مکسڈ مارشل آرٹ کے جنون کا نام ہے: محمد امام الدین

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
محمد امام الدین: مکسڈ مارشل آرٹ کے ٹرینر
محمد امام الدین: مکسڈ مارشل آرٹ کے ٹرینر

 

 

محمد اکرم، حیدرآباد

اس وقت دُنیا بھر میں کرکٹ نوجوانوں کا مقبول ترین کھیل مانا جاتا ہے، بیشتر نوجوان اس میدان میں اپنی قسمت آزمانا چاہتے ہیں، کچھ لوگ جنون کی حد تک کرکٹ کے دیوانے ہیں۔اس کے لیے وہ دن رات محنت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

تاہم ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے نوجوانوں میں کرکٹ کے بجائے مکسڈ مارش آرٹ کی طرف رجحان دکھائی دے رہا ہے۔ایسا مانا جاتا ہے کہ مکسڈ مارشل آرٹ بہت ہی خطرناک کھیل ہے۔

اس کھیل میں کھلاڑی ایک دوسرے پر حملہ کرتے ہیں،اس کھیل میں خاص طور پر چہرے پر حملہ کیا جاتا ہے۔ اسے کھیل کی اصطلاح میں مکسڈ مارشل آرٹس (mixed martial arts) کہا جاتا ہے۔

حیدرآباد کےعلاقےچارمینار کے رہنے والے محمد امام الدین نوید کو یہ کھیل ورثے میں ملا ہے، جب وہ چھوٹےتھے توانہوں نے اپنے دادا کو اس کھیل کی ٹرینینگ دیتے ہوئے دیکھا تھا۔ جب وہ بڑے ہوئے تو انہوں نے اپنے والد کو مارشل آرٹس کے مقابلوں میں حصہ لیتے دیکھا، اس کے بعد ان کے والد نے انہیں اس کھیل کے پیچ و خم سکھائے۔

امام الدین نوید نے مکسڈ مارشل آرٹ میں مہارت حاصل کی اور ملک و بیرون ملک میں اپنے فن کے جوہر دکھائے۔انہوں نے بین الاقوامی سطح پر کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ملک کا نام روشن کیا اور متعدد تمغے حاصل کئے۔

مکسڈ مارشل آرٹ میں اگرچہ حملہ چہرے یا منھ پر کیا جاتا ہے، تاہم اس کھیل کے کچھ قوانین ہیں، مثلاً کھیل کے دوران فریق پر اس طرح سے حملہ نہیں کیا جا سکتا کہ وہ زخمی ہو جائے، مثلاً دانت نہیں کاٹا جاسکتا، کمر پر حملہ نہیں کیا جاسکتا اور سر کے بال کو بھی پکڑنے کی اجازت نہیں ہے۔

امام الدین نوید حیدرآباد شہر کے اندر 12 مختلف مقامات پر مکسڈ مارشل آرٹ کے سینٹرز چلا رہے ہیں، جن میں تقریباً 1500 بچوں کو ایم ایم اے کی ٹرینینگ دی جاتی ہے۔

اب تک ان کی تربیت گاہ سے نکلے ہوئے کھلاڑیی قومی اور بین الاقوامی سطح پر متعد تمغے جیت چکے ہیں۔

اس کھیل کو فلموں کے ذریعہ بھی پرموٹ کیا گیا ہے، بالی ووڈ کے معروف اداکار سلمان خان کی فلمیں ’سلطان‘ اور ’برادرز‘ کے ساتھ اکشے کمار اور سدھارتھ ملہوترا نے بھی اس کھیل کو متعارف کرایا۔

محمد امام الدین نوید یونائیٹڈ امیچر موئے تھائی ایسوسی ایشن انڈیا(UAMAI) کے اسسٹنٹ نیشنل کوچ ہیں، انہوں نے چین میں منعقدہ 2007 کے ایشیائی انڈور گیمز میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا اور7 بار قومی چیمپئن شپ میں ملک کا نام روشن کرچکے ہیں۔
awaz

آواز دی وائس سے گفتگو کرتے ہوئےامام الدین کا کہنا تھا کہ 'میں نے اپنے دادا اور والد کو بچپن سے یہ کھیل کھیلتے دیکھا ہے، میں نے بہت چھوٹی عمرسےاپنے والد ایم ایس جاوید سے تربیت لینی شروع کردی تھی۔

امام الدین کے والد نے کراٹے، جو جِتسو، باکسنگ، کِک باکسنگ، موئے تھائی، ایم ایم اے وغیرہ سے انہیں پہلی بار متعارف کرایا تھا۔

اس سلسلے میں امام الدین کہتے ہیں کہ میرے والد اب اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن انھوں نے کھیل کے تعلق سےجوطریق کارمجھے بتائے ہیں،ان سے مجھےآج بھی بہت مدد ملتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت میں بہت سے بچوں کو ٹرینینگ دے رہا ہوں، تاہم گذشتہ دو سالوں میں کورونا کی وجہ سے بہت کم بچے ٹرینینگ لے پا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان سے ٹرینینگ لینے والےاب تک سات بچے انٹرنیشنل اور ایک سو سے زائد بچے قومی سطح پرایم ایم اے کے مقابلے میں حصہ لے چکے ہیں اور ترکی، بنکاک سمیت کئی ممالک میں ایم ایم اے کی بدولت ملک کا ترنگہ لہرا چکے ہیں۔

امام الدین نے کہا کہ جلد ہی جرمنی میں ایم ایم اے کا بین الاقوامی مقابلہ ہونے جا رہا ہے، جس میں وہ اور ان کی ٹیم کے بچے حصہ لیں گے۔اس کے لی ابھی سے تیاریاں چل رہی ہیں۔