سید جاوید شاہ: متحدہ عرب امارات کا گولڈن ویزا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-06-2021
سید جاوید شاہ
سید جاوید شاہ

 

 

شیخ محمد یونس۔حیدرآباد

 ریاست تلنگانہ ضلع عادل آباد کے سید جاوید شاہ نے اپنی قابلیت اور ذہانت کے ذریعہ ساری دنیا میں اپنی الگ پہچان اور شناخت بنائی ہے اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے خصوصی ٹیلنٹ کے زمرہ میں دس سالہ مدت کیلئے اسپیشل ٹیلنٹ گولڈن ریسڈنسی ویزا حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

 سید مزمل شاہ ساکن عادل آباد کے فرزند 38 سالہ سید جاوید شاہ جو کہ چارٹرڈ اکاونٹنٹ اور فینانس پروفیشنل ہیں انہیں ماہ مئی کے اواخر میں یو اے ای کی جانب سے دس سالہ مدت کیلئے باوقار گولڈن ویزا عطا کیا گیا۔جبکہ 3جون کو ان کی اہلیہ کو بھی یہی ویزا فراہم کیا گیا ہے۔سید جاوید شاہ کو گولڈن ویزا کا حصول ضلع عادل آباد کیلئے فخر کی بات ہے ۔

یواے ای کا گولڈن ویزا کیا ہے؟ متحدہ عرب امارات حکومت کا گولڈن ویزا سسٹم مختلف مخصوص زمروں کی مایہ ناز شخصیتوں کو طویل مدتی رہائش فراہم کرتا ہے۔متحدہ عرب امارات نے غیر ملکی افراد کو طویل مدتی رہائشی ویزوں کی فراہمی کیلئے سال 2019 میں ایک نیا نظام متعارف کیا۔جس کے تحت ٹیلنٹ کی برقراری اور فروغ کے علاوہ مملکت کی ترقی کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاروں' صنعت کاروں' محققین' طبی ماہرین' سائنسدانوں اور ذہین طلبہ و دیگر کو طویل مدتی گولڈن ویزے فراہم کئے جاتے ہیں۔گولڈن ویزا پانچ یا دس برسوں کیلئے جاری کیا جاتا ہے اور ان ویزوں کی خود بہ خود تجدید عمل میں آتی ہے۔جاریہ سال بالی ووڈ کے اداکار سنجے دت اور شارجہ میں مقیم کیرالہ کی طالبہ تسنیم اسلم کو بھی گولڈن ویزا عطا کیا گیا۔

سید جاوید شاہ تعلیم کے اعتبار سے چارٹرڈ اوکائونٹنٹ ہیں ۔سید جاوید شاہ ابتداء سے ہی تعلیمی میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے آئے ہیں۔انہوں نے ڈائمنڈ جوبلی ہائی اسکول عادل آباد سے ابتدائی تعلیم حاصل کی جبکہ نالندہ جونیر کالج عادل آباد سے انٹر میڈیٹ میں شاندار کامیابی حاصل کی۔انٹر میڈیٹ میں اعلیٰ نشانات کے ساتھ کامیابی پر انہیں اس وقت کے چیف منسٹر چندرابابونائیڈو کے ہاتھوں باوقار پرتیبھا ایوارڈ عطا کیا گیا۔سید جاوید شاہ نے گورنمنٹ ڈگری کالج عادل آباد سے بی کام میں کامیابی حاصل کی۔سی اے کی تعلیم حیدرآباد میں مکمل کی۔سال 2006 میں وہ دبئی روانہ ہوئے اور ملازمت کرتے ہوئے یو ایس سی پی اے (امریکن سی اے) کی تعلیم جاری رکھی اور سال 2012میں ہوسٹن ' ٹیکساس' یو ایس اے جاکر تمام امتحانات میں کامیابی حاصل کی۔

انہوں نے پریکٹس کرنے کیلئے لائسنس بھی حاصل کیا۔سال 2017 میں سید جاوید شاہ نے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیاء کے سی اے کے امتحانات میں ابوظہبی میں رہتے ہوئے شرکت کی اور کامیابی حاصل کی۔انہوں نے 2009 تا 2012امریکی کمپنی میں کام کیا اور کمپنی کی طرف سے کم از کم تیس ممالک بشمول امریکہ' یوروپ' مغربی و مشرقی آفریقہ' تمام جی سی سی ممالک کا دورہ کیا۔سید جاوید شاہ نے سال 2012میں ابوظہبی میں آسٹریلیاء کی ملٹی نیشنل آئیل اینڈ گیس سرویسس کمپنی''کنٹراکٹ ریسورسس آئیل فیلڈ سرویسس'' کو جوائن کیا اور دس ممالک کیلئے خدمات انجام دیں۔سال 2018 میں انہیں ترقی دی گئی اور ریجنل کمشنر منیجر کے عہدہ پر فائز کیا گیا اور اب بھی وہ یہی پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔سید جاوید شاہ نے اگر چہ 30 سے زائد ممالک کا دورہ کیا اور وہاں پر وقت گزاروہ گزشتہ دس برسوں سے ابوظہبی میں مقیم ہیں ۔ لیکن انہوں نے ہندوستان کے بعد متحدہ عرب امارات کو اپنا دوسرا مسکن بنایا۔

 سید جاوید شاہ نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے گولڈن ویزا کی فراہمی پر خوشی و مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ان کے اور ان کے اہل خانہ کیلئے فخر کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ یو اے ای حکومت کے ویژن کو سلام کرتے ہیں جو ٹیلنٹ کی برقراری اور فروغ کیلئے اختراعی اقدامات کررہی ہے۔انہوں نے متحدہ عرب امارات کے ویژن کا حصہ بننے پر خوشی و مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ عالمی نقشہ میں ضلع عادل آباد کا نام مزید روشن کرنے کیلئے حتی المقدور کوشش کریں گے۔انہوں نے گولڈن ویزا کے حصول پر اساتذہ ' بہی خواہوں کے علاوہ دوست و احباب اور ارکان خاندان کا شکریہ ادا کیا۔سید جاوید شاہ کا تعلق عادل آباد کے وضعدار گھرانہ سے ہیں ان کے رشتہ کے دادا مکثر شاہ مرحوم متحدہ آندھراپردیش میں قانون ساز کونسل کے اولین صدرنشین تھے۔پسماندہ ضلع عادل آباد سے تعلق رکھنے والے سید جاوید شاہ نے حصول علم کے ذریعہ شہرت اور ترقی حاصل کی۔انہوں نے اپنی ذہانت کے ذریعہ نہ صر ف ساری دنیا میں اپنی منفرد شناخت بنائی بلکہ اپنے قصبہ کا نام عالمی سطح پر روشن کیا۔

ہو علم تو قطروں سے ابل پڑتے ہیں دریا

تم چاہو تو ذروں کو سورج سے ملادو

 سید جاوید شاہ امریکہ میں سی پی اے(سی اے) کی تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں نوجوانوں کی رہنمائی کررہے ہیں۔اس سلسلہ میں وہ اپنے وطن ہندوستان آئے اور مفت سمینار کابھی انعقاد عمل میں لایا وہ سی پی اے کیلئے اکیڈیمی کے آغاز کیلئے کوشاں تھے تاہم کوویڈ 19 کی وجہ سے یہ کام موخر ہوگیا۔