس ایس کے رضاکاران اور اداروں کے کلبوں کے ذریعہ اس مہم میں سرگرمی سے شرکت کی جا رہی ہے۔
وزیر اعظم کی اپیل پر عمل کرتے ہوئے، مختلف النوع پلیٹ فارموں کے بااثر اور رسوخ دار افراد، جن میں انسٹاگرام، یوٹیوب اور تفریحی صنعتیں بھی شامل ہیں، سرگرمی کے ساتھ اس مہم کی حمایت کر رہے ہیں، پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والوں کو ترغیب فراہم کرر ہے ہیں۔ ملک کے گوشے گوشے سے اس سلسلے میں مقتدر نام سامنے آئے ہیں جنہوں نے کھیل کود، تفریح، کاروبار اور صنعت کے شعبوں میں اپنا ایک امتیازی مقام حاصل کیا ہے، یہ تمام افراد اس پیغام کو دور دور تک شہرت دینے کے لیے یکجا ہوئے ہیں۔
میرے ساتھی کھلاڑی مثلاً، جسپریت بمراہ، روی چندرن آشون، محمد سراج، اونی لیکھرا، سیکھوم میرابائی چانو، اور انل کپور، پرسنجیت چٹرجی، روینہ ٹنڈن، رانا دگوبتی، کیلاش کھیر، شریا گھوشال جیسی فلمی شخصیات اور رتیش اگروال، بی وی آر موہن ریڈی جیسے صنعتی قائدین اور متعدد پدم ایوارڈ یافتگان نے  اس مہم میں شرکت کی ہے اور اسے ووٹروں کی بیداری کے لیے قومی تحریک کی شکل دینے میں مصروف ہیں۔
یہ عوامی تحریک نوجوانوں کی اجتماعی قوت کو نمایاں کرتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ  ملک کے جمہوری پیش منظر کو سنوارنے کے معاملے میں ان کی سرگرم شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ آیئے ہم سب اس ذمہ داری کو اٹھانے کے لیے متحد ہوں اور اپنی اجتماعی آوازوں کی قوت کا جشن منائیں۔ آیئے ہم اس چنوتی کا ڈٹ سامنا کریں، آیئے ہم سب مل کر اپنی آواز اٹھائیں اور دیگر افراد کو بھی ایسا کرنے کے لیے قوت بخشیں۔
کھلاڑیوں کے طور پر، ہم ٹریک اور فیلڈ کے چیمپئن ہیں؛ تاہم بطور نوجوان ہم تبدیلی کے علمبردار ہیں۔ جمہوریت کے کھیل میں ہر ایک ووٹ کی قیمت ہوتی ہے اور ہر ایک آواز کی اپنی اہمیت ہوتی ہے۔
 
نیرج چوپڑا، بھارتی ٹریک اور فیلڈ ایتھلیٹ، مردوں کے نیزہ پھینکنے کے مقابلے میں موجودہ اولمپک اور عالمی چیمپئن ہیں۔ یہاں ظاہر کردہ خیالات ان کے ذاتی ہیں