احسان فاضلی / سری نگر
جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے 12 امیدواروں میں سے دو ایسے ہیں جنہوں نے یو پی ایس سی سول سروسز 2024 میں کامیابی حاصل کی اور "یہ دل مانگے مور" (میرا دل اور چاہتا ہے) کی لگن کے ساتھ اپنی سابقہ کامیابیوں پر مزید بہتری حاصل کرتے ہوئے اپنی رینکنگ کو بہتر بنایا۔
یہ دونوں نوجوان محمد منیب بٹ (آل انڈیا رینک 131)، ضلع اننت ناگ، جنوبی کشمیر سے ہیں، جو پہلے ہی جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے کے بعد حکومت کی ملازمت میں ہیں؛ اور محمد حارث میر، ضلع کپواڑہ، شمالی کشمیر سے، جنہوں نے آل انڈیا رینک 314 حاصل کی۔
محمد حارث میر نے یو پی ایس سی 2023 میں آل انڈیا رینک 345 حاصل کی تھی اور اس سال اپنی رینک کو مزید بہتر بنایا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک خاتون امیدوار، ارم چودھری، جو جموں ریجن کے ضلع راجوری سے تعلق رکھتی ہیں، اس بار یو ٹی کی ٹاپر ہیں جنہوں نے آل انڈیا رینک 40 حاصل کی۔
محمد منیب بٹ، جو شمالی کشمیر کے سرحدی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں اور جن کے والدین دونوں سرکاری اساتذہ ہیں، نے پنجاب کے لولی پروفیشنل یونیورسٹی میں سول انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے سول سروسز میں جانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
انہوں نے ’’آواز-دی وائس‘‘ کو بتایا کہ انہوں نے انجینئرنگ مکمل کرنے کے فوراً بعد یو پی ایس سی کی تیاری شروع کی۔ انہوں نے پہلا امتحان 2017 میں دیا۔ منیب کہتے ہیں: "سول سروسز کے لیے محرک ان لوگوں سے ملا جو جموں و کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں اور پہلے ہی کامیاب ہو چکے تھے، جیسے شاہ فیصل (2009) اور اطہر عامر خان (2016)، حالانکہ پچھلے دو دہائیوں میں بڑی تعداد میں لوگ کامیاب ہوئے ہیں_انہوں نے دہلی میں مختلف اداروں سے کوچنگ حاصل کی، جن میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی رہائشی کوچنگ اکیڈمی (آر سی اے ) بھی شامل ہے۔
یو پی ایس سی کی تیاری کے دوران، منیب نے جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن 2023 کا امتحان بھی پاس کیا اور جے اینڈ کے پولیس سروسز میں شامل ہوئے۔ اس وقت وہ حکومت کے ساتھ پروبیشن پر ہیں۔ان کے والد، محمد اشرف بٹ، گزشتہ سال زونل ایجوکیشن آفیسر (زیڈ ای او) کے عہدے سے ریٹائر ہوئے، جبکہ والدہ تاحال تدریسی خدمات انجام دے رہی ہیں۔محمد حارث میر نے گزشتہ سال یو پی ایس سی میں آل انڈیا رینک 345 حاصل کی تھی لیکن اس سال انہوں نے مزید بہتر رینک حاصل کرنے کی کوشش کی۔ انہیں انڈین ریونیو سروس (آ ئی آر ایس ) میں شامل کیا گیا اور اس وقت وہ ناگپور میں نیشنل اکیڈمی آف ڈائریکٹ ٹیکسز میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔انہوں نے آواز-دی وائس کہ کو ناگپور سے بتایا کہ پروبیشن کے دوران ہی میں نے اعلیٰ رینک کے لیے تیاری جاری رکھی۔خواہش وہی تھی جو ہر امیدوار کی ہوتی ہے، اور محنت رنگ لائی۔حارث نے لال بہادر شاستری نیشنل اکیڈمی آف ایڈمنسٹریشن، مسوری (اتراکھنڈ) سے بھی تربیت حاصل کی ہے۔اگرچہ ان کے والد ایک ڈاکٹر ہیں، لیکن حارث نے ہیومینٹیز کا انتخاب کیا۔ وہ ضلع کپواڑہ کے سرحدی علاقے ہندواڑہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد ڈاکٹر میر سری نگر کے صورہ میں واقع اسکمز اسپتال میں آنکولوجی ڈیپارٹمنٹ میں تعینات تھے، جس کے باعث وہ سری نگر منتقل ہو گئے تھے۔
بارہویں جماعت کے بعد، 26 سالہ حارث نے دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ سے پانچ سالہ قانون کی ڈگری مکمل کی۔ اگرچہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اقلیتوں کے لیے یو پی ایس سی کی تیاری کے لیے مفت رہائشی کوچنگ فراہم کرتی ہے، لیکن حارث نے خود مطالعے کے ذریعے تیاری کو ترجیح دی۔
انہوں نے بتایا کہ قانون کی ڈگری مکمل کرنے کے فوراً بعد میں نے خود مطالعے کے ذریعے یو پی ایس سی کی تیاری شروع کی۔ ایک مکمل سال کی سخت محنت اور مسلسل مطالعے کے بعد میں نے پہلے ہی کوشش میں امتحان پاس کیا۔