تبسم:آسام کی تن ساز، ملک کی خواتین کے لیے بنی مثال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-05-2022
تبسم:آسام کی تن ساز، ملک کی خواتین کے لیے بنی مثال
تبسم:آسام کی تن ساز، ملک کی خواتین کے لیے بنی مثال

 

 

امتیاز احمد/ گوہاٹی

عام طور پرخاتون اپنے دن کا بیشتر حصہ ادھر ادھر کے کاموں میں گزارتی ہیں یا اپنی شکل و صورت اور میک اپ کے بارے میں باتیں کرتی رہتی ہیں، وہیں ریاست آسام سے تعلق رکھنے والی گڑیا پروین اپنا بیشتر وقت جم میں گزارتی ہیں۔ جی ہاں گڑیہ روزانہ ڈیڑھ گھنٹہ سے زائد وقت جم میں گزارتی ہیں تاکہ وہ نہ صرف صحت مند  رہ سکیں، بلکہ 130 کروڑ آبادی والے ملک ہندوستان کی سب سے فٹ خاتون بن سکیں۔

ایک پیشہ ورجم ٹرینر بننے والی ملک کی واحد مسلم خاتون گڑیا گزشتہ چند سالوں میں اسپورٹس ماڈل فزیک مقابلوں کی فاتح رہی ہیں۔

 اپریل 2021 میں لکھنؤ میں ویمن اسپورٹس ماڈل فزیک ایونٹ میں 10ویں فیڈریشن کپ نیشنل باڈی بلڈنگ چیمپئن شپ مقابلے میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔ گڑیا ریاست آسام کی پہلی خاتون باڈی بلڈر ہیں جنہوں نے قومی سطح پر اسپورٹس ماڈل فزیک میں تمغہ جیتا ہے۔ایسا نہیں ہے کہ گڑیا  فٹ رکھنے کے لیے خود کو بھوکا رکھتی ہیں جیسا کہ بہت سی خواتین ایسا کرتی ہیں اور وہ فٹ رہ سکیں اور خوبصورت دکھ سکیں۔ وہ کسی بھی دوسری خاتون کی طرح کھاتی ہیں اور یہاں تک کہ کبھی کبھی وہ ایک اوسط خاتون سے بھی زیادہ کھاتی ہیں۔

تاہم وہ یہ جانتی ہیں کہ کیا کھانا ہے، کیا پینا ہے، نیز کتنا اور کب کھانا ہے۔ گوہاٹی کی دی فٹنس بار جم(The Fitness Bar gym) کی ٹرینر گڑیا پروین یا گڑیا خاتون یہ بات اچھی طرح جانتی ہیں کہ وقفہ وقفہ سےکھانا ہے اور ان اضافی کیلوریز کو باقاعدہ ورزش کے ذریعے ختم کرنا ہے۔ میں اس طرح کھاتی ہوں جیسے کوئی عام خاتون کھانا کھاتی ہیں۔ تاہم اچھی صحت اور تندرستی کو برقرار رکھنے کے لیے توازن کو برقرار رکھنا  بھی ضروری ہے۔ وہ یہ کہتی ہیں کہ کبھی بھی کسی کو زیادہ کبھی نہیں کھانا چاہئے۔ ہمارے جسم کے لیے غذائیت ہمیشہ ضروری ہے۔

awazth

اپنے جم میں وقت گزارتی ہوئی گڑیا تبسم

اس کے لیے ہمیں وقفہ وقفہ سے صحیح مقدار اور مناسب وقت پر کھانا چاہیے۔ جس طرح پانی سے بھری ہوئی بالٹی بھرنے کے بعد پانی کو باہر پھینک دیتی ہے، اسی طرح ہمارے جسم پر بھی یہ بات لاگو ہوتی ہے۔ زیادہ کھانے سے جسم میں چربی  پیدا ہو جاتی ہے۔ تاہم ضروری مقدار میں انسانی جسم کے لیے چربی بھی ضروری ہے۔ جب آپ غیر ضروری مقدار میں چربی کا استعمال کرتے ہیں تو یہ موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ کسی کو خاص طور پر رات 8 بجے کے بعد کبھی نہیں کھانا چاہئے۔آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے گڑیا پروین نے کہا کہ میں اس بات کو یقینی بناتی ہوں کہ اگر انٹیک 1000 کیلوریز ہے، تو مجھے 1500 کیلوریز جلانی چاہئیں تاکہ جسم کا توا توازن برقرار رہے۔

گڑیا پروین نے جم جانا اس وقت شروع کیا، جب کہ سنہ 2016 میں ان کے جسم کا وزن بڑھنے لگا تھا۔ وہ بتاتی ہیں کہ میں نے 2016 میں ایک ٹرینی کے طور پر جم جوائن کیا جب کہ میرا وزن زیادہ ہوگیا تھا۔ اس کے بعد میں مسلسل ورزش کرنے لگی، جو کہ آج بھی جاری ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ میں نے مقامی مقابلوں میں حصہ لینا شروع کر دیا اور تمغے بھی جیتنا شروع کر دیا۔ پھر میں نے قومی سطح کے مقابلے میں بھی حصہ لینا شروع کردیا اور پچھلے دو سالوں میں دو تمغے جیتے۔ گڑیہ پروین نے نہ صرف مس کامروپ کا خطاب جیتا ہے بلکہ انہوں نے متعدد مقابلوں میں حصہ لے کر فاتح بن چکی ہیں۔ اب وہ بین الاقوامی اعزازات پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے اس سال کسی بھی مقابلے میں حصہ نہیں لیا ہے۔ لیکن، میں خود کو بین الاقوامی مقابلوں کے لیے تیار کر رہی ہوں۔ اس کے علاوہ میں بین الاقوامی مقابلوں کے لیے پیسے بھی جمع کرنے کی کوشش کر رہی ہوں کیوں کہ باڈی بلڈنگ ایک ایسا کھیل ہے جس میں کافی رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔

awaz

انعام لیتی ہوئی گڑیا تبسم

گڑیا پروین سے جب یہ پوچھا گیا کہ ایک مسلم خاتون ہونے کے سبب انہیں کسی خاندانی یا سماجی یا مذہبی مسئلے کا سامنا کرنا نہیں پڑا۔ گوریا نے جواب دیا کہ یہ میرے مذہب کی وجہ سے نہیں، بلکہ ایک خاتون ہونے کی وجہ سے مجھ کو پریشانی اٹھانی پڑی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم صنفی مساوات کے بارے میں کتنی ہی بات کرتے ہیں، معاشرہ ہمیشہ کسی بھی شعبے میں کسی بھی خاتون کے عروج کو پسند نہیں کرتا، بلکہ تنقید کرتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگوں کی جانب سے اگرچہ میرے والدین کو پریشان کیا جاتا ہے۔ میرے ڈریس کو لے کر والدین سے شکایت کی جاتی ہے۔ ان کو یہ بتانے کے بجائے کہ کسی بھی دوسرے کھیل کی طرح مقابلوں کے دوران بکنی کاسٹیوم اس کھیل کی ضرورت ہے۔ کچھ لوگ انہیں سماجی اور مذہبی اعتبار سے برا سمجھتے ہیں۔ تاہم میں ان سب باتوں سے بالکل پریشان نہیں ہوتی ہوں اور اپنے کھیل پر توجہ مرکوز کرتی ہوں۔ میرے والدین دھوبری ضلع (مغربی آسام) کے سادہ لوگ ہیں جنہیں کھیل، جم یا ڈمبلز کے بارے میں شاید ہی کوئی علم ہو۔

میرے والدین اخبارپڑھنے یا ٹیلی ویژن دیکھنے میں بھی زیادہ دلچسپی نہیں لیتے ہیں۔ وہ صرف اتنا جانتے ہیں کہ میں کسی نہ کسی قسم کی ٹرینر ہوں اور کچھ کھیلوں میں شریک بھی ہوچکی ہوں۔انہوں نے نہ تو مجھے باڈی بلڈنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے کہا گیا اور نہ ہی کبھی اس کی مخالفت کی گئی۔ جماہولک(Gymaholic) کے ساتھ اپنی وابستگی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں نے 2019 میں اس جم کو جوائن کیا اور تب سے اپنےکام سے لطف اندوز ہو رہی ہوں۔انتظامیہ اور کلائنٹس واقعی بہت اچھے ہیں۔ ہر کوئی مخلص اور پیشہ ور ہے۔ میں جم سےاس قدروابستہ ہوں کہ میں نے جتنے بھی تمغےاورٹرافیاں جیتی ہیں وہ اپنے گھر کی بجائے جم میں رکھی ہیں۔

جماہولک کی پروپرائٹر نیہا ڈے جین (Neha Dey Jain) نے بھی گڑیا کی لگن اور پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان مخلص خواتین میں سے ایک ہیں جن سے میں فٹنس برقرار رکھنےکا تعلق رکھتی ہوں۔ ہمارے جم میں بہت ساری پارٹیاں اوردعوتیں ہوتی ہیں۔ گڑیہ کھانے میں کبھی بھی کوئی میٹھی چیز نہیں لیتی ہیں۔ وہ کیک کا ایک ٹکڑا بھی نہیں کھاتی ہیں! اس طرح کی قربانی دینے کے لیے وہ ہمیشہ تیار رہتی ہیں۔

awaz

جم میں گڑیا تبسم

نیہا نے کہا کہ جب کسی بھی مقابلے میں حصہ لینے کی بات آتی ہے، تو وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ ہم ہمیشہ ان کی حمایت میں کھڑے ہیں۔ وہ ایک  ہیرا ہیں! کسی بھی مشکل صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے میں ہمیشہ اس کی مدد کرتی ہوں۔

نیہانےمزید کہا کہ وہ بہت سےکلائنٹس کو تشکیل دینےکےساتھ ساتھ ان کی صحت مند زندگی گزارنے میں بھی اہم کردارادا کرتی رہی ہوں۔ باڈی بلڈنگ میں ایک مناسب ٹرینر ضروری ہے۔

یہ پوچھے جانے پرکہ کیا وہ فٹنس کو برقرار رکھنے کے بارے میں دیگر کھلاڑیوں کو مشورہ دینا چاہیں گی۔

گڑیا نے کہا کہ فٹنس ہر کھیل کی بنیاد ہے۔ تاہم فٹنس کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیشہ جم میں ورزش کرنا ضروری نہیں ہے۔ اگرچیہ کسی بھی سرگرمی کی مدد سے فٹنس کو برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ پیدل چلنا اور سائیکل چلانا بھی فٹنس کو برقرار رکھنے میں معاون ہے۔