منتظر رضوی۔ یوگ کو مدارس سے مسلم ممالک تک پہنچایا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-06-2021
منتظر رضوی
منتظر رضوی

 

 

آواز دی وائس 

 ہندوستان میں یوگ اب جنون بن گیا ہے،یوگا ڈے نے اس کو مزید توجہ کا مرکز بنایا۔جو کل تک اس کے بارے میں جانتے نہیں تھے اب یوگا کررہے ہیں۔ ہندوستان میں یوگا پر سیاست بھی ہوئی مگر یوگا کی مقبولیت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔اس کو مذہب سے بھی جوڑا گیا۔ اس کے خلاف غلط فہمی بھی پیدا کی گئی لیکن اب یوگا نہ صرف ملک میں ایک جنون اور شوق بن رہا ہے بلکہ دنیا میں اس کی تشہیر ہورہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ہندوستان اور دنیا میں اس کی تشہیر کرنے والوں میں متعدد مسلمان چہرے اور نام بھی ہیں ۔جن میں ایک اللہ آباد کے منتظیر رضوی بھی ہیں۔

 الہ آباد کے اس نوجوان نے یوگا کے فروغ کےلئے بے انتہا جدوجہد کی ہے۔ منتظر رضوی نے دینی مدارس میں یوگا کو مقبول بنانے کیلئے کی انتھک کوششیں کی ہیں۔وہ بیرون ملک بھی گئے۔ متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب ، ایران ، انڈونیشیا اور ملیشیا میں منتظر رضوی کے اب تک کئی یوگا کیمپ منعقد کئے ۔

 منتظر رضوی نے دینی مدارس میں یوگا کی کلاسیز شروع کرنے میں بھی اپنا اہم کر دار ادا کیا ہے ۔ مسلم حلقوں خاص کر دینی مدارس میں یوگا کے تعلق سے پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے منتظر رضوی کو کافی جدو جہد کرنی پڑی ۔ طلبہ اور اساتذہ میں یوگا کی دلچسپی پیدا کرنے کے لئے منتظر رضوی کو کئی مذہبی حوالوں کا بھی سہارا لینا پڑا ۔

جامعہ امامیہ انوار العلوم سے آغاز

منتظر رضوی نے یوگا سکھانے کی شروعات مقامی دینی مدارس سے کی ۔ انہوں نے شہر کے مشہور اسلامی ادارے جامعہ امامیہ انوار العلوم کے مہتمم مولانا سید جواد حیدر جوادی سے رابطہ کیا ۔ کئی ملاقاتوں کے بعد منتظر رضوی دینی مدارس میں یوگا کے تعلق سے پائی جانے والی بیشترغلط فہمیوں کو دور کرنے میں کامیاب رہے ۔ انہوں نے اپنا پہلا یوگا کیمپ جامعہ امامیہ انوار العلوم میں لگایا ۔ اس کیمپ میں انہوں نے مدرسہ کے طلبہ کو نہ صرف یوگا کی تربیت دی ، بلکہ مدرسہ کے اساتذہ کو بھی یوگا کے طبی فوائد سے رو شناس کرایا تھا ۔

awazurdu

منتظر رضوی مدرسے کے بچوں کو یوگا سکھاتے ہوئے 

آن لائن کلاسیز کا تجربہ

 ان دنوں بھی منتظر رضوی بیرون ممالک کے لئے آن لائن یوگا کلاسیز چلا رہے ہیں ۔ عالمی یوگا ڈے کے موقع پر منتظر رضوی الہ آباد کے تاریخی خسرو باغ میں مسلم خواتین اور نوجوانوں پر مشتمل یوگا کیمپ لگایا کرتے تھے ۔ اس یوگا کیمپ میں بڑی تعداد میں مسلم خواتین بھی شرکت کرتی تھیں ۔ لیکن اس مرتبہ کورونا وائرس کے چلتے سماجی فاصلوں کی وجہ سے خسرو باغ میں اجتماعی یوگا کیمپ منعقد نہیں کیا جا سکا ۔ لیکن سماجی فاصلوں کے درمیان بھی منتظر رضوی اپنے یوگا مشن کو نہیں بھولے۔

 یوگا اسلام کے قطعی خلاف نہیں

 منتظر رضوی نے 20 برس پہلے الہ آباد کے مشہور یوگا اسکول کریا یوگ سنستھان سے یوگا کی تعلیم مکمل کی تھی ۔ پیشہ سے میڈیکل ڈاکٹر منتظر رضوی کا کہنا ہے کہ شروع میں ان کو مسلم سماج کی طرف سے طرح طرح کی مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ لیکن یوگا کے طبی فائدے اور فٹنیس کی ضرورت سمجھ میں آنے کے بعد مسلم سماج کے ایک بڑے طبقے نے یوگا کو بحیثیت ایک ورزش تسلیم کر لیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اب مسلم سماج ان کے کام میں مخالفت کی بجائے تعاون کر رہا ہے ۔منتظر رضوی کا کہنا ہے کہ یوگا اسلام کے قطعی خلاف نہیں ہے ۔ جو آسن اسلامی عقیدے کے خلاف مانا جاتا ہے ، اس کو کرنا ضروری نہیں ہے ۔ ان کا کہنا ہے یوگا میں درجنوں آسن ہیں اور جو آسن آپ کے موافق ہیں ، آپ اس کو آسانی کے ساتھ اختیار کر سکتے ہیں ۔