ولی رحمانی کا خواب بنا حقیقت: صرف چھ مہینے میں بن کے تیار ہوا اسکول

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-03-2024
ولی رحمانی کا خواب بنا حقیقت: صرف چھ مہینے میں بن کے تیار ہوا اسکول
ولی رحمانی کا خواب بنا حقیقت: صرف چھ مہینے میں بن کے تیار ہوا اسکول

 

منصور الدین فریدی/ نئی دہلی

ولی رحمانی___  یہ نام یقینا اپ کو یاد ہوگا، ایک ایسا نوجوان جس کی اسکول اور ہاسٹل کی تعمیر کے لیے  سو سو روپے کی مدد کی ایک اپیل پر سات دنوں میں سات کروڑ روپے کا فنڈ اکٹھا ہوگیا تھا، اب اپنے وعدے کے مطابق وقت سے پہلے ایک خوبصورت اسکولی عمارت کے ساتھ سب کے سامنے حاضر ہوا ہے_ وہ سو سو روپے کی مدد کرنے والے ہر انسان کا شکریہ ادا کر رہا ہے اور اپنے مشن کو مزید تیزی کے ساتھ مکمل کرنے کے لیے مدد کی نئی اپیل بھی کر رہا ہے_

جی ہاں !اس اسکول کی ایک عظیم عمارت تیار ہو چکی ہے لیکن ہاسٹل کی عمارت فی الحال مکمل نہیں ہوئی ہے- جس کے لیے ولی رحمانی نے اپنی تازہ ویڈیو میں  ایک جانب جہاں انہوں نے اپنے مددگاروں کا شکریہ ادا کیا ہے وہیں ایک نئی اپیل بھی کی ہے

ویڈیو میں  ولی رحمانی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ___ جس نے انسان کا شکریہ ادا نہیں کیا اس نے خدا کا شکریہ ادا نہیں کیا _مجھے لاکھوں لوگوں نے سو سو روپے دے کر سات دن میں سات کروڑ روپے دیے اور تب جا کر یہ اسکول بلڈنگ تعمیر ہو سکی_ میں اپ لوگوں کا کیسے شکریہ ادا کروں, مجھے نہیں پتا_ میں صرف یہ دعا کر سکتا ہوں کہ اللہ تعالی آپ کے تعاون کو قبول کرے، سات دن میں ساتھ کروڑ روپے اکٹھے ہونا  یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ کی غیبی مدد کی بنا یہ ممکن نہیں تھا_ اس کے بعد چھ مہینے میں اس بلڈنگ کا تیار ہو جانا بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ کی غیبی مدد کے بنا یہ ممکن نہیں ہو سکتا تھا-

 ولی رحمانی کہتے ہیں کہ چھ مہینے میں ہماری یہ اسکول بلڈنگ بن کر تیار ہو چکی ہے اور 20 مئی 2024 کو اسکول بلڈنگ میں ہماری کلاسز شروع ہونے والے ہیں _انہیں نیا اکیڈمک سال کا پہلی کلاس اسکول بلڈنگ میں 20  مئی ہونے والی ہے مگر ہم  اس کیمپس میں شفٹ نہیں ہو سکتے جب تک ہماری  ہاسپٹل  کی عمارت تیار نہ ہو جائے_ اج سے چھ مہینے پہلے میں جب پہلی ویڈیو  بنا ئی تھی تو اس وقت اسکول بلڈنگ کی پہلے چھت کی ڈھلائی ہونی تھی_ آج جب اس ہاسٹل بلڈنگ کی پہلی چھت کی ڈھلائی ہونے جا رہی ہے تو میں پھر سے یہ ویڈیو بنا رہا ہوں کیونکہ ہمارے پاس پھر سے فنڈز کی کمی ہو چکی ہے مگر مجھے یقین ہے کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے یہ کام نہیں رک سکتا کیونکہ یہ کام نہ آپ کا ہے نہ میرا ہے یہ کام تو اللہ کا ہے اللہ نے اپ کو اور مجھے صرف اس کام کو پورا کرنے کا ذریعہ بنایا ہے_ ابھی میں ہاسٹل بلڈنگ کے چھت پر کھڑا ہوں ,آپ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ اسکول بلڈنگ میرے پیچھے ہے مجھے فوری طور پر اس ہاسٹل بلڈنگ کے کم سے کم دو فلورز کو یعنی گراؤنڈ فلور اور فرسٹ فلور کو تیار کرنا ہے جس کے بغیر ہم اس کیمپس میں 20 مئی کو شفٹ نہیں ہو سکتے_ پچھلے بار کی فنڈ ریزنگ میں ڈھائی کروڑ روپے کم پڑگئے تھے، ہمارے اکاؤنٹ کو منجمد  کر دیا گیا، جس کی وجہ سے پیسے نہیں آ پائے اور مجھے یقین ہے کہ اگر وہ منجمد نہ کیا ہوتا تو وہ پیسے اگئے ہوتے اور اب تک یہ ہاسٹل بلڈنگ کے کم سے کم اس فلور کی ڈھلائی کر چکے ہوتے_ مگر مجھے یقین ہے کہ آپ اس کام کو رکنے نہیں دیں گے_ انشاءاللہ اس ہاسٹل بلڈنگ میں کچن ، ڈائننگ روم ، لانڈری روم کے بنے  بغیر ہاسٹل بلڈنگ میں شفٹ نہیں ہو سکتے_ میرے اکثر بچے یتیم قریب اور مسکین بچے ہیں _میرا یہ ماننا ہے اگر میں ان بچوں کو 24 گھنٹے اپنے ساتھ نہ رکھوں اور ان کی تربیت اپنے زیر نگرانی نہ کرو تو میں اپنے مشن میں پوری طریقے سے کامیاب نہیں ہو سکتا_ پانچ سے چھ مہینے پہلے جب اس خالی زمین پر تنہا کھڑے ہو کر آپ سے بھیک مانگی تھی تو آپ نے میری مدد کی تھی_ آج تو میرے پیچھے اسکول بلڈنگ ہے اور میرے ساتھ میرے بچے میرے ٹیچرز اور میری پوری ٹیم ہے امید کرتے ہیں کہ آپ پھر سے میری مدد کریں گے، کام بہت زیادہ ہے وقت بہت کم ہے آپ اپنا کام کریں ، میں اپنا کام کرتا ہوں آپ تعاون کریں، میں اسکولز بناتا ہوں _

آپ سے ایک اور گزارش ہے کہ اگر اپ جتنے بھی لوگوں کو جانتے ہیں جنہوں نے مجھے سو سو روپے دیے جس کی وجہ سے یہ بلڈنگ بن سکی ہے، ان لوگوں تک میری اس ویڈیو کو پہنچا دیں، اس ویڈیو کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ لوگوں کو یہ معلوم چلے کہ ان سے کیا ہوا وعدہ میں نے پورا کر دیا ہے، تاکہ ہر انسان جس نے 100 روپے دے کر اسکول بلڈنگ کی تعمیر  میں میری مدد کی ان سارے لوگوں تک میری ویڈیو پہنچ جائے_اگر آپ عطیہ  کرنا چاہتے ہیں تو اس بار ہم نے کوئی بھی بینک ڈیٹیلز یا یو پی آئی ، آئی ڈی  نہیں دی ہے،  اپ اگر ڈونیٹ کرنا چاہتے ہیں تو اپ ہمارے ویب سائٹ امید اکیڈمی کی ویب سائٹ کے ذریعے سے عطیہ  کر سکتے ہیں_اگر آپ چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد اس کیمپس میں بچے کھیلیں،کودیں اور پڑھیں لکھیں تو مدد کریں _ انشاءاللہ امید ہے اللہ کی ذات سے کہ 20 اپریل سے اس کیمپس میں ہماری پہلی کلاس شروع ہو جائے گی_ اس ماڈل کے کامیاب ہونے کے بعد ایسے کئی اسکولز پورے ملک بھر میں تیار ہوں گے انشاءاللہ

کیسے شروع ہوئی نئی ویڈیو

تازہ ویڈیو میں ولی رحمانی کہتے ہیں کہ  ___ السلام علیکم میں ہوں آپ کا اپنا ولی رحمانی، اج سے کچھ مہینے پہلے میں ایک فنڈ ریزنگ ویڈیو بنایا تھا، اپنے اسکول کے لیے آپ کو میرا یہ والا ویڈیو ضرور یاد ہوگا _ اس میں۔ میں نے کہا تھا کہ 
میرے اس ویڈیو کو  کو دیکھنے کے بعد اپ کے پاس دو آپشنز ہیں پہلا یہ کہ آپ ہنس کر کہیں کہ اس لڑکے کی پیسے کمانے کی  نئی اسکیم ہے اور کہنے کے بعد اپنے کام میں لگ جائیں_ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے پیسے ختم ہونے پر آ گئے ہیں ,میں بھیک مانگ کر تھک گیا ہوں ,تقریبا 10 کروڑ روپے کا خرچ ہے, میں یہ مانتا ہوں کہ یہ 10 کروڑ روپے ایک ہفتے میں جمع ہو سکتا ہے اور 10 لاکھ لوگ صرف 100 روپے دیتے ہیں تو ایک ہفتے میں  یہ رقم اکٹھا ہو جائے گی اور اسکول ہاسٹل کی عمارت کا خواب حقیقت بن جائے گا

تازہ ویڈیو میں ولی رحمانی مزید کہتے ہیں کہ  اس کے تقریبا سات دن بعد  ساڑھے سات کروڑ روپے جمع ہو گئے ، اس کے بعد ہمارے اکاؤنٹ کو منجمد کر دیا گیا ، اگر اکاؤنٹ کو منجمد  نہ کیا گیا ہوتا تو مجھے یقین ہے کہ آپ کے سو سو روپے کے تعاون  سے 10 کروڑ روپے جمع ہو گئے ہوتے_بہرحال  ساتویں دن ساڑھے سات کروڑ روپے اکٹھا ہوگئے تھے تو اس کے بعد میں ایک اور ویڈیو بنایا تھا اپ کو میرا یہ والا ویڈیو بھی ضرور یاد ہوگاجس میں میں نے کچھ یوں کہا تھا کہ

 میرا وعدہ آپ سے کہ آج سے آٹھ مہینے کے بعد ایک اور ویڈیو بناؤں گا _انشاءاللہ میں اپریل کے مہینے میں میں اسکول بلڈنگ کے سامنے اپنے پانچ بچوں کے ساتھ کھڑے ہو کر اپ کو دکھاؤں گا کہ آپ کے پیسوں سے اسکول بلڈنگ تیار  ہے_ولی رحمانی اپنے تازہ ویڈیو میں کہتے ہیں کہ جی ہاں! سنا آپ نے کہ میں یہ وعدہ کر رہا ہوں کہ مجھے آٹھ مہینے کا وقت دیں  _ آٹھ مہینے کے اندر میں اسکول بلڈنگ کے سامنے  اپنے بچوں اور ٹیچرز کے ساتھ ویڈیو بناؤں گا_آپ کو بتا دوں کہ میں جو پہلا فنڈ ریزنگ ویڈیو بنایا تھا وہ15 ستمبر 2023 کو بنایا تھا اج 15 مارچ 2024 ہے ابھی آٹھ مہینے نہیں ہوئے ہیں ابھی صرف چھ مہینے ہوئے ہیں _مگر میرا وعدہ اور دعوی حقیقت بن کر سامنے ہے

اسکول کی عمارت کا بیرونی
ولی رحمانی نئی عمارت کے کلاس روم میں
زیر تعمیر ہاسٹل کی پہلی منزل پر کھڑے ولی رحمانی
کیسے ہوا مشن کا آغاز
 ولی رحمانی نے 20 سال کی عمر سے پہلے کم از کم 10 یتیم بچوں کا 'باپ' بننے کا عہد کیاتھا۔چھ ماہ تک وہ یتیموں کو ڈھونڈتے رہے ،سخت محنت کے بعد آخرکار ان کی ٹیم نے یکم اپریل  2018  کو صرف  3 یتیم بچوں  کے ساتھ"امید اکیڈمی" کا آغاز کیا۔جبکہ اکیڈمی کو اپنا 10 واں بچہ حاصل کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگا، جو ان کا پہلا نشانہ تھا، لیکن پھر ایک 11 واں بچہ آیا اور اس کے بعد 12 واں _ ہم ان میں سے کسی کو بھی بہتر زندگی کے موقع سے انکار نہ کر سکے، اس لیے تعداد بڑھتی ہی چلی گئی, ایک دن ہمارے پاس سو طالب علم تھے جو امید کا حصہ تھے۔ آخرکار تعداد بڑھتی رہی اور اکیڈمی میں اب مجموعی طور پر 250 سے زیادہ بچے ہیں۔ یہ بچے انتہائی غریب اور غیر مستحکم پس منظر سے آتے ہیں، جہاں وہ بنیادی سہولتوں سےمحروم تھے
 کیا ہے سوچ اور منصوبہ
ولی رحمانی کے مطابق امید اکیڈمی صرف ایک ادارہ نہیں ہے بلکہ ایک خواب کا مظہر ہے جس میں قوم میں لیڈر پیدا کرنا شامل ہے_ یہ بے سہارا غریب اور  یتیم بچوں کی ہمہ گیر ترقی کے لیے کام کرتا ہے، انہیں اپنی زندگیوں پر قابو پانے کے قابل بناتا ہے_ امید اکیڈمی کا وژن ایک ہی وقت میں تہذیب اور روحانیت کا خیال پیدا کرنے کے لیے دنیاوی تعلیم اور اسلامی عقائد کے امتزاج کی رسائی کو بھی پھیلاتا ہے۔ امید اکیڈمی سے فارغ التحصیل ہونے والا ہر بچہ ادارہ بنانے والا اور رہنما ہوگا، جو معاشرے میں  اپنے نقوش چھوڑے گا_مشن معیاری تعلیم تک آسان رسائی کے ذریعے پسماندہ بچوں کی تعلیم اور ہنر مندی کے ذریعے جامع ترقی کو فروغ دینا ہے۔ یہ معاشرے کے کمزور طبقوں میں تیز رفتار تعلیمی تبدیلی کو حاصل کرنا ہے_مقصد سماجی مسائل جیسے کہ بچپن کی شادی، جنسی تشدد، ماہواری کی صفائی اور چائلڈ لیبر کے بارے میں آگاہی کی کمی، منشیات کی لت اور پسماندہ طبقوں کے بچوں کو درپیش منشیات کے ماحول سے نمٹنے کے لیے کام کرنا ہے۔
ولی رحمانی اسکول کی نئی عمارت کے سامنے
 اسکول کی عمارت میں ولی رحمانی اپنے عزائم بیان ہوئے
ولی رحمانی امید اکیڈمی کے بچوں کے ساتھ
اپارٹمنٹ سے کمپلیکس تک 
 ولی رحمانی کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ ہمارے لیے محض ایک وژن اور دوسروں کے لیے ایک غیر سنجیدہ تصور تھا، ایک اکیڈمی جو 1000 مربع فٹ کے اپارٹمنٹ میں صرف 3 یتیم بچوں کے ساتھ شروع ہوئی، انتھک محنت اور عزم کے بعد 6000 مربع فٹ کے احاطے میں تبدیل ہو گئی جو معیاری تعلیم اور جامع غذائیت فراہم کرتی ہے۔ 300 سے زیادہ  بے سہارا بچوں کا گھر بن گئی۔ سفر تھما نہیں بلکہ 4 سال کی سخت اور بے لوث محنت کے بعد ہے کہ  2 ایکڑ اراضی حاصل کرنے میں کامیابی ملی، جس پر ہم نے رہائشی اسکول کی بنیاد رکھی، جس میں اسکول کی عمارت، ہاسٹل، ایک کھیل کا میدان، ایک باسکٹ بال شامل ہوگا۔ اب اسکول تیار ہے_
مذہب سے قطع نظر
ولی رحمانی کے مطابق امید اکیڈمی بچوں کو ان کے مذہب سے قطع نظر ان کی دیکھ بھال کرتی ہے، حالانکہ امید اکیڈمی میں بچوں کی اکثریت مسلم ہے، کیونکہ ہمارے ہدف والے علاقے مسلم کچی آبادی اور  بستیاں ہیں۔ تاہم غیر مسلم بچوں کی تعداد بھی دن بدن بڑھ رہی ہے
 امید اکیڈمی ایک سیکولر ادارہ ہے، لیکن یہ بنیادی طور پر مسلم کمیونٹی کے بچوں کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اس کا مقصد اقلیتوں سے وابستگی حاصل کرنا اور آرٹیکل 30 کے تحت اقلیتی ادارے کے طور پر رجسٹرڈ ہونا ہے، جو اقلیتوں کو تعلیمی اداروں کے قیام اور ان کا انتظام کرنے کا حق دیتا ہے۔