آواز دی وائس۔ کشمیر بیورو
پہلگام کے نژاکت علی آج کشمیر کی بہادری اور انسانیت کی نئی علامت بن کر ابھرے ہیں۔ 22 اپریل 2025 کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے دوران انہوں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر 11 سیاحوں کو محفوظ مقام تک پہنچایا۔ اس کارنامے نے نہ صرف کشمیر بلکہ پورے ملک کو فخر سے سرشار کر دیا۔نژاکت علی، جو سردیوں کے موسم میں شالوں کے کاروبار کے سلسلے میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں کا سفر کرتے ہیں، ہمیشہ سے کشمیری تہذیب اور مہمان نوازی کے نمائندہ رہے ہیں۔ مگر اس دن ان کا کردار صرف ایک تاجر کا نہیں بلکہ ایک محافظ کا بن گیا۔ گولیوں کی تڑتڑاہٹ کے درمیان انہوں نے ہمت نہ ہاری۔ ان کے الفاظ تھے "ڈرو مت، جو بھی ہوگا پہلے مجھ سے ہوگا"۔ یہ جملہ ان کی بے خوفی اور انسان دوستی کا عکس بن گیا۔
حملے کے وقت 11 سیاح جن میں چار چھتیس گڑھ کے رہنے والے تھے، موت کے دہانے پر کھڑے تھے۔ مگر نژاکت نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر انہیں ایک ایک کر کے محفوظ جگہ پہنچایا اور بعد میں سری نگر تک ان کی حفاظت یقینی بنائی۔ بعد میں چھتیس گڑھ کے لوگوں نے انہیں خراجِ تحسین پیش کیا اور اعزاز دینے کا اعلان کیا۔
اس واقعے کے بعد نژاکت علی کو پورے ملک میں "نیشنل ہیرو" کے طور پر پہچانا جانے لگا۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان کی بہادری کے قصے گونجنے لگے۔ وہ آج کشمیر کے ساتھ ساتھ دوسرے ریاستوں میں بھی حوصلے، ایثار اور انسان دوستی کی علامت بن چکے ہیں۔
نژاکت کا کہنا ہے کہ کشمیر کی اصل پہچان اس کی مہمان نوازی اور محبت ہے۔ان کے مطابق جب یہ واقعہ ہوا تو میں نے اپنے گاہکوں سے کہا گھبراؤ مت، ہم سب مل کراس مشکل سے نکل جائیں گے۔ یہی کشمیریت کی روح ہے۔ان کے اس عمل نے نہ صرف کشمیر کے لوگوں میں فخر پیدا کیا بلکہ دنیا کو یہ پیغام دیا کہ کشمیر صرف وادیوں کی خوبصورتی کا نام نہیں بلکہ انسانیت اور بھائی چارے کی سرزمین ہے۔ نژاکت نے ثابت کر دیا کہ یہاں ہر دل میں انسانیت زندہ ہے۔

نژاکت علی کے مطابق "جو لوگ کشمیر آنے سے ڈرتے ہیں انہیں جان لینا چاہیے کہ یہاں محبت کی کوئی کمی نہیں۔ کشمیر میں ہزاروں نژاکت موجود ہیں جو ہر آنے والے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ان کا یہ جذبہ نہ صرف کشمیری عوام کے لیے حوصلے کا پیغام ہے بلکہ پورے ملک کے لیے یہ یاد دہانی بھی ہے کہ اتحاد، ہمدردی اور انسان دوستی ہی حقیقی طاقت ہے۔
نژاکت علی ہر سال کشمیر کی شالوں کے کاروبار کے سلسلے میں مختلف ریاستوں کا سفر کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں "ہماری شال کشمیر کی ثقافت کا عکس ہے اور جو عزت ہمیں ملی وہ دراصل اسی مہمان نوازی اور انسانیت کی وجہ سے ہے۔آج نژاکت علی صرف ایک تاجر نہیں بلکہ کشمیریت کے نمائندہ ہیں۔ ان کی ہمت، انسان دوستی اور جذبہ خدمت نے کشمیر کی تصویر کو مزید روشن کر دیا ہے۔ وہ اس سچائی کی زندہ مثال ہیں کہ کشمیریت کبھی ماند نہیں پڑ سکتی کیونکہ یہ دلوں میں بستی ہے۔