کشمیر: تعلیم میں لڑکیوں کی اونچی اڑان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 31-08-2021
نیا دور
نیا دور

 

 

سری نگر سے ساجد سروش کی رپورٹ

وادی کشمیر میں خواتین کا گزشتہ کئی برسوں کے دوران زندگی کے ہر شعبے میں آگے بڑھنے کا رحجان تیزی سے بڑھتا جارہا ہے - ایک زمانہ تھا جب اس معاشرے میں عورت کا گھریلو کام کاج سے ہٹ کر فیلڈ میں آنا عیب تصور کیا جاتا تھا

تاہم گزشتہ کئی برسوں کے دوران کشمیر میں خواتین کے تئیں اس سوچ اور ذہنیت میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جنہیں ایک بہتر مستقبل کے طور پر سمجھا جارہا ہے

ادھر کئی سالوں کے دوران لڑکیاں بھی مختلف سماجی حلقوں میں اپنی بہترین اور نمایاں کامیابی سے اپنی موجودگی اور صلاحیت کا برملا اظہار کررہی ہیں - کشمیر میں شاید ہی کوئی ایسا شعبہ ہو جہا پہ لڑکیوں کی نمایاں کارکردگی آپ کو نظر نہ آئے 

گزشتہ 6 برسوں کے دوران جبکہ کشمیر کے حالات نے مختلف نشیب و فراز دیکھے اس کے باوجود لڑکیوں نے چاہے وہ تعلیم کا میدان ہو، تقابلی امتحانات کا شعبہ ہو، کھیل کود ہو یا صحافت و سیاست ہر جگہ اپنی موجودگی کے ساتھ ساتھ کامیابی کا لوہا بھی منوایا ہے جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کشمیر کے بارے میں جو خواتین کے تئیں تنگ نظری کا ایک تاثر ہے وہ دھیرے دھیرے ختم ہوتا جارہا ہے اور خواتین بااختیار اور مستحکم ہورہی ہیں -

مثالی خواتین

 اس وقت اگر جموں و کشمیر میں دیکھا جائے تو کئی محکمے ایسے ہیں جن کی نگرانی خواتین کے ہاتھ میں اور وہ محکمے ان کی نگرانی میں مزید بہتر طریقے سے چل رہے ہیں ۔

 سرینگر کے شہر خاص سے تعلق رکھنے والی جواں سال آئی پی ایس افسر ڈاکٹر شیما قصبہ اس وقت ضلع راجوری میں پولیس محکمے کی سربراہ ہیں اور ایس ایس پی راجوری کے طور اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں۔

وادی کشمیر میں عموماً کہا جاتا ہے کہ خواتین اگر سرکاری نوکری کریں بھی تو ان کے لئے جو بہترین کگہ ہے وہ اسکول میں بچوں کو تعلیم دینے کی ہیں ۔ 

سرینگر کی شیما قصبہ کا اس وقت پولیس محکمے میں ایس ایس پی ہونا ہزاروں لڑکیوں کے لئے مشعل راہ بن گیا ہے اور انہوں نے اپنی کامیابی سے اس روائتی سوچ اور ذہنیت کو نہ صرف رد کیا ہے بلکہ دیگر لڑکیوں کے لئے بھی پولیس ڈیپارٹمنٹ میں اپنا کیرئیر تلاش کرنے کی راہ کھول دی ہے۔

ڈاکٹر سید سہرش اصغر جو جموں و کشمیر کے کئی محکموں کی سربراہ رہی ہیں اور ان کی نگرانی میں ایسے محکموں نے ترقی کے اور منازل طے کئے ہیں - سید سہرش اصغر ضلع ترقیاتی کمشنر بڑگام اور ڈائریکٹر انفارمیشن بھی رہ چکی ہیں اور ان کی کامیابی بھی ہزاروں لڑکیوں کے لئے مثال کے طور پر دیکھی جاتی ہیں - ایسی ہی درجنوں خواتین جموں و کشمیر کے مختلف شعبوں میں مردوں کے شانہ بہ شانہ چل کر اس سوچ اور ذہنیت کو رد کررہی ہیں کہ لڑکیاں لڑکوں کے مساوی نہیں بن سکتی ۔ 

awazurdu

 

تعلیم کے میدان میں بھی لڑکیاں آگے

پچھلے دنوں ملک کی پچاس بہترین یونیورسٹیز میں شامل کشمیر یونیورسٹی میں حال ہی میں منعقد ہونے والے 19 ویں کانووکیشن میں لڑکیوں نے لڑکوں پر ایک بار پھر سبقت لی تھی ۔

قابل ذکر ہے کہ کشمیر یونیورسٹی میں گزشتہ دنوں 8 سال بعد ایک خصوصی کانوکیشن کا انعقاد عمل میں لایا گیا تھا جس میں لڑکیوں نے 240 گولڈ میڈل حاصل کئے تھے جبکہ لڑکوں کے صف میں صرف 72 گولڈ میڈل گئے۔

–  اس سے قبل جب کانوکیشن کا پہلا سیشن جولائی میں منعقد ہوا تھا اس میں بھی لڑکیوں نے 42 جبکہ لڑکوں میں سے صرف 8 افراد کو گولڈ میڈل ملے تھے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لڑکیاں لڑکوں کے مقابلے میں بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال سے گولڈ میڈل حاصل کرنے والی شاہدہ اکرم نے آواز دی وائس کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا وہ وقت اب نہیں رہا ہے کہ جب خواتین کچھ مخصوص سبجیکٹس میں ہی اعلیٰ تعلیم کو ترجیح دیتی تھیں آج لڑکیاں ہر نئے اور منفرد سبجیکٹ لیکر اس میں تعلیم حاصل کرکے اپنا کیئر دیکھتی ہیں-۔

  انہوں نے کہا کہ لڑکیاں ہر فیلڈ میں آگے آرہی ہیں اور جو لڑکیاں گھروں میں محدود ہیں ان کے والدین کو چاہئے کہ وہ انہیں اعلی تعلیم سے سرفراز کریں اور انہیں آگے بڑھنے دیں ۔

 ہم کسی سے کم نہیں

 جموں و کشمیر میں لڑکیاں زندگی کے ہر شعبے میں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں ایک وقت تھا جب لڑکیوں کی تعلیم اور صلاحیتوں کو نکھارنے میں شاید لڑکوں کے نسبت لڑکیوں پر کم توجہ دی جاتی تھی تاہم گزشہ کئی برسوں کے دوران زندگی کے ہر شعبے میں لڑکیوں کی نمایاں کارکردگی اس سوچ کو تبدیل کرتی آرہی ہے۔

اب والدین بھی لڑکیوں کو لڑکوں کے مساوی سمجھ کر انہیں ہر میدان میں آگے دیکھنا چاہتے ہیں - وہیں لڑکیاں بھی ہر شعبے میں لڑکوں کے مساوی سامنے آرہی ہیں – گزشتہ کئی برسوں کے دوران جموں و کشمیر میں سیاست، صحافت، کھیل کود، تعلیم، مارشل آرٹس اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں خواتین سامنے آرہی ہیں اور نہ صرف شریک ہوری ہیں بلکہ مردوں کے مقابلے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔

 گزشتہ کئی سالوں میں کشمیر میں دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات کے نتائج میں بھی لڑکیوں نے لڑکوں کے مقابلے میں مسلسل نمایاں کامیابی دکھائی ہے ۔

آواز دی وائس کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایک خاتون سماجی کارکن توحیدہ نے بتایا کہ کشمیر میں ایک زمانے میں یہ تاثر عام تھا کہ لڑکیوں میں صلاحیت کی کمی ہوتی ہے اور وہ شاید لڑکوں کے مساوی نہیں ہوسکتی لیکن جس انداز سے نہ صرف لڑکیاں لڑکوں کے شانہ بہ شانہ ہر میدان میں سامنے آرہی ہے بلکہ ان پر سبقت لے رہی ہے اس نے اس سوچ کو کافی حد تک تبدیل کیا ہے۔

  توحیدہ نے مزید بتایا " آپ آج کشمیر میں دیکھیں کوئی ایسا شعبہ نہیں ہوگا جہاں پہ خواتین کا رول آپ کو نہیں دکھے گا بلکہ خواتین کا رول ہر فیلڈ میں نمایاں طور پر نظر آرہا ہے"

awazurdu

لڑکیوں کی کامیابی قابل فخر : منوج سنہا

 جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا بھی اس تبدیلی سے خوش ہے، منوج سنہا نے کہا کہ انہیں بے حد خوشی ہے کہ کشمیر یونیورسٹی میں طالبات نے زیادہ سے زیادہ گولڈ میڈل حاصل کئے۔

–  قابل ذکر ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر کشمیر یونیورسٹی میں منعقد اس خصوصی کانووکیشن کی تقریب کے مہمان خصوصی تھے تقریب میں 72 لڑکوں کے مقابلے میں 240 لڑکیوں کے حق میں گولڈ میڈل چلے گئے جس پر لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ انہیں ان لڑکیوں پر فخر ہے جنہوں گولڈ میڈل حاصل کئے۔