خورشید شیخ:نیشنل ٹیچرز ایوارڈ 2021 کے لیے نامزد

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 23-08-2021
خورشید شیخ قبائلی بچوں کے ہمراہ
خورشید شیخ قبائلی بچوں کے ہمراہ

 


آواز دی وائس،ممبئی

خورشید شیخ اگرچہ ایک ٹیچر ہیں، تاہم انھوں نے روایتی ٹیچروں سے بھی بڑھ کر کام کیا ہے، جس کی وجہ سے ان کا نام آج شہرت و عزت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔

خورشید شیخ کا تعلق ریاست مہاراشٹر کے ضلع گڈچرولی کے سرونچا کے ایک پرائمری اسکول  کے ٹیچر ہیں۔

 خورشید شیخ نے اپنی ڈیوٹی کی حد سے بڑھ کر کام کیا ہے۔

انھوں نے اپنا کام اتنی ذمہ داری سے ادا کیا کہ اب حکومت کی جانب سے انہیں نیشنل ٹیچرز ایوارڈ2021  دیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

گذشتہ برس جب کوویڈ-19 کی وجہ سےملک میں لاک ڈاؤن ہوگیا اورحکومت کی جانب سے آن لائن تعلیم دینے کا نظم کی بات کہی گئی۔ اس کے بعد پرائیویٹ اور سرکاری تعلیمی اداروں سے وابستہ ٹیچروں نے بچوں کو آن لائن تعلیم دینا شروع کردیا۔

لاک ڈاون کے زمانہ میں خورشید شیخ نے ایک منصوبہ بنایا۔ وہ قبائلی بچوں کے درمیان چلے گئے۔

وہاں انھوں نے قبائلی  اور دیہاتی بچوں کو تعلیم دینے کے لیے لاؤڈ اسپیکر، پروجیکٹر اور کٹھ پتلی شووغیرہ کا انعقاد کیا۔

انھوں نے بچوں کو کچھ پروگرام مثلا ”جنگل بیچز“ اور جولی ووڈ کو بھی متعارف کرایا -

اس کے علاوہ تدریسی عمل کو دلچسپ بنانے کے لیے مختصر فلمیں بھی دکھائیں۔

ان کے اس عمل سے قبائلی طلبا میں تعلیم کے تئیں دلچسپی پیدا ہوگئی۔ انھوں نے اب پڑھنا شروع کردیا۔ اب اس دور دراز بستی کے بچوں میں یہ شوق پیدا ہوگیا ہے کہ وہ آگے بھی اپنی تعلیم جاری رکھ پائیں گے۔ 

 ریاست مہاراشٹر وزیر تعلیم پروفیسر ورشا گائیکواڑ خورشید شیخ کی کافی تعریف کرتے ہوئے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے:

 

 

 واضح ہو کہ 45 سالہ خورشید شیخ کا خیال ہے کہ اساتذہ کا اپنے طلباء سے رابطہ کبھی نہیں ٹوٹنا چاہیے۔ جب کوڈ 19 اور گڈچیرولی کے دور دراز بستیوں میں آن لائن تعلیم  دینا آسان نہیں تھا۔ 

جہاں انہیں تعلیم دینی تھی، اس کی زبان اور خورشید شیخ کی بولی میں فرق تھا۔ اس لیے خورشید شیخ کو پہلے مقامی بولی سیکھنی پڑی۔

ذرائع کے مطابق شیخ نے تعلیم میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے مقامی بولیاں استعمال کیں اور بچوں کو درسی کتابوں سے آگے سیکھنے کے لیے ٹرائبل ٹو گلوبل(Tribal To Global) کا آغاز کیا۔

ان کے اس عمل کی چہار سو ستائش کی جا رہی ہے۔خود وزیرتعلیم  گائیکواڈ نے ان کی خدمات کو زبردست طور پر سراہا ہے۔

خورشید شیخ نے بچوں کی تعلیم کے تعلق سے ایک ویڈیو شیر کی ہے جس میں وہ کہتے ہیں ایک استاد کا مطلب ہے، ہر سوال کا جواب،ہر وہ مسئلے کا حل۔

وہ کہتے ہین کہ جنگل میں بسنے والے بچوں تک پہنچنا اور انہیں اسکول تک پہنچانا، یہی میری زندگی کا مقصد بن چکا تھا۔

خورشید  کہتے ہیں اگر آج ان بچوں میں امید اورآشا کی کرن جاگی ہے تو یہ صرف ایک استاد کی بدولت ممکن ہو پایا ہے۔ ان کے حالات ناسازگار تھے، تاہم ان کے حوصلے بلند ہیں۔ آج انہی حوصلوں نے ان بچوں میں اونچی پرواز کرنی شروع کردی ہے۔

خورشید شیخ کہتے ہیں کہ ان بچوں نے تعلیم کے پروں سے اُڑنا سیکھ لیا ہے۔ تعلیم ہی زندگی ہے اور تعلیم کو زندگی بنانے کا موقع صرف ایک استاد کو ملتا ہے۔

وزارت تعلیم نے گذشتہ 18اگست2021 کو 44 اساتذہ کی فہرست جاری کی تھی جنہیں اس سال کے قومی اساتذہ ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

صدر رام ناتھ کووند 5 ستمبر یوم اساتذہ کے موقع پر 44 ہونہار اساتذہ کو یہ ایوارڈ دیں گے۔

منتخب اساتذہ میں دو ، دو مہاراشٹر ، تلنگانہ ، آسام ، آندھرا پردیش ، سکم ، تمل ناڈو ، اوڈیشہ ، گجرات ، بہار ، راجستھان اور اترپردیش سے ہیں۔

اس سال ایوارڈ یافتہ افراد میں نو خواتین ہیں۔