ریحانہ شیخ:ممبئی پولیس کی ’مدرٹریسا‘ ہیں 52 بچوں کی ماں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-06-2021
ممبئی پولیس کانسٹبل ریحانہ شیخ
ممبئی پولیس کانسٹبل ریحانہ شیخ

 

 

آواز دی وائس ۔ممبئی

میں ہوں 52بچوں کی ماں ۔ یوں تو یہ ایک جملہ ہے،مگر اس میں ایک ایسی خاتون کے جذبات اور ممتا کا سیلاب ہے ،جنھوں نے 50 قبائلی بچوں کو گود لیا ہے۔خود ان کے دو بچے ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ وہ ممبئی پولیس میں سب انسپکٹر ہیں ۔انھیں پولیس حلقوں میں ’مدر ٹریسا‘کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جی ہاں ! ہم بات کررہے ہیں ممبئی پولیس کی سب انسپکٹر ’ریحانہ شیخ‘ کی۔ جنھیں حال ہی میں پولیس نے اس عظیم انسانی خدمت کو سلام کیا اور انہیں اعزاز سے نوازا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ریحانہ شیخ کے والد بھی پولیس میں تھے جبکہ شوہر بھی وردی پوش ہیں ۔

 انسانیت فلاح و بہبود کا جذبہ ہمیشہ سے ہر قوم و کمیونٹی میں موجود رہا ہے۔ہر جگہ لوگ کسی نہ کسی طور پر فلاح وبہبود کا کام کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔فلاحی کاموں میں پیش پیش نہ صرف مرد رہتے ہیں بلکہ خاتون بھی اس میدان میں کسی سے کم نہیں ہیں۔ایک زمانہ تک ہندوستان میں مدر ٹیرسا کا نام انسانی خدمت اور فلاح و بہبود کے کاموں کے لیے سرُخیوں میں رہا ، انھوں نے انسانیت کی خدمت کے لیے بے پناہ کام کئے، حتیٰ کہ انہیں نوبل انعام سے بھی نوازا گیا۔آج ممبئی پولیس میں کام کرنے والی 40 برس ایک خاتون 'ریحانہ شیخ' بھی ممبئی پولیس کی مدر ٹریسا کہلانے لگی ہیں۔

 آئیے جانتے ہیں، ریحانہ شیخ کی کہانی اور جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ انانیت اور اجنبیت کے زمانہ میں انھوں نے انسانیت کی قابل تقلید مثال کیسے قائم کی ہے۔ ریحانہ شیخ کے اندر سے بچپن سے ہی لوگوں کے کام آنے کا جذبہ رہا ہے۔

 ان کا تعلق ریاست مہاراشٹر کے ضلع رائے گڑھ سے ہے ، جب کہ وہ نائیگاؤں آرمس یونٹ میں تعینات ہیں اور بہت جلد سب انسپکٹر کے عہدے پر فائز ہوجائیں گی۔

خیال رہے کہ ریحانہ شیخ کا تعلق پولیس سے ہے، جب کہ خاکی وردی والوں کو عوام ایک مختلف نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ کوئی انہیں تحفظ فراہم کرنے والے عملے کے روپ میں دیکھتا ہے تو کوئی ان پر مختلف قسم کے ظلم و ستم کے الزام لگاتا ہوا نظر آتاہے۔بیشتر یہی سمجھتے ہیں کہ پولیس والوں میں جذبات کا فقدان ہوتا ہے،سخت گیر یا پتھر دل ہوتے ہیں ۔

کون ہیں یہ بچے

 مگر ریحانہ شیخ اسی خاکی وردی برادری کی ایک رکن ہیں، جنھوں نے 50 قبائلی بچوں کو گود لے کر ان کی تعلیم و تربیت حتیٰ کہ ان کی شادی تک کرانے کا فیصلہ کیا ہےاور اس میں وہ تن دہی کے ساتھ شریک ہیں۔ریحانہ شیخ نے رائے گڑھ کے بچوں کے لئے دسویں جماعت تک تعلیم کے اخراجات برداشت کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔  انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مجھے رائے گڑھ میں ایک اسکول کے بارے میں معلوم ہوا ، پرنسپل سے بات کرنے کے بعد وہاں پہنچنے پر دیکھا کہ زیادہ تر بچے غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں ، جن کے پاس پہننے کے لئے چپل بھی نہیں تھیں ۔ میں نے اپنی بیٹی کی سالگرہ اور عید شاپنگ کے لئے کچھ پیسے جمع کئے تھے ، جس کو ان بچوں میں خرچ کر دیا ۔

کورونا کے دور میں مدد

 اس کے علاوہ انہوں نے کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی امداد کرنے میں بھی کسی سے کم نہیں رہیں۔انھوں نے مریضوں کے لیے بیڈ ،آکسیجن اور پلازمہ مہیا کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ ان کے اسی قابل رشک کام کی وجہ سے ممبئی پولیس کا فخر سے اونچا ہوگیا ہے۔

 اہم بات یہ ہے کہ ریحانہ شیخ کے شوہر ناصر شیخ بھی پولیس اہلکار ہیں اور ہمیشہ اپنی بیوی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ناصر شیخ اپنی بیوی کے کارنامہ پر نہ صرف فخر کرتے ہیں بلکہ ان کی ہر ممکن طریقے سے مدد بھی کرتے ہیں۔

 پولیس نے نوازا

 ریحانہ شیخ کی انہیں خدمات کے پیش نظر گزشتہ دنوں ممبئی کے پولیس کمشنر ہیمنت نگرالے اور جوائنٹ پولیس کمشنر ناگرے پاٹل نےنہ صرف ان کی حوصلہ افزائی کی بلکہ انہیں خصوصی تمغہ اور سرٹیفکیٹ سے بھی نوازا ۔

 ریحانہ شیخ جن کے دو بچے ہیں ، کہتی ہیں کہ اب وہ دو نہیں بلکہ 52 بچو ں کی ماں ہیں ۔

awazurdu

 ممبئی کے پولیس کمشنر ہیمنت نگرالے اور جوائنٹ پولیس کمشنر ناگرے پاٹل نےریحانہ شیخ کو تمغہ سے نوازا

 یہ بڑا عجیب اتفاق ہے کہ ریحانہ کے والد عبدالنبی نے بھی بطور سب انسپکٹر کئی برسوں تک ممبئی پولیس میں خدمات انجام دیتے رہے ۔

 سنہ2000 بیچ کی ممبئی پولیس کی خاتون اہلکار جو اب ’مدر ٹریسا‘ کہلاتی ہیں۔ ممبئی پولیس کا فخر بننے والی خاتون اہلکار اسپورٹس کوٹہ سے پولیس فورس میں شامل ہوئی تھیں۔ وہ ایک والی بال کھلاڑی تھیں اور انہوں نے 2017ء میں اپنی ٹیم کی جانب سے سری لنکا میں کھیلتے ہوئے 2گولڈ میڈل بھی جیتے تھے۔  انھوں نے ملک کے لوگوں سے گزارش کی ہے کہ اگر آپ غریب یا محتاج لوگوں کی مدد کرسکتے ہیں ، تو ضرور کریں ، اس سے ہر کام آسان ہوجائے گا ۔