مدرسہ سے شروع ہوا سفر، رحمانی 30 ہوتا ہوا آئی آئی ٹی تک پہنچا۔ ریحان خان کو ملا 36 لاکھ کا پیکج
محفوظ عالم: پٹنہ
آئی آئی ٹی کا کبھی نام نہیں سنا تھا ۔۔۔ بات صرف میری نہیں بلکہ میرے گاوں اور ضلع میں بھی بہت کم لوگ اس سے واقف تھے لیکن مدرسے کی تعلیم کے بعد رحمانی 30میں قدم رکھنا میری زندگی کا بڑا موڑ ثابت ہوا ،جب میں نے جے ای کا امتحان دیا یہ سب ایک خواب ہی تھالیکن 36لاکھ روپئے کے سالانہ پیکج کے ساتھ یہ خواب اب حقیقت بن چکا ہے ۔جس کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اگر رحمانی 30نہ ہوتا شاید میرے لیے یہ مقام حاصل کرنا مشکل ہوجاتا۔۔۔۔
یہ تاثرات ہیں ریحان خان کے ،جن کا تعلق اتر پردیش کے ضلع شاہجہاں پور کے اکبری گاؤں سے ہے۔ جنہوں نے مدرسے سے تعلیم کا آغاز کیا اور پھر آئی آئی ٹی تک پہنچ گئے۔ آئی آئی ٹی دہلی کے طالب علم ریحان خان نے پہلے مرحلے میں ہی جاویز ٹیکنالوجیز پرائیوٹ کمپنی میں سالانہ 36 لاکھ کے پیکج پر ان کا سلیکشن آرٹیفشیل انٹیلیجنس اینڈ جدید ٹکنالوجی میں ہوا ہے۔یہ ہے تعلیم کے میدان میں کامیابی کی ایک بے مثال کہانی ۔جو بتاتی ہے کہ مدرسے کی تعلیم کے باوجود آگے کی راہیں کھلی ہیں ۔
کہتے ہیں کامیابی ایک دن میں نہیں ملتی ہے لیکن ایک دن ضرور مل جاتی ہے۔ اس کے لئے مستقل مزاجی اور لگاتار کی گئی محنت انسان کو ایک دن اس منزل پر پہنچا دیتی ہے جس کا خواب دیکھا گیا ہوتا ہے۔ اس لئے اہل علم کہتیں ہیں کی نوجوانوں کو بڑا خواب دیکھنا چاہئے اور اس کے لئے پوری مستعدی کے ساتھ مسلسل محنت کرنا چاہئے۔ یو پی کے ایک چھوٹے سے گاؤں کے رہنے والے محمد ریحان خان نے وہ کارنامہ کر دیکھا ہے۔ خوابوں کو حقیقت میں بدلتے ہوئے دیکھنے کا احساس کتنا خوبصورت ہوتا ہے وہ محمد ریحان خان جیسے نوجوان محسوس کرتے ہیں۔ لگاتار محنت کر کے حاصل کی ہوئی کامیابی یقیناً آس پاس کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے اور یہ کہنے کا حوصلہ دیتی ہے کی اگر کوئی بھی طالب علم ایمانداری سے محنت کرے تو ایک دن وہ اپنے خوابوں کا حقیقی مسافر بن جاتا ہے۔
آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے ریحان خان کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں میں کبھی کسی نے آئی آئی ٹی کا نام بھی نہیں سنا تھا۔ بلکہ ضلع میں بھی کافی کم لوگ اس بارے میں جانتے ہیں۔ ریحان کے مطابق ہمارے ضلع میں عام طور پر اتنا بڑا پیکج حاصل کرنا کسی کا خواب بھی نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ صرف کسی طرح کسی کمپنی میں ملازمت مل جائے اس بات کی کوشش کرتے ہیں۔ میں جے ای کی تیاری کر رہا تھا تو کبھی 15 یا 16 لاکھ سے زیادہ کے پیکج کے بارے میں نہیں سونچا تھا۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کی اتنا اچھا پیکج ملے گا۔ یہ اللہ کا شکر ہے، محنت کرنا ہمارا کام ہے۔ محنت کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ہمارے اندر جو ایمان ہے وہ بھی جاگتا رہے۔ ہم یہ نہیں سوچتے ہیں کی ہم اپنی محنت کے بل بوتے پر یہاں تک آئے ہیں کیونکہ ہم ہمیشہ دعا مانگتیں رہتے تھے۔ ہماری کامیابی ان دعاؤں کا نتیجہ ہے یا جو کچھ ہم صدقات کئے ہونگے اس کا نتیجہ ہے۔
ریحان خان کی کامیابی ایک مثال بن گئی
ایک مڈل کلاس فیملی سے ہیں ریحان کا تعلق
ریحان خان کا تعلق ایک مڈل کلاس خاندان سے ہے۔ ان کے والد آرمی میں تھے اب رٹائرڈ ہوچکے ہیں، والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ ایک بہن تھی ان کا کافی پہلے انتقال ہو گیا اور ایک بڑے بھائی ہیں جنہوں نے بی ٹیک کیا ہے۔ ریحان خان کو یہ ملازمت ہندوستان کے لئے ملا ہے۔ غورطلب ہیکہ ریحان خان نے اپنی ابتدائی تعلیم مدرسہ سے حاصل کی پھر گاؤں کے ہی ایک اسکول میں زیر تعلیم رہے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے منٹو سرکل اسکول سے 10ویں تک کی پڑھائی پوری کی۔ انکا کہنا ہے کہ علی گڑھ میں ہی انہیں رحمانی 30 کے بارے میں جانکاری ملی تھی۔ انہوں نے رحمانی 30 کا فارم بھرا اور انہوں نے کہا کی اللہ کا شکر میرا وہاں سلیکشن ہو گیا۔ میں پہلے جانا نہیں چاہتا تھا لیکن پھر کچھ ایسا ہوا کی میں رحمانی 30 میں جا کر اپنی تیاری شروع کر دیا۔
رحمانی 30 نہیں ہوتا تو یہاں تک نہیں پہنچ پاتے
ریحان خان کہتے ہیں کی رحمانی 30 نہیں ہوتا تو شاید میں آج اس مقام پر نہیں پہنچ پاتا۔ ان کے مطابق رحمانی 30 میں کافی بہترین ٹیچر ایک اچھے ماحول میں طلبہ کی تیاری کراتے ہیں۔ معاشی اعتبار سے کمزور طلباء کے لئے رحمانی 30 ان کی منزل کی اڑان ہے۔ وہاں پہنچ کر میں نے اپنی تیاری تجربہ کار ٹیچروں کی نگرانی میں کافی اچھے طریقہ سے شروع کی۔ ریحان خان نے کہا کی میرے اندر کیا صلاحیت ہے یہ رحمانی 30 میں مجھے پتا چلا۔ اگر کہیں اور جاتا تو صرف سلیبس کمپیلٹ کرایا جاتا اور فاسٹ پڑھاتے، میری اسپیڈ اتنی نہیں تھی میں اتنا تیز بندا نہیں تھا۔ ہاں میں محنت میں یقین رکھتا تھا اور مسلسل محنت کیا اور رحمانی 30 نے ہم جیسے طلبا کو پڑھائی کا ایک خاص ماحول دیا جس کا نتیجہ ہے کہ میں آئی آئی ٹی میں کامیاب ہوا۔
رحمانی 30کے شکر گزار ہیں رىحان خان
میرا خواب پورا ہوا
ریحان خان کا کہنا ہے کہ میرے گھر میں کوئی آئی آئی ٹی سے نہیں ہے، خاندان کے سبھی لوگ چھوٹا موٹا تجارت کرتے ہیں۔ ایک مڈل کلاس سے میرا تعلق ہے۔ میرے والد آرمی میں تھے اب وہ رٹائرڈ کر گئے ہیں اور والدہ گھر پر رہتی ہیں اور گھر کا کام سنبھالتی ہیں۔ والدین نے ہمیشہ ہمیں سپورٹ کیا ہے۔ انہوں نے مجھے اچھے اسکول میں پڑھایا۔ میرے والد نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا اور والدہ نے بھی کافی سپورٹ کیا۔ میرے گاؤں میں پڑھنے کا کوئی خاص ماحول نہیں تھا۔ میری وجہ سے اب میرے ضلع میں لوگ آئی آئی ٹی کو جاننے لگے ہیں، پہلے کافی کم لوگوں کو اس کی جانکاری تھی۔ گاؤں میں، میں کلاس پانچ تک کی پڑھائی کی، پھر علی گڑھ میں البرکات اسکول میں چھ سے آٹھ تک کی تعلیم حاصل کیا۔ پھر نویں سے دسویں تک علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے منٹو سرکل اسکول میں پڑھا اس کے بعد رحمانی تھرٹی میں آگیا۔ یہاں 11ویں اور 12ویں کی تعلیم نظامیہ پبلک اسکول سے حاصل کی۔ پھر میرا سلیکشن آئی آئی ٹی میں ہو گیا۔ ابھی میرا سلیکشن جب جاویز ٹکنالوجیز پرائیوٹ کمپنی میں ایک بڑے پیکج پر ہوا تو مجھے کافی خوشی ہوئی۔ لگاتار دو دنوں سے میرا انٹرویو چل رہا تھا۔ تیسرے دن کے انٹرویو میں وہیں پر کمپنی نے مجھے آفر دے دیا، میں کافی خوش ہوا، سب سے پہلے میں نے اپنے والد کو یہ خوشخبری سنایا، گھر کے لوگ بھی کافی خوش ہوئے اور اللہ کا شکر ادا کیا۔
طلباء کے لئے مشورہ
ریحان خان نے کہا کی میں طلبا کو کہنا چاہوں گا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم راستہ سے نہیں بھٹکے۔ دنیا کے چکر میں ہم اپنے ایمان کو نہیں چھوڑے بلکہ جس طرح کا بھی ماحول ہو ہمیں ایمان کے راستہ پر چلنا چاہئے۔ جہاں بھی تعلیم حاصل کر رہے ہوں وہاں مثبت چیزوں کو سیکھیں اور منفی باتوں سے اپنے آپ کو بچائیں۔ رحمانی 30 میں پڑھنے والے طلباء کو میں یہ کہنا چاہوں گا کی آپ ایمانداری سے محنت کریں۔ آپ کے ہاتھ میں صرف محنت کرنا ہے۔ آپ کو اپنا سو فیصدی دینا ہے۔ آپ اگر ابھی کچھ قربانی دے رہے ہیں تو وہ قربانی ضائع نہیں جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کسی کی قربانی کو کبھی ضائع نہیں کرتا ہے، اس کو کامیابی ضرور دیتا ہے، بھلے وہ کامیابی کچھ تاخیر سے حاصل ہو لیکن ملتی ضرور ہے۔ طلباء اپنے آپ کو موٹیو ٹ کریں اور مستقل مزاجی سے اپنی تیاری جاری رکھیں۔
رحمانی 30 جیسے ادارہ کی ضرورت
ریحان خان نے کہا کی مسلم بچے جو زیر تعلیم ہیں اور رحمانی 30 میں پڑھ رہے ہیں انہیں دو چیزیں ذہن میں رکھنی چاہئے ایک یہ کہ اگر آپ وہاں پہنچ گئے ہیں تو یقیناً آپ کے اندر ٹیلنٹ ہے اب اس ٹیلنٹ کو برباد نہیں ہونے دینا ہے۔ دوسرا یہ کہ فضول وقت ضائع نہیں کرنا ہے کیونکہ ہماری قوم پڑھائی کے معاملے میں کافی پیچھے ہے۔ ہم پڑھیں گے تو ہو سکتا ہے کہ ہماری وجہ سے ہمارے آس پاس کے لوگ اس سے متاثر ہوں اور یقیناً وہ بھی تعلیم حاصل کرنے کے تعلق سے آگے بڑھ سکیں گے۔ ریحان خان نے کہا کی رحمانی تھرٹی جیسے اور بھی اداروں کی ضرورت ہے۔ اگر اس جیسا مزید ادارہ قائم ہو تو معاشی اعتبار سے کمزور طلباء کے لئے راستے کھلیں گے۔
ریحان خان کی کامیابی پر رحمانی 30 نے کیا خوشی کا اظہار
ادھر ریحان خان کی اس کامیابی پر رحمانی 30 کے ذمہ داروں نے بھی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ رحمانی 30 کے سابق طالب علم کی یہ کامیابی یقیناً ایک بڑی کامیابی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ دوسرے طالب علم اس سے سبق حاصل کریں گے اور وہ بھی تعلیم کے میدان میں اپنی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ واضح رہیکہ معروف عالم دین اور مفکر اسلام حضرت مولانا ولی رحمانی صاحب نے رحمانی 30 کی بنیاد ڈالی تھی۔ ایک وقت تھا جب معاشی اعتبار سے کمزور طلباء آئی آئی ٹی جیسے بڑے ادارہ میں پڑھنے کا خواب بھی نہیں دیکھ پاتے تھے لیکن رحمانی 30 مالی اعتبار سے کمزور طلباء کو بھی اس مقام پر لا کھڑا کیا جہاں پہنچنا آسان نہیں ہوتا ہے۔ بہار کے سابق ڈی جی پی ابھیا نند کا تعاون رحمانی 30 کو ملکی سطح پر ایک منفرد ادارہ بنانے میں کامیاب رہا۔ اس موقع پر امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے ریحان خان اور ان کے والدین کے ساتھ رحمانی تھرٹی کی ٹیم کو دلی مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کی خدا کرے کہ ان کا یہ سفر دوسرے طلباء کو متاثر کرے اور وہ ملک و ملت اور پوری انسانیت کے لیے اپنی بہترین خدمات انجام دیں۔