نئی دہلی - معروف اسلامی اسکالر، محقق، اور مصنف ڈاکٹر انظر عقیل المعروف انظر ہاشمی کو یومِ آزادی ہند کے پُروقار موقع پر حکومتِ ہند کی جانب سے لال قلعہ پر خصوصی مہمان کی حیثیت سے مدعو کیا گیا ہے۔ڈاکٹر انظر ہاشمی 14 اگست کو انڈونیشیا سے دہلی تشریف لائیں گے اور 15 اگست کو لال قلعہ پر منعقدہ سرکاری تقریب میں شرکت کریں گے، جہاں انہیں ملک کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کا شرف بھی حاصل ہوگا، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات بھی شامل ہے۔
فی الوقت ڈاکٹر ہاشمی فلپائن کے سرکاری تعلیمی دورے پر ہیں، جہاں انہیں فلپائن کی وزارت تعلیم نے اسٹیٹ گیسٹ کے طور پر مدعو کیا ہے۔ ان کا یہ دورہ مدرسہ تعلیم کے نصاب کا معائنہ، تجزیہ اور نظرِ ثانی کے سلسلے میں ہے، جو علمی و ثقافتی سفارت کاری کا روشن نمونہ ہے۔ڈاکٹر انظر ہاشمی کا تعلق سیتامڑھی، بہار سے ہے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مختلف مدارس سے حاصل کرنے کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی سے اسلامک اسٹڈیز میں بی اے اور ایم اے مکمل کیا، نیز اردو ادب میں بھی ماسٹرز کیا ہے۔ وہ یوجی سی نیٹ / جے آر ایف کے امتحانات بھی متعدد بار کامیابی سے پاس کر چکے ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے اسلامک یونیورسٹی آف سالاتیگا، انڈونیشیا سے اسلامک اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی مکمل کی ہے۔ علمی و تحقیقی میدان میں ان کی خدمات نہایت نمایاں ہیں۔ ان کی تحقیقی کتاب "بابا مجنوں شاہ مداری: جنگِ آزادی ہند کا ایک گمنام ہیرو" حکومتِ ہند کے اشتراک سے شائع ہو چکی ہے، جبکہ ان کی دوسری کتاب "ریسرچ میتھاڈالوجی آف اسلامک اسٹڈیز" انڈونیشیائی زبان میں کافی مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔
اب تک ان کے درجنوں ریسرچ پیپرز قومی و بین الاقوامی جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ وہ انڈونیشیا، ملیشیا، تھائی لینڈ، فلپائن، اور دیگر ممالک میں مختلف علمی کانفرنسوں اور سیمیناروں میں شرکت کر کے بھارت کی علمی و تہذیبی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔
حکومت ہند کی جانب سے اس اعتراف و تکریم کو نہ صرف ان کی علمی و تحقیقی خدمات کا اعتراف سمجھا جا رہا ہے، بلکہ یہ بین الاقوامی سطح پر اسلامی تعلیم اور بین المذاہب مکالمے کے لیے ان کی کوششوں کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
انظر ہاشمی ایک بین الاقوامی اسلامی اسکالر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ ان کے درجنوں تحقیقی مضامین قومی و بین الاقوامی جرائد میں شائع ہو چکے ہیں، اور وہ مختلف علمی مجلات کی ایڈیٹوریل بورڈ کے فعال رکن بھی ہیں۔ ان کا دعوتی و علمی سفر انڈونیشیا، ملیشیا، تھائی لینڈ، فلپائن اور دیگر ممالک تک پھیلا ہوا ہے، جہاں وہ مختلف بین الاقوامی کانفرنسوں اور سیمیناروں میں لیکچر دے چکے ہیں۔