خون کے رشتے پر بھاری دوستی ، رشتے داروں نے پیٹھ پھیری تو مسلمان دوست نے دی مکھاگنی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-04-2021
خون کے رشتے پر بھاری دوستی
خون کے رشتے پر بھاری دوستی

 

 

 اٹاوہ

اتر پردیش کے اٹاوہ میں ایک مسلم دوست نے ہندو دوست کی کورونا سے موت کے بعد دوستی اور اخلاص کی ایسی داستان رقم کی کہ ہر کسی کی زبان پر ان کی بےمثال دوستی کا ہی چرچا ہے۔ موت کے بعد جب اس کے لواحقین اور رشتے داروں نے پیٹھ پھیر لی تو مسلمان دوست نے 400 کلو میٹر دور جاکر اس کی آخری رسومات ادا کیں اور اپنے دوست کو اشک بار آنکھوں سے الوداع کیا۔ دنیا میں کچھ ایسے رشتے بھی ہوتے ہیں جو ہمیں خدا کی طرف سے تو نہیں ملتے لیکن ہم انہیں اپنی زندگی کے لئے خود منتخب کرتے ہیں اور اس رشتے کا نام ہوتا ہے سچی دوستی ۔ اس طرح کی دوستی کی مثال اٹاوہ کے چودھری سراج احمد نے پیش کی ہے جنہوں نے نہ صرف اپنے اس دوست کو کندھا دیا جس نے کورونا سے اپنی جان گنوا دی بلکہ اس کی آخری رسومات کے لئے ضروری مکھاگنی بھی دی ۔

پریاگ راج کے جینتی پور علاقے میں ہیم سنگھ پریاگراج تنہا رہتے تھے ۔ ان کی بیٹی اور بیوی کا کچھ سال قبل انتقال ہوگیا تھا۔ وہ ہائی کورٹ میں جوائنٹ رجسٹرار کے عہدے پر تعینات تھے۔ ایک ہفتہ قبل ہی وہ کورونا کی زد میں آ گیۓ تھے ۔ کورونا سے دوچار ہونے کے بعد ہیم سنگھ نے اپنے دوست سراج کو فون کیا اور تمام معلومات فراہم کیں۔ واضح رہے کہ ہیم سنگھ کو سول لائنز پریاگراج کے ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور اسپتال نے اس سے دو لاکھ روپے جمع کرنے کو کہا تھا جس کی اطلاع اس نے اپنے دوست سراج کو دی۔ پھر سراج نے فوراً دو لاکھ روپے اس کے کھاتے میں منتقل کردیئے ، لیکن گذشتہ جمعہ کو اچانک انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور کچھ دیر کے بعد ان کا انتقال ہوگیا۔

آخری وقت میں دوست یاد آیا جمعہ کے دن ، جب ہیم سنگھ کی طبیعت خراب ہوئی تو سراج کا فون آیا اور وہ فوراً پریاگراج کے لئے روانہ ہوگئے ، لیکن 400 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد جب وہ رات 9:30 کے قریب پہنچے تو انکی سانسیں ٹوٹ چکی تھیں ۔ ہفتے کی صبح جنازے کے لئے سراج احمد نے میت کے کم از کم 20 رشتے داروں اور جاننے والوں کو فون کیا ، لیکن کوئی کندھا دینے کو تیار نہیں تھا۔ آخر کار سراج اپنے دوست کی لاش کو ایمبولینس میں لے کر فاپھا ماؤ گھاٹ پہنچے اور جنازہ سندیپ اور ہیم سنگھ کے ساتھ رہنے والے دو لڑکوں کی مدد سے تیار کیا گیا۔ اس کے بعد سراج احمد نے اپنے دوست کی لاش کو موکھاگنی دی ۔ آخری رسومات مکمل کرنے کے لئے انہوں نے ڈھائی دن ہیم سنگھ کے گھر پر ہی قیام کیا ۔