انتاج خان: ہندنژادآسٹریلیائی شہری نہیں لڑپائیں گےکونسلرکا الیکشن

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 15-09-2022
انتاج خان: ہندنژادآسٹریلیائی شہری نہیں لڑپائیں گےکونسلرکا الیکشن
انتاج خان: ہندنژادآسٹریلیائی شہری نہیں لڑپائیں گےکونسلرکا الیکشن

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

 ہند نژاد آسٹریلیائی شہری انتاج خان برسوں سے آسٹریلیا میں مقیم ہیں، وہ وہاں کے ونڈھم سٹی کے کونسلر رہ چکے ہیں، تاہم رواں سال ان کے لیے سیاسی مشکلات پیدا ہوگئیں ہیں کیوں کہ وہ اس بار انتخابات نہیں لڑپائیں گے۔ آئیے جانتے ہیں کہ ایسی کیا وجوہات ہیں، جس کی وجہ سے دو دو بار کونسلر رہ چکے انتاج خان اس بار الیکشن نہیں لڑپائیں گے۔

ونڈھم سٹی ایک ایسا مقام ہے، جہاں ہندوستانی اور ہندنژاد آسٹریلیائی شہری رہتے ہیں۔ وہاں مختلف قسم کے علاقائی مسئال ہیں، جن کو حل کرنے میں انتاج خان ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں۔ تاہم اس بارانہوں نے ترنیٹ (Tarneit) سے انتخابات میں حصہ لینے کا منصوبہ بنایا تھا،جہاں نومبر 2022 میں کونسلر کے انتخابات ہونے والے ہیں۔

انتاج خان کا خواب ایک بار پھر ٹوٹ گیا۔  ہم سب کو 'بڑے خواب' دیکھنا اور انہیں ہر طرح سے حاصل کرنا پسند ہے۔ تاہم کچھ خواب ہمیشہ ہمارے ہاتھوں سے نکلتے دکھائی دیتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ لبرل ٹکٹ کے خواہشمند اور ونڈھم سٹی کے سابق کونسلر انتاج خان کے ساتھ ہوا ہے۔

 انتاج خان آسٹریلیا میں متعدد وجوہات کی بنا پر سیاسی اور سماجی حلقوں میں کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ تاہم  وہاں کی لبرل پارٹی کی انتظامی کمیٹی کے اجلاس نے انتاج خان کے حوالے سے ایک  بری خبر دی کہ وہ نومبر 2022 کے کونسلرانتخابات کے لیے ترنیٹ کی بیرونی مغربی میلبورن سیٹ سے انتخاب نہیں لڑپائیں گے، اگرچہ انہوں نے پہلے درخواست دی تھی۔  

 انتاج خان لیبر سے لبرل بنے

 جب لوگ وبائی مرض کورونا وائرس کے بعد کے اثرات کی وجہ سے اپنے کاروبار یا ملازمت کو بچانے میں مصروف تھے۔ اس وقت انتاج خان لاک ڈاون کے خلاف جگہ جگہ بینراور پوسٹر لگاکراحتجاج درج کر رہے تھے کہ لاک ڈاون کا نفاذ بند کیا جائے، اس کے بدلے میں لوگوں کو ویکیسن لگائی جائے۔ کورونا کے ایام میں کروڑ پتی انتاج خان اور لیبر پارٹی لیڈر اپنے سیاسی مستقبل کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے۔ تاہم لیبر پارٹی کے پریمیئر ڈینیئل اینڈریوز انہیں دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے تھے۔  

ایک کہاوت ہے جب 'کپتان' آپ کے لیے  دروازہ بند کر دے تو آپ اپنے لیے دوسری ٹیم تلاش کر لیجئے۔ لیبر پارٹی میں کوئی امکانات نہ ہونے کو سمجھتے ہوئے انتاج خان نے سال 2019 میں انتہائی خاموشی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے ایک قریبی دوست گولڈی برارلبرل پارٹی اہم رکن رہ چکے ہیں، انہوں نے ان کی بڑی مدد کی تھی۔ 

ہندآسٹریلوی گولڈی برار لبرل لیڈر میتھیو گائے کے سابق مشیر ہیں۔ یہ دسمبر 2010 سے 2014 تک منصوبہ بندی کے وزیر تھے۔ دونوں اس وقت قریب آئے جب اس وقت کے کونسلر انتاج خان ونڈھم سٹی کونسل کے پلاننگ پورٹ فولیو کے انچارج تھے۔ رواں سال گولڈی برار نے انتاج خان اور میتھیو گائے کے ساتھ متعدد ملاقاتوں کا اہتمام کیا۔اس کے بعد ایسا ہوا کہ میتھیو گائے نےانتاج خان کو پارٹی میں شامل کرنے پر رضامندی ظاہر کردی۔

دی آسٹریلیا ٹوڈے کو  ذرائع نے بتایا کہ انتاج خان نے میلبورن کے مغربی اور شمالی مضافات میں کثیر لسانی مسلم کمیونٹیز کو لبرل پارٹی کے دائرے میں لانے کا وعدہ کیا۔ اگر وہ ترنیٹ کی مغربی سیٹ سے لبرل ٹکٹ حاصل کرتے ہیں تو وہ ان کے لیے کام بھی کریں گے، انہوں نے ان سے کہا کہ رئیل اسٹیٹ نیٹ ورکس کے ذریعےرقم بھی خرچ کریں گے۔ یہ تجویز واقعی اچھی تھی، تاہم اس میں بھی ایک مسئلہ تھا۔

انتاج خان ترنیٹ کے مغربی مضافاتی علاقے میں رہتے ہیں اور ان شاخوں میں لبرل پارٹی کے مقامی رہنما انتخابات کی تیاری کر رہے تھے اور انہیں انتاج خان کی پارٹی میں شمولیت اور اپنی جگہ لینے کا خیال پسند نہیں آیا۔ گولڈی برار نے ایک بار پھر میتھیو گائے کی مدد سے راستہ تلاش کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور انتاج خان لبرل پارٹی کے رکن کے طور پر بلین کی برانچ کے مشرقی ووٹروں میں شامل ہوئے۔

مجھےترنیٹ چاہیے

ترنیٹ الیکٹوریٹ وکٹورین پارلیمنٹ کی سب سے کثیر الثقافتی نشستوں میں سے ایک ہے جس میں ہندوستانی آسٹریلوی باشندوں کی ایک قابل ذکر تعداد ہے۔ یہاں سہولیات کا فقدان ہے۔ اس وجہ سے مقامی باشندوں نے کئی مواقع پر اپنے غصے اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

 ان خدشات کو دیکھتے ہوئے لیبر پارٹی کی ترنیٹ کی موجودہ ایم پی سارہ کونولی نے لیورٹن کے انتخابی حلقے میں جانے کا فیصلہ کیا ہے اور ایک غیر مقامی امیدوار آسٹریلین مینوفیکچرنگ ورکرز یونین(AMWU) کے آرگنائزر ڈیلن وائٹ کو ترنیٹ کے لیے لڑنے کے لیے کھڑا کر دیاگیا۔ آسٹریلیا ٹوڈے کے مطابق  مغربی مضافاتی علاقوں سے تعلق رکھنے والے لبرل پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے درمیان براہ راست اور بالواسطہ رابطے ہوئے جوانتاج خان کی شمولیت اور لبرل لیڈر میتھیو گائے کی مخالفت کر رہے تھے۔

کافی غور و خوض کے بعد اپریل کے وسط میں ایک سمجھوتہ طے پا گیا۔ اس سمجھوتے کے فارمولے کے مطابق، انتاج خان کو ترنیٹ ووٹروں کے لیے لبرل پارٹی کی توثیق حاصل کرنا تقریباً یقینی تھا۔

انتاج خان کی غلطی

ذرائع کا کہنا ہے کہ انتاج خان نے اپنے آپ کو ترنیٹ کے لبرل امیدوار کے طور پر متعارف کرانا شروع کر دیا، میٹنگیں منعقد کیں اور ترنیٹ میں اپنے نام کے بڑے بڑےبورڈ لگائے۔انہوں نے میتھیو گائے کو دو بار ونڈھم سٹی میں کمیونٹی کی بات چیت کے لیے مدعو کیا۔ تاہم ایک بار بھی مقامی لبرل قیادت کو اس میں شرکت کے لیے مدعو نہیں کیا گیا۔

وہیں انتاج خان کی پارٹی میں لبرل لیڈر میتھیو گائے کے ایک اعلان کے بارے میں بتایا کہ وہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے ' اذان' کی سہولت فراہم کریں گے، یہ ونڈھم سٹی میں مقامی اسلامی قیادت کے لیے واقعی پریشان کن بن گیا۔ جس کے بعد پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلامی قیادت نے لبرل لیڈروں کو بتا دیا تھا کہ اتنا اہم اعلان کسی مناسب جگہ اور وسیع تر مسلم کمیونٹی کی موجودگی میں کیا جانا چاہیے تھا۔

 فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں میتھیو گائے کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وکٹوریہ میں اسلامی کمیونٹی کو مذہبی لحاظ سے اہم دنوں میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے کی اجازت دی جانی چاہیے۔  انتاج خان کے فیس بک پروفائل سے پھر یہ پوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی ہے۔

پریمیئر ڈینیئل اینڈریو کی مسلم کمیونٹی آؤٹ ریچ ٹیم کی طرف سے مغربی اور شمالی مضافاتی علاقوں میں اسلامی قیادت کو بہت سی فون کالز کی گئیں جو انہیں وکٹورین لیبر حکومت کی حمایت کی یاد دلاتی ہیں۔ اس واقعے کے بعد، شمالی اور مغربی مضافاتی علاقوں سے بہت سی ممتاز لبرل آوازوں نے انتاج خان کی میتھیو گائے کی امیدواری کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

آخری امید

لبرل پارٹی کے رکن کے طور پر کسی کو بھی اجازت دی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی انتخابی حلقے سے پہلے سے انتخاب کے لیے درخواست دیں چاہے وہ کسی بھی شاخ کی نمائندگی کریں۔ انتاج خان نے دو ہفتے قبل ترنیٹ کے انتخابی حلقوں کے لیے قبل از انتخاب کے لیے درخواست دی تھی، لیکن پارٹی کے قوانین کے مطابق ایک بار پھر مسئلہ پیدا ہوگیا کیوں کہ وہ مارچ 2022 میں لبرل پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔ جب کہ ابھی ایک سال کی بھی مدت نہیں ہوئی تھی۔

  لبرل پارٹی کی انتظامی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کم از کم اس انتخابات کے لیے انتاج خان کی قسمت پر مہر لگ گئی۔  لبرل پارٹی کی انتظامی کمیٹی نے متفقہ طور پر انتاج خان کی استثنیٰ کی درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ اس سے پہلے کہ ہم انہیں آزمائیں، انہیں پارٹی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

پارٹی رہنما میتھیو گائے انتظامی کمیٹی کے رکن ہیں، تاہم، انہوں نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ آسٹریلیا ٹوڈے کی جانب سے انتاج خان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔