نکیتا اورسائرہ:بیرون ملک ہندوستانی 'یک جہتی' کا نمونہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-09-2021
ہندوستانی تہذیب اور یک جہتی کی علامت
ہندوستانی تہذیب اور یک جہتی کی علامت

 

 

شاہ عمران حسن، نئی دہلی

ہندوستان کی تہذیب اور قومی یک جہتی دنیا میں ایک مثال ہے ،کوئی اس کی یک جہتی اور بھائی چارے کو خواہ کتنا ہی نقصان پہنچانے کی کوشش کرلے لیکن اس کی عظمت اور بلندی ناقابل تسخیر ہے۔ ہم ملک میں ہندو مسلم اتحاد کی لا تعداد مثالوں کے گواہ ہیں ۔خراب ماحول میں بھی ایسے واقعات اور چہرے یا کردار سامنے آجاتے ہیں جو اس ملک کی حقیقی خوبصورتی کو بگڑنے نہیں دیتے ہیں ۔یہی نہیں دنیا کے مختلف ممالک میں بسے ہوئے لاکھوں ہندوستا نی بھی اسی ہندوستانیت کا نمونہ مانے جاتے ہیں۔ جس کی بنیاد پر ہم کہتے ہیں ’’سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا‘‘۔ 

آج جہاں ہندوستان میں مثبت خبروں میں ہندو مسلمان اتحاد کی کہانیاں متوجہ کرتی ہیں اسی طرح کسی اور ملک میں آباد ہندوستانیوں کی دوستی اور رشتوں کا بھی ذکر رہتا ہے۔ اس سے مراد این آر آئی(NRI) یا نان رسیڈنٹ انڈین(Non-Resident Indian) سے ہے۔

آئیے آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک این آرآئی جوڑی سے ملواتے ہیں جو دنیا میں ہندوستانی یک جہتی اور ہم آہنگی کی مثال پیش کررہی ہے۔ جس نے بچپن سے جوانی تک ایک ساتھ وقت گزارا اور اب کاروباری پارٹنر کے طور پر نہ صرف کامیابی حاصل کررہی ہے بلکہ ایک مثال بھی بنی ہوئی ہے۔ 

یہ جوڑی ہے مشرق وسطیٰ میں رہنے والی دو دوست نکیتا شنکر اور سائرہ حسن کی۔جن کا بچپن شارجہ کی گلیوں اور اسکولوں میں ایک ساتھ گزرا ہے، پھر ان دونوں نے مل کر کیا کچھ کیا ہے۔

پس منظر

نکیتا شنکر نے این آئی ٹی( کالیکٹ) سے ٹیکنالوجی میں بیچلر تک کی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد انھوں نے آئی آئی ایم روہتک سے ڈیٹا اینالیٹکس پروگرام کا کورس بھی مکمل کیا، وہیں اس کی دوست سائرہ حسن نے شارجہ میں امریکن یونیورسٹی سے فن تعمیر(architecture) میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔

دونوں دوست نے اپنے اپنے رجحانات کے حساب سے دو مختلف کورسیز کئے، تاہم دونوں کام مشترکہ طور پر کر رہی ہیں، خیالات اور تعلیم ان دونوں کی اگرچہ جدا جدا ہے، تاہم وہ  دونوں سوچ کے اعتبار سے اپنے وطن عزیز ہندوستان کی خدمت کرنے کے لیے ایک ساتھ کام کر رہی ہیں۔

awazurdu

ساتھ ساتھ ۔ اونچی اڑان 

این آرآئی کی مشکلات

مشرق وسطی (Middle East) میں پرورش پانے والی نکیتا اور سائرہ بچپن سے ہی اس بات سے بخوبی واقف تھیں کہ این آر آئی کمیونٹی کے لیے ہندوستانی سامان حاصل کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے۔اپنی تعلیم سے فراغت کے بعد سنہ 2017 میں ان دونوں نے ایک ویب سائٹ شاپری(shoppre.com) قائم کی، جس کا سب سے بڑا مقصد ہندوستانی اشیا کی بیرون ممالک فراہمی کو آسان بنانا تھا۔

خیال رہے کہ شاپری ایک آن لائن بین الاقوامی شیپنگ اور پیکیج کنسولیڈیشن(shipping and package consolidation) کمپنی ہے جو ہزاروں ہندوستانی شاپنگ سائٹس تک رسائی کی پیشکش کرتی ہے۔

نکیتا نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہندوستان میں ای کامرس(E-commerce ) بہترین ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کے ساتھ تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ہے ، تاہم بڑے ای- کامرس پلیٹ فارم بیرون ممالک میں اب بھی ترسیل نہیں کرتے ہیں۔

 لہذا نکیتا اور سائرہ دونوں نے مل کر یہ فیصلہ کیا کہ وہ  بیرون ممالک کے خریداروں تک آسانی سے ہندوستانی سامان تک رسائی میں  ایک پل کا کام کریں گی۔

شاپری کیسے کام کرتا ہے؟

نکیتا اور سائرہ کے ذریعہ کھولےگے اس اسٹارٹ اپ( startup’s) کی خاص بات یہ ہے کہ اس ویب سائٹ کی مدد سےعالمی صارفین تک ہندوستانی اشیا کو پہنچانا آسان ہو گیا ہے۔  بیرون ممالک کے صارفین شاپری  کے ذریعہ اپنے سامان کو منگانے میں آسانی محسوس کر رہے ہیں۔

اس تعلق سے نکیتا نے کہا کہ ابتداً مشکلات پیش آئیں تاہم ایک سال بعد ہمیں مختلف چھوٹے کاروباریوں سے آرڈر ملنے شروع ہوگئے، جنھیں ضوابط ، کسٹمز اور برآمدات کے انتظام کے حوالے سے مشکلات درپیش تھیں۔

جیسے ہی انہیں آرڈر ملنے شروع ہوگئے، انھوں نے چھوٹے کاروباریوں کے ساتھ مل کراپنے کام کا آغازکردیا۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ شاپری کے ذریعہ کاروباری حضرات 20 دنوں تک اپنے آرڈر مفت اسٹور کر سکتے ہیں۔ اس سے انہیں تقریباً ایک لاکھ روپئے تک کی بچت ہو جاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ فی الوقت 140 ممالک میں ہم اپنی خدمات دے رہے ہیں۔

وہیں 140 ممالک میں سے زیادہ تر مطالبات امریکہ (38 فیصد) متحدہ عرب امارات (10.5 فیصد) اور آسٹریلیا (6.8 فیصد) جیسے ممالک سے آتے ہیں۔

 کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن اور سرحدی پابندیوں کے چیلنجوں کے باوجود شاپری کا دعویٰ ہے کہ وبائی سال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور مالی سال 20-21 میں 150 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اس سلسلے میں نکیتا کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو پہلے سامان لینے کے لیے سفر کرتے تھے یا دوستوں اور رشتہ داروں سے کچھ سامان بھیجنے کے لیے کہتے تھے وہ اب ہمارے پلیٹ فارم پر آنے لگے ہیں۔

اگرچہ لاجسٹک کے مسائل تھے تاہم صارفین کے ساتھ کسی بھی تاخیر کے حوالے سے درست مواصلات نے ان کے حق میں اچھا کام کیا ہے۔

نِکیتا اور سائرہ کا مشترکہ کہنا ہے کہ ہندوستان میں کم مقابلہ ہے۔

awazurdu

ایک تہذیب ایک مثال

خیال رہے کہ چین کی 'علی بابا'(Alibaba) جیسی کمپنیاں اور حال ہی میں سان فرانسسکو میں قائم ہونے والی کمپنی فیئر(Faire ) ان دنوں تھوک ای کامرس پلیٹ فارم پر کام کر رہی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ شاپری کی ٹیم اپنے کام کو بہتر ڈھنگ سے انجام دینے کے لیے بین الاقوامی سطح پر بدلتے ہوئے قواعد و ضوابط کو مسلسل دیکھتی رہتی ہے۔اب ان کی ویب سائٹ شاپری ہندوستان کے چھوٹے کاروباریوں کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر خرید وفروخت کرنے والوں کے درمیان ایک پل کا کام انجام دے رہی ہے۔اس میدان میں وہ مزید سہولتیں فراہم کرنے کی تگ و دو کر رہی ہیں۔

نکیتا مزید  کہتی ہیں کہ ہمیں آئندہ مرحلہ میں یہ دیکھنا ہے کہ  خرید وفروخت کرنے والوں کو کیسے جوڑا جائے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر کیسے لایا جائے۔

 ایک مشورہ جو وہ ہمیشہ پیش دیتی ہیں۔ وہ یہ ہے کہ کم سے کم قابل عمل مصنوعات (Minimum Viable Product ) کی طاقت کو کبھی کم نہ سمجھیے، جو بنیادی مسئلہ آپ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اسے توڑیں اور اسے موجودہ انفراسٹرکچر کے ساتھ پائلٹ بن کر کام کریں اور مرحلہ واراپنے اندر تعمیری رجحانات پیدا کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ آپ کسی بھی مثبت خیال کو پہلے دن سے ہی شروع کرسکتے ہیں۔