مصطفیٰ جمیل : قرآن پاک کا 500 میٹر لمبا نسخہ بنا خطاطی کا نمونہ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
مصطفیٰ جمیل : قرآن پاک کا 500 میٹر لمبا نسخہ بنا خطاطی کا نمونہ
مصطفیٰ جمیل : قرآن پاک کا 500 میٹر لمبا نسخہ بنا خطاطی کا نمونہ

 

 

باسط زرگر، سری نگر

خطاطی کا فن یو ں تو کمپیوٹر کے سبب یاد ماضی بن گیا ہے لیکن پھر بھی دنیا میں کچھ ایسے دیوانے موجود ہیں جو اس قدیم فن کو زندہ رکھنے کے لیے اپنی اپنی سطح پر کوئی نہ کوئی کوشش کررہے ہیں ۔ مقصد یہی ہوتا ہے کہ لوگ فن خطاطی کی جانب متوجہ ہوں یا کم سے کم اس کو بھول نہ پائیں ۔ اس فن کے جوہر دکھانے کا سب سے خوبصورت نمونہ قرآن پاک کی شکل میں ہی سامنے آتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ جموں و کشمیرکےضلع بانڈی پورہ کی وادی گریز سے تعلق رکھنے والے مصطفیٰ ابن جمیل (25سال) نے فن خطاطی کے جنون کو یہی شکل دی ۔جس کے نتیجے میں آج ان کی خطاطی کا قرآن کی شکل میں ایک ایسا نمونہ دنیا کے سامنے آیا ہے جو 500میٹر طویل کاغذی اسکرول پر ہے جس کا وزن 21 کلو گرام ہے۔

جمیل تعلیم ترک کرنے کے بعد بھی کچھ نہ کچھ نہ کچھ کرتے رہتے تھے۔اندورنی طور پر ان کی روح کچھ کرنے کے لیے بے چین تھی۔ اس سلسلے میں انہوں نے کچھ وقت "تنہائی" میں گزارنے کا فیصلہ کیا۔

اپنی تنہائی کے دوران انہوں نے خطاطی سیکھنے کا فیصلہ کیا۔ان کا خیال تھا کہ خطاطی سے ان کی تحریر خوش خط ہو جائے گی کیوں کہ ان کی ہینڈ رائٹنگ بہت خراب تھی۔ مصطفیٰ نے کچھ عرصہ خطاطی کی مشق کی اور جلد ہی انہیں یہ احساس ہوگیا کہ انہوں نے خطاطی کی بنیادی باتیں سیکھ لی ہیں۔

awazurdu

مصطفی اب لنکن بک آف ریکارڈز میں شامل ہیں۔ وہ کشمیر میں توجہ کا مرکز ہیں اور دنیا بھر کا میڈیا ان کے اس بے مثال نمونے کی ایک جھلک پانے کے لیے بے چین ہے۔ اس سرٹی فیکٹ میں کہا گیا ہے کہ ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔ یہ سرٹیفکیٹ فخر کے ساتھ جناب مصطفیٰ ابن جمیل ولد جمیل احمدالن (01-02-1995) کو پیش کیا جاتا ہے، جنہوں نے 500 میٹر سفید اسکرول پر قرآن پاک لکھ کر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ اس کی لمبائی 500 میٹر ہے۔ اس کامیابی کو لنکن بک آف ریکارڈز میں درج کیا گیا۔۔۔۔

 لنکن بک آف ریکارڈز  نے اپنی ویب سائٹ پر یہ اعلان کیا ہے کہ  مورخہ 29/05/2022 یہ  کامیاب ریکارڈ کوشش نئی دہلی میں منعقد ہوئی تھی۔

awazthevoice

خطاطی قرآن کی نمائش

چنانچہ انہوں نے قرآن مجید کے ایک پارہ کو نقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ جب انہوں نے یہ فیصلہ کیا تو انہیں بڑا سکون ملا۔ انہیں اس سے اندرونی طور پر خوشی حاصل ہوئی۔ دریں اثنا انہوں نے فیصلہ کیا کہ پورا قرآن شریف وہ اپنے ہاتھوں سے نقل کریں۔

اسے مکمل کرنے میں مجھے سات ماہ لگے اور میں روزانہ 18 گھنٹے خطاطی کی۔ 2017 میں، میں نے قرآن کا پہلا نسخہ ہاتھ سے لکھا تھا اور اب تک تین نسخے ہاتھ سے لکھ چکا ہوں۔ اس کو پورا کرنے کے لیے بہت صبر اور عزم کی ضرورت ہے اور اللہ کے فضل سے میں ریکارڈ بک میں شامل ہونے میں کامیاب ہوا۔

awazurdu

 انہوں نے ابتدائی طور پر 1500 میٹر لمبے کاغذی اسکرول پر قرآن پاک کو ہاتھ سے لکھنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن بجٹ کے خدشات کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکے۔

"میں نے محدود بجٹ کی وجہ سے 500 میٹر طویل کاِغذ پر ہاتھ سے قرآن لکھا ہے کیونکہ پہلے میں نے 1500 میٹر طویل کاغذی  اسکرول  استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس مخطوطہ پر لاگت 2.5 لاکھ روپے تھی اور میرے قریبی رشتہ داروں نے اس میں میری مدد کی۔ یہ کاغذ یہاں دستیاب نہیں ہے اور مجھے دہلی جانا پڑا۔ میں نے ایک فیکٹری سے یہ 500 میٹر کاغذی اسکرول پر حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا اور اس مسودہ کو دہلی میں ہی لیمینیشن  کرایا۔

 مصطفیٰ نے کہا کہ وہ خود سکھائے ہوئے خطاط تھے اور چاہتے تھے کہ نوجوان قرآن کے ساتھ ایک ’کنکشن‘ پیدا کریں۔

وہ بتاتے ہیں کہ مقدس کلام'قرآن پاک' نقل کرنا دراصل ایک بڑا منصوبہ تھا۔ اس لیے دوبارہ انہوں نے سوچا کہ ابتداً قرآن مقدس  کے کچھ حصے نقل کیا،اس کے بعد خطاطی کو مزید بہتر بنایا جائے۔ اگرچہ قرآن کی چند سورتوں کو نقل کرنے کے بعد  انہوں نے اپنا کام جاری رکھا ۔ پھر مصطفیٰ نے اس منصوبے کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیا۔ حتیٰ کہ سنہ 2019 میں 11 ماہ کے مختصر عرصے میں انہوں نے پورا قرآن نقل کر لیا۔

awazthevoice

مصطفیٰ قرآن کی نمائش کے دوران

ان کے ہاتھ سے نقل کیا ہوا قرآن 450 صفحات پر مشتمل ہے جس کا وزن تقریباً 21 کلوگرام ہے۔ قرآن نقل کرنے کے دوران مصطفیٰ کو کسی پیشہ ور خطاط کی رہنمائی یا مدد کی ضرورت نہیں پڑی۔ تاہم، وہ باقاعدگی سے اپنے کام کی دوبارہ جانچ کرتے رہے اور ایک مقامی مذہبی عالم و مفتی سے نقل کئے گئے حصوں کی جانچ کرواتے رہے۔

 ان کے کام کو مفتی باریک بینی سے جانچ کرفائنل کرتے رہے۔یہاں تک کہ پورا قرآن مکمل ہوگیا۔ مذکورہ مفتی کی ہمہ وقت ضرورت ان کے پاس رہتے تھے۔ مصطفیٰ ریاضی میں کمزوری کی وجہ سے میٹرک کے امتحانات میں کوالیفائی نہیں کر سکے۔ اگرچہ انہوں نے کئی باراس میں قسمت آزمانے کی کوشش کی۔

awazthevoice

نمائش میں آئے بڑی تعداد لوگ

جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ اپنے خاندان، رشتہ دار اور  معاشرے  کی نظر میں برے بن گئے۔ ان پر طنز کیا جانے لگا۔ وہ بتاتے ہیں کہ مجھے ناکام انسان کہا گیا اور ذہنی طور پر مجھ کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم  جب انہوں نے خطاطی کا کام شروع کیا تو وہ اکثر اپنے قریبی ساتھیوں کے طنز کی وجہ سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس لیے انہوں نے دن کی بجائے رات کو کام کرنے کا فیصلہ کیا۔

awazthevoice

مصطفیٰ نے دیا ایک تاریخی کارنامہ

 انہوں نے کہا کہ  دوستوں سے بچنے کے لیے میں نے رات کو عشاء کی نماز  سے فارغ ہونے کے بعد فجر کی اذان تک خطاطی کا کام کیا۔قرآن مقدس کے تقریباً تمام حصے رات کے وقت ہی نقل کئے گئے۔ اس سے ان کی نیند  اور صحت پر برا اثر پڑا۔ وہ نیند کی کمی کو پورا کرنے کے لیے رات کے بجائے دن کو چند گھنٹے سونے لگے اور آرام کرنے لگے۔

 مصطفی نے ابتدائی طور پر واٹر پروف سیاہی کی تلاش کی جو انہیں مقامی بازار میں کہیں نظر نہیں آئی، یہاں تک کہ سری نگر میں بھی نہیں ملی۔ اس سے ان کا کام بہت زیادہ متاثر ہوا۔اس لیے انہوں نے سادہ انک سے قرآن نقل کرنے کے بعد اس کا لیمینیشن کروا لیا تو کاغذ خراب نہ ہو اور ان کام بھی محفوظ ہو جائے۔