ان سے ملئے: یہ ہیں کیپٹن ساریہ عباسی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-10-2021
ان سے ملئے: یہ ہیں کیپٹن ساریہ عباسی
ان سے ملئے: یہ ہیں کیپٹن ساریہ عباسی

 

 

 آواز دی وائس : پچھلے دو دن سے سوشل میڈیا پر ہند۔ چین سرحد کا ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے ،جس میں ہندوستانی فوج کی ایک خاتون کیپٹن کو ایل 70 گن یا توپ کے سامنےتعینات دیکھا جاسکتا ہے۔ جن کا تعارف کیپٹن ساریہ عباسی کے طور پر کرایا گیا تھا۔جو سرحد پر چین کے خلاف ہندوستانی دفاعی دیوار کا حصہ ہیں اور سرحد پر چوکسی کے ساتھ تعینات ہیں۔

اس ایک ویڈیو اور کچھ تصاویر نے اچانک پورے ملک کو متوجہ کرلیا کیونکہ یہ ہندوستانی فوج میں خواتین کی حصہ داری کا نمونہ بھی ہے ۔کیپٹن ساریہ عباسی فی الوقت ایک آرمی ایئر ڈیفنس رجمنٹ کے ساتھ توانگ سیکٹر میں ایل اے سی کے قریب تعینات ہیں۔ ان کی یونٹ ملک کی پہلی اے ڈی رجیمنٹ میں سے ایک ہے، جوایل 70 گن سے لیس ہے۔

ہندوستان نے مشرقی لداخ اور اروناچل میں ہند چین سرحد پر جاری کشیدگی کے درمیان تاوانگ ، اروناچل میں اینٹی ایئر کرافٹ گن ایل 70 تعینات کی ہے۔ ایم 777 ہاوٹزر اور سویڈش بوفورس توپیں پہلے ہی اونچائی والے علاقوں میں موجود ہیں۔ کیپٹن ساریہ عباسی نے میڈیا کو اپنی تعیناتی کے ساتھ ایل-70 اینٹی ایئرکرافٹ گن کی خوبیوں سے آگاہ کیا تھا جو کہ ہر قسم کے بغیر پائلٹ جہازوں ،ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کو نشانہ بنا سکتی ہے۔

کون ہیں ساریہ عباسی

 ساریہ عباسی گورکھپور سے تعلق رکھتی ہیں ،ان کے والد ڈاکٹر تحسین عباسی آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے ہیں، والدہ ریحانہ شمیم جونیئر ہائی اسکول ٹیچر ہیں۔ شہر کے رام جانکی نگر محلہ کی رہنے والی ساریہ عباسی کو 2017 میں 9 ستمبرکو چنئی میں اکیڈمی کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے ساتھ فوج میں پہلا قدم رکھا تھا۔ 

بات تعلیم کی کریں تو ساریہ عباسی نے جینیٹک انجینئرنگ میں بی ٹیک کیا تھا لیکن انجینئرمیں نہیں لگا دل۔انہوں نے مختلف بڑی کمپنیوں میں ملازمت میں بھی دلچسپی نہیں لی کیونکہ ان کا دل فوج میں خدمات کے لیے دھڑک رہا تھا ،یہی وجہ ہے کہ فوج میں کیریئر بنا لیا۔

awaz

دشمن پر عقابی نظر 

خاندان میں کئی فوجی ہیں

چار سال قبل فوج میں شمولیت کے موقع پر ساریہ عباسی نے کہا تھا کہ فوج کی وردی بچپن سے پسند تھی۔ باپ اورماں کے کچھ رشتہ دار فوج میں افسر ہیں۔ جو بھی جہاں بھی ملا ، فوج کی بہادری کی داستانیں سنا جاتا تھا۔ اسے یہ سب بہت پسند آیا۔اس میں فوج سے لگاو پیدا ہوا اور پھر ایک وقت ایسا آیا کہ فوج میں ہی کیرئیر بنا لیا۔ 

ڈاکٹر عباسی نے بتایا تھا کہ شہر کی جی این نیشنل اکیڈمی سے 12 ویں پاس کرنے کے بعد ساریہ نے آئی ایم ایس غازی آباد میں جینیٹک انجینئرنگ میں داخلہ لیا۔ یہ اس کی خواہش تھی۔ ، لہذا ہم نے کبھی بھی اس پر اپنے فیصلے پر مجبور نہیں کیا۔ بی ٹیک کرنے کے بعد اسے اچھی کمپنیوں کی پیشکش ملی تھی۔ یہاں تک کہ بیرون ملک سے بھی لیکن اسے انجینئر بننے میں دلچسپی ہی نہیں تھی۔

 لڑکیوں کے لیے صرف 12 نشستیں تھیں

 اس کے بعد دوسرے کام کو چھوڑ کر ساریہ نے یو پی ایس سی سے سی ڈی ایس فارم بھر دیا اور تیاری شروع کر دی تھی۔ لڑکیوں کے لیے نشستیں صرف 12 ہیں ، اس لیے ساریہ کو پہلی نہیں بلکہ دوسری کوشش میں کامیابی ملی۔ کئی دوروں میں جاری انٹرویو پاس کرنے کے بعد ، وہ ٹریننگ کے لیے چنئی گئی اور ٹریننگ جو کہ بہت مشکل سمجھی جاتی ہے۔

awaz

سرحد پر تعینات ساریہ عباسی 

ساریہ ڈاکٹر عباسی کے دو بچوں میں سب سے بڑی ہیں۔ چھوٹا بیٹا تمسیل احمد عباسی ہے۔ اپنی بہن کی کامیابی سے خوش تھا ۔اس وقت ساریہ نے کہا تھا کہ فوج میں لڑکیوں کے لیے جگہ کم ہو سکتی ہےلیکن یہ ان لوگوں کے لیے سنہری کیریئر ہے جو چیلنج قبول کرتے ہیں۔

 ساریہ عباسی نے فوج میں شمولیت کے وقت کہا تھا کہ وہ آج جو بھی ہیں ، والد اور والدہ کی محنت کے سبب ہیں ۔باپ ملازمت کی وجہ سے مختلف شہروں میں رہتے تھےا اور ماں نے گھر کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ بچوں کی زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے زندگی وقف کی تھی۔ ماں ہونے کے علاوہ وہ ساریہ کے لیے ایک اچھی ٹیچر بھی ثابت ہوئیں۔