یتیموں کو آئی اے ایس بنانے کی بےلوث کاوش

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-01-2021
یتیموں کو آئی اے ایس بنانے کے خواب کی تعبیرڈھونڈرہے ہیں کامران
یتیموں کو آئی اے ایس بنانے کے خواب کی تعبیرڈھونڈرہے ہیں کامران

 

پونیت تیواری/کانپور   

٭یتیم خانہ کے بچوں کو اسکولی تعلیم اور پیشہ ورانہ کورس کے ذریعے خود کفیل بنا رہے ہیں۔

٭سی اے، سی ایس اور دوسرے پیشہ ورانہ کورسز کے لئے کوچنگ کا انتظام کرتے ہیں۔

٭لاک ڈاؤن کے دوران، یتیم خانہ کے ساتھ ساتھ آس پاس کے علاقوں کے بچوں کو سلائی، کڑھائی وغیرہ کے کورسزکے ذریعے خود کفیل بنایا۔

٭کمپیوٹر کورسز کراکر، سو سے زیادہ لوگوں کو اسکولوں اوراسپتالوں میں ملازمتیں دلوائیں۔

٭آئی اے ایس کے لئے مفت کوچنگ کے انتظامات میں مصروف ہیں۔ جلد ہی کوچنگ شروع ہوگی۔

خواب دیکھنے کا حق سب کو ہے۔ شاہد کامران بھی خواب دیکھتے ہیں۔ وہ یتیم بچوں کے خوابوں کی تعبیر ڈھونڈنے کا خواب دیکھتے ہیں۔ کانپورشہر کے سی اے انسٹی ٹیوٹ کے آفیسر شاہد کامران،ان یتیم بچوں کے خوابوں کی تعبیرکے لئے جدوجہد کر رہے ہیں جو آئی اے ایس بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ انجمن یتیم خانہ کے فائننس سیکریٹری اور سی اے انسٹی ٹیوٹ کے اکاؤنٹ آفیسر کامران اب تک نادارطالب علموں کو کمپیوٹر سکھاکر خودمختاربناتے رہے ہیں۔وہ گزشتہ کچھ سالوں سے سی اے اور سی ایس کے لئے مفت کوچنگ کلاسیز کا اہتمام کرتے رہے ہیں مگر اب اس سے بھی آگے بڑھ کر ضرورت مند طلبہ کے لئے یوپی ایس سی کی مفت کوچنگ کے انتظامات میں مصروف ہے۔

والد کی تربیت کا نتیجہ

سول لائنس رہائشی کامران کے والد حلیم مسلم ڈگری کالج کے ایک غریب پرورپروفیسرتھے۔ انھیں پبلشرز کی جانب سے جو کتابیں ملتی تھیں،انھیں غریب اسٹوڈنٹس میں تقسیم کردیاکرتے تھے۔ ظاہر ہے کہ والدکے زیراثر کامران کے اندر بھی لوگوں کی مدد کرنے کاجذبہ پیداہوا۔ بڑے ہونے کے بعد جب انھیں سی اے انسٹی ٹیوٹ میں نوکری ملی تو انھوں نے خود کو غریب طلبہ کے لئے وقف کردیا اور انھیں خودمختاربنانے میں مصروف ہوگئے۔ یہاں انہوں نے دیکھا کہ دسویں اور بارہویں جماعتوں تک تعلیم کے بعدبھی زیادہ تر بچے خود کفیل نہیں ہوسکتے لہٰذا انہیں پیشہ ورانہ کورسز کرانے لگے۔بہت سے طلبہ کو کمپیوٹرکا استعمال نہیں آتا تھاجبکہ آجکل یہ ہرپیشے کی ضرورت ہے لہٰذا انھیں اس کی تربیت دلائی نیز ٹیلی کی بھی تربیت دی گئی۔تربیت یافتہ طلبہ کے لئے ملازمت کا بھی انھوں نے انتظام کرایا اور اب تک 250 سے زیادہ تربیت یافتہ افراد کو ملازمت مل چکی ہے۔

اِک نیا خواب

 کامران کا اب خواب ہے کہ وہ غریب ونادار اسٹوڈنٹس کو یوپی ایس سی کے لئے تیار کریں۔ اس کے لئے بعض معروف انسٹی ٹیوشنس کے ریٹائرڈ پروفیسر ز نے مفت کوچنگ دینے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔کورونادور سے باہر آنے کے بعد کوچنگ کلاسیز کو شروع کیا جائے گا۔

لڑکیوں کے لئے کورسز

 انجمن یتیم خانہ کی لڑکیاں سلائی، بنائی، کڑھائی وغیرہ میں مہارت رکھتی ہیں۔ علاوہ ازیں انھیں خود کفیل بنانے کے لئے ملازمت کا انتظام بھی کیا جاتا ہے۔پہلے تو صرف یتیم خانہ کی لڑکیوں کے لئے سلائی وغیرہ کی تربیت کا انتظام تھا مگر لاک ڈاؤن کے بعد آس پاس کی غریب لڑکیوں کے لئے بھی اس کے دروازے کھول دیئے گئے ہیں۔

سی اے  اور سی ایس  کے لئے خصوصی تربیت

 کامران نے وضاحت کی کہ سی اے کرنے کی فیس ایم بی اے کی نسبت کم ہے، کورس مشکل ہے لیکن باقاعدگی سے کم از کم 6 گھنٹے مطالعہ کے ساتھ، اگرمناسب رہنمائی مل جائے توطلبہ سی اے کا امتحان پاس کرسکتے ہیں۔انھوں نے 10 ویں کلاس پاس کرنے کے بعدہی سے اسٹوڈنٹس کے لئے کوچنگ شروع کرادی ہے۔ ان کی جانب سے ملی اطلاع کے مطابق  اب تک دو درجن سے زیادہ طلبہ،بنیادی اسٹیج سے آگے نکل چکے ہیں۔

کوچنگ کی تیاری

 کامران کے مطابق یتیم خانہ اور آس پاس کے بچوں کے لئے یوپی ایس سی امتحان کی مفت کوچنگ کا آغازجلد ہی کیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ اس کے لئے میں نے آئی آئی ٹی اور دیگر نامور اداروں کے ریٹائرڈ پروفیسرز سے بات کی ہے۔

نور فاؤنڈیشن کی مدد

 کامران نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران جو بچے اپنے کسی رشتہ داروں کے پاس گئے تھے، انہیں نور فاؤنڈیشن کی جانب سے ماہانہ 2 ہزار روپے بھجوائے جاتے تھے، تاکہ یہ کسی خاندان پر بوجھ نہ بنیں۔ اس طرح ان کی تعلیم جاری ہے۔