خالی دماغ کا روحانی علاج :عادل نے کیا تیار،58 دنوں میں قرآن مجید کا قلمی نسخہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-04-2021
عادل نبی میر
عادل نبی میر

 

 

احسان فاضلی/ سری نگر

کہتے ہیں کہ خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے،اگر آپ خالی ہیں،کسی کام کو انجام دینے کے اہل نہیں ہیں تو پھر آپ کے دماغ میں ایسے خیالات آتے ہیں جوآپ کو ایک منفی سوچ کی جانب موڑ دیتے ہیں۔ بات اگر سیاسی مسئلہ کی ہوسماجی بحران کی ہو اور عام زندگی کی ہو تو ایسے میں خالی دماغ انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتا ہے۔اس صورتحال میں کسی بھی انسان کےلئے خواہ وہ جوان ہو یا بزرگ ۔عورت ہو یا مرد ۔سب کےلئے یہ مسئلہ ہوتا ہے کہ کس طرح خالی دماغ کو شیطانی خیالات سے محفوظ رکھا جائے۔ یہ کام کسی بڑی جدوجہد سے کم نہیں ہوتا ہے۔پہلے مسلسل ہڑتال اور پھر لاک ڈاون کے دوران گھر میں بند رہنے والے ایک کشمیری نوجوان نے اس  سلسلے میں ایک نمونہ پیش کیاہے۔ایک مثال  قائم کی ہے۔ یہ بات ہے سری نگر کے ایک نوجوان عادل نبی میر کی ۔ جس نے کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمہ کے بعد مسلسل ہڑتا ل اور پھر کورونا کے لاک ڈاون کے دوران   نسخہ تیا کرلیا۔ خود کو منفی خیالات سے بچانے کےلئے ایک انوکھا طریقہ اپنایا ۔ اس نے خطاطی کے شوق کے سبب خود کو قرآن مجید کاقلمی نسخہ تیار کرنے میں مصروف کرلیا ۔58دنوں میں ایک خوبصورتقلمی نسخہ تیار کرلیا جو اب سرخیوں میں ہے۔ ساتھ ہی نئی نسل کےلئے ایک پیغام ہے کہ خالی وقت میں کس طرح اپنے کسی بھی شوق یا جنون کو کس طرح پورا کیا جاسکتا ہے۔

عادل کا انصاف

حقیتقت یہی ہے کہ عادل نے خود کے ساتھ انصاف کیا۔،خود کو بہکنے نہیں دیا۔۔جب اس نے قرآن مجید کا نسخہ تیار کیا ۔ 27 سالہ عادل نبی میر کے لئے یہ ایک خوش گوار موقع تھا کہ وہ ایسی صورتحال میں جب زیادہ تر لوگ پچھلے دو سال سے گھر کے اندر ہی قید ہیں، بری عادات اور صحبت سے دور رہنے کی کوشش میں قرآن مجید کی طرف راغب ہو ۔ پہلے تو اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد کی پابندیاں ، اور پھر کورونا لاک ڈاؤن جس نے گذشتہ سال مارچ سے لوگوں کو مکمل طور پر گھر کے اندر ہی محصور کر دیا ۔ اس دوران طلباء اور بڑے پیمانے پر نوجوان سخت متاثر ہوئے جس کی اصل وجہ انٹرنیٹ کا بند ہونا تھا ۔

سن 2016 میں اسلامیہ کالج آف سائنس اینڈ کامرس سے سائنس میں گریجویشن کرنے کے بعد ، اشبر ، نشاط سے تعلق رکھنے والے عادل نبی مشہور ڈل جھیل کا نظارہ کرتے ہوئے مایوسی بھر ے انداز میں سوچا کرتے تھے کہ اتنے بڑے پیمانے پر لوگ اور خاص طور پر طلباء اور نوجوان کسی معمول کے کام کے بغیر گھر کے اندر محصور ہیں ۔ ایک فارغ بیٹھے انسان کا دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے ہے" ، عادل کو اس پرانے کہاوت کی یاد آ ئی فراغت کی وجہ سے بری عادات سے بچنے کے لئے کچھ تعمیری کام کرنے میں دلچسپی پیدا کی ۔ وہ ملازمت کے خواہاں تعلیم یافتہ نوجوانوں کی حالت زار اور بیروزگاری کی وجہ سے ان کے منشیات اور شراب جیسے بری عادتوں کا شکار بننے سے خاصے پریشان تھے ۔

awazurdu

عادل نبی قرآن مجید کے قلمی نسخہ کے ساتھ

عادل نے کہا کہ مجھے اپنے ہاتھوں سے قرآن پاک لکھنے کا خیال آیا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ کم عمر لڑکوں کے اس مقدس کتاب کو حفظ کرنے سے وہ کافی متا ثر تھے ۔ انہوں نے تبصرہ کیا کہ اگر میری آدھی عمر کے بچے اگر قرآن کو حفظ کرسکتے ہیں تو میں اسے لکھ بھی تو سکتا ہوں ۔ قرآن کو حفظ کرنا ایک مقدس اعزاز سمجھا جاتا ہے اور اسے اپنے ہاتھوں سے لکھنا بھی اتنا ہی مقدس اور خوش کن ہوگا ۔ اس طرح عادل نے قران کو لکھنا شروع کردیا ، لیکن عربی رسم الخط کو لکھنے کی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے ان کے لئے یہ اتنا آسان نہیں تھا ۔ عادل بتاتے ہیں کہ شروع میں بہت ساری غلطیاں ہوئیں اور ایک ایسا مرحلہ بھی آیا جب میں نے اس ارادے کو ترک کرنے کا بھی سوچ لیا تھا ۔ والدین کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے عادل نے آخر کار آگے بڑھنے اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھنے کا عزم کیا۔ اس منصوبے کو انجام دینے کا مبارک عمل 27 جنوری کو شروع ہوا اور 26 مارچ 2021 کو جمعہ کے دن 58 دنوں کی محنت کے بعد یہ مکمل ہوا ۔

عادل تندہی اور لگن کے ساتھ اس مقدس اسکرپٹ کو لکھنے میں مصروف رہا۔ عادل نے وضاحت کی کہ جس قرآن مجید سے میں نے اس کی کاپی کی ہے اس میں 614 صفحات ہیں اور میں نے اسے 598 صفحات میں مکمل کیا ، کیونکہ میری شیٹ میں ایک سطر اضافی تھی۔ 

اگرچہ جدید ٹیکنالوجیز نے ہاتھ سے لکھنے والے عمل کو کمپیوٹرائزڈ اسکرپٹ میں تبدیل کردیا ہے ، لیکن اردو ، فارسی اور عربی زبان میں خطاطی کا کام اپنی اسی حالت میں پوری آب و تاب کے ساتھ برقرار ہے۔ اپنے شوق کو پورا کرنے کے لئے عادل کی عربی خطاطی میں تربیت کی طلب اس طرح کے تربیتی اداروں کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتی ہے ۔ اس طرح وہ مزید تربیت کے لئے سری نگر کے کرن نگر میں ایک الف (پہلا اردو ، فارسی ، عربی حروف تہجی) انسٹی ٹیوٹ آف عربی رائٹنگ ع تلاش کرسکے۔

awazurdu

خطاطی کا خوبصورت نمونہ

وہ نوجوانوں سے بری عادتوں سے دور رہنے اور مجموعی فلاح و بہبود کے لئے ایک راستہ اختیار کرنے کی دعا کرتے ہیں ۔ "میرے اللہ برائی سے بچانا مجھ کو ، نیک جو راہ ہو اس رہ پر چلانا مجھ کو " عادل کے موبائل پر بجنے والی علامہ اقبال کی نظم کی یہ رنگ ٹون ان کی خواہشات اور امنگوں کی عکاسی کرتی ہے۔عادل کے مطابق قرآن پاک کا نسخہ لکھتے وقت کئی بار صبر کا باندھ ٹوٹ جاتا تھا،مگر والدین کی حوصلہ افزائی سے وہ اپنا شوق پورا کرتا رہا۔ عادل اس بات کو مانتے ہیں کہ قرآن کا نسخہ لکھنے کے بعد ان کی زندگی کافی بدل گئی ہے اور وہ اپنے آپ کو دین کے کافی قریب محسوس کر رہے ہیں۔میر نے قرآن کا نسخہ لکھنے کے لئے 25 قلموں کا استعمال کیا ۔

خطاطی سے لگاو

عادل کو خطاطی سے لگاو تھا ،جس کے سبب وقت کو استعمال کرنے کا یہ طریقہ اپنایا۔ اصل مقصد خطاطی سیکھ کر قرآن کریم کا نسخہ لکھنا تھا۔ شروعات تو کہیں نہ کہیں سے کرنی تھی اس لئے پہلے اپنے ہاتھ سے قرآن کا نسخہ لکھا۔ اب عربی اور خطاطی سیکھ کر احادیث کی کتابیں لکھنے کی کوشش کروں گا عادل کے مطابق وہ علمائے کرام سے رابطے میں ہیں۔انسان سے غلطی ہوسکتی ہے۔ اس لئے عالم دین سے ایک مرتبہ اصلاح کروانا ضروری ہے۔ جب میں قرآن کا نسخہ لکھ رہا تھا تو ہر صفحہ مکمل ہونے کے بعد کئی مرتبہ دوبارہ ہر الفاظ پر غور کرتا تھا اور پڑھتا تھا'۔ قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کشمیر سے کسی نے قرآن شریف کا نسخہ اپنے ہاتھوں سے لکھا ہو۔

اس سے قبل بانڈی پورہ کے گریز علاقے کے رہنے والے حافظ مولانا مصطفی نے قرآن کریم کے نسخے کو اپنے ہاتھوں سے ترتیب دیا تھا۔ میر اور مصطفی میں بس فرق اتنا ہے کہ مصطفی ایک دارالعلوم سے مذہبی تعلیم حاصل کر رہے تھے وہیں میر کے پاس کسی بھی مذہبی ادارے کی ڈگری نہیں ہے۔