حافظ شیفت علی :مدرسے کے طالب علم نے باڈی بلڈنگ مقابلے میں جیتا گولڈ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-02-2023
حافظ شیفت علی :مدرسے  کے طالب علم نے  باڈی بلڈنگ مقابلے میں جیتا گولڈ
حافظ شیفت علی :مدرسے کے طالب علم نے باڈی بلڈنگ مقابلے میں جیتا گولڈ

 

 

منصور الدین فریدی : آواز دی وائس 

 آجکل مدرسہ اور مدرسہ تعلیم سب سرخیوں میں ہے،مدرسوں کے بارے میں منفی پروپگنڈہ بھی جاری ہے  ۔ ان حالات میں ایک ایسی خبر آئی ہے جس نے سب کو چوکنا دیا ہے۔ راجدھانی کے جعفر آباد میں واقع مدرسہ باب العلوم کے ایک طالب علم نے ایسا کارنامہ انجام دیا ہے کہ سب دنگ رہ گیےہیں ۔ مدرسہ باب العلوم کے طالب علم شیفت علی نے کامیابی جھنڈا گاڑ کر مدرسہ کا نام روشن کیا۔ باڈی بلڈنگ کمپٹیشن میں دہلی کے سینکڑوں باڈی بلڈرز نے حصہ لیاتھا۔جس میں مدرسہ باب العلوم کے طالب علم نے کامیابی کا پرچم لہرایا اور دوگولڈ میڈل و21ہزار کی نقدی سمیت دیگر انعامات کو اپنے نام کیے -

ابتک ایسی خبریں آرہی تھیں کہ مدرسہ سے فارغ نوجوان نیٹ اور دیگر سول سروسیز امتحانات میں بازی مار رہے ہیں لیکن اب اس خْبر نے یہ اشارہ دیدیا ہے کہ مدرسے کے بچے اگر مناسب مواقع اور تربیت ملے تو کھیلوں کے میدان میں بھی کامیابی حاصل کرسکتے ہیں اور  اپنا لوہا منوا سکتے ہیں ۔ 

جب  شیفت علی سے آواز دی وائس نے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ انہیں یہ کامیابی نیچرل کیٹگری میں حاصل ہوئی ہے وہ 65 سے 70 کلوگرام کے مقابلے میں شامل ہوئے تھے- وہ کہتے ہیں کہ میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کی خواہش رکھتا ہوں ہو بلاشبہ اس میں بہت محنت کرنی ہوگی لیکن اس کے لیے مناسب سہولیات کا بھی ہونا بھی لازمی ہے -

بہار کے دربھنگہ ضلع سے تعلق رکھنے والے علی کا کہنا ہے کہ وہ دہلی میں اپنے بڑے بھائی کے ساتھ شاستری پارک میں مقیم ہیں،انہیں باڈی بلڈنگ کا شوق اپنے بھائی کے سبب ہوا ہے - علی نے بتایا کہ کہ حفظ کرنے کے دوران شام میں وقفہ ملتا ہے اس میں جم جایا کرتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ باڈی بلڈنگ میں ان کا کوئی استاد نہیں ہے -

 دلچسپ بات یہ ہے کہ باڈی بلڈنگ کا یہ مقابلہ  فٹ نیس باڈی بلڈنگ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام آزاد پور کے پراچن شیو مندر ہال میں منعقد ہوئی تھی جو کہ مندر  کے احاطہ میں ہی ہے-۔ 

جس کے کرتا دھرتا روی اوجول ،سنجے چڈھا ،جیتندر راجورا اور ایڈوکیٹ روہت اجین وال تھے۔

مدرسہ  باب العلوم کے طالب علم کی کامیابی پر خوشی کااظہار کرتے ہوئے مہتمم مدرسہ مولانا محمد داود امینی نے شیفت علی کو استقبالیہ دیا۔ ان کی محنتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مدارس کے طالب علم کسی بھی میدان میں پیچھے نہیں ہیں اور اسکولی طلبا سے کاندھے سے کاندھے ملاکر چل رہے ہیں بلکہ ان سے بھی دو قدم آگے چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ان لوگوں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے جو لوگ کہتے ہیں کہ مدارس کے طلبا ہر میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور دنیا ومافیہا سے نابلد اور ناآشنا رہ جاتے ہیں۔

awazurdu

مولانا امینی کے ساتھ شیفت علی

مولانا امینی نے مزید کہا کہ ہم ان کی کامیابی کو سراہتے ہوئے مزید سبھی طلباء کے لئے بھی مسلسل کوشاں ہیں تاکہ سبھی طلبا ہر میدان میں اپنی کامیابی کا جھنڈا گاڑ سکیں۔انہوں نے شیفت علی کو سراہتے ہوئے انعامات سے نوازا۔

مولانا امینی نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مدرسے میں بچوں کو صرف حفظ ہی نہیں کرایا جاتا بلکہ انہیں عربی-فارسی کے ساتھ انگلش اور ہندی کی تعلیم بھی دی جاتی ہے-

اہم بات یہ ہے کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ جو بچے مدرسے کے ہوسٹل میں رہتے ہیں انہیں عصر کی نماز کے بعد یعنی شام کوچار بجے کے بعد مقامی پارک میں کھیلنے کے لیے بھیجا جاتا ہے کیوں کہ مدرسے کے پاس ایسا اپنا کوئی میدان نہیں ہیں جس میں بچے کھیل سکیں 

انہوں نے مزید کہا کہ مدرسے میں بچوں کی کھیل کود کے تعلق سے بھرپور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے -یہی وجہ ہے کہ علی نے بھی باڈی بلڈنگ میں کامیابی حاصل کی اور خود کو سرخیوں میں ملا دیا-

مولانا امینی نے بتایا کے اس مدرسے کے ہاسٹل میں رہنے والے بچوں کی تعداد ایک سو ساٹھ کے قریب ہے جبکہ لوگ ڈاؤن سے قبل یہ تعداد دو سو ساٹھ تھی-

انہوں نے بتایا کہ مدرسہ باب العلوم کے ساتھ ساتھ پانچویں کلاس تک انگلش میڈیم اسکول بھی موجود ہے- جس میں 255 بچے زیر تعلیم ہیں ،جب کہ بچوں کو دسویں کلاس کا امتحان اوپن اسکول سے دلایا جاتا ہے ، جس کے لیے جمعیت علماء ہند کے اوپن اسکول کی مدد لی جاتی ہے -

مولانا امینی نے یہ بھی بتایا کہ ہم نے ایک کمپیوٹر سینٹر کے ساتھ سلائی کڑھائی مہندی لگانے کی تربیت کے سینٹر بھی کھولے ہیں - کمپیوٹر سینٹر میں اس وقت 130 لڑکیاں زیر تربیت ہیں اس کے ساتھ سلائی سینٹر میں بھی اسی لڑکیاں موجود ہیں-

مولانا امینی نے کہا ک اب ہم باب العلوم کے پرچم تلے ایک کوچنگ سینٹر قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں -جس میں پولیس بھرتی سے لے کے سیول سروس تک کے امتحانات کی تیاری کرائی جائے گی، جو کہ وقت کی ضرورت ہے-

اسکول کی عمارت کی دوسری منزل خالی ہے ,جس میں ہم خواتین کے لئے ایک اسپتال کھولنا چاہتے ہیں تاکہ خواتین کو کو طبی امداد یا علاج کے لئے دور دراز کے اسپتالوں میں نہ جانا پڑے-

مولانا امینی نے آواز دی وائس کو مزید بتایا کہ ہمارا مقصد مدرسے میں زیر تعلیم بچوں کو ہر ممکن سہولیات مہیا کرانا ہے جن میں اسپورٹس بھی شامل ہے

وہیں مولانا غیور احمد قاسمی نے کہا کہ مدرسہ کے طلبا جب کسی میدان میں اپنی کامیابی کا جھنڈالہراتے ہیں تب وہی لوگ ان کی برائیوں میں مصروف رہتے ہیں وہ خاموش ہوجاتے ہیں اور کہیں تک بھی نظرنہیں آتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ مدارس کے طلبا نے ہر میدان میں اپنی کامیابی کا لوہا منوایا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کامیابی حاصل کرنے والےمدرسہ باب العلوم شیفت علی ولد محمد باریک  نے صرف ایک سال کی محنت میں یہ مقام حاصل کر لیا ہے -

awazurdu

مولانا امینی اور مولانا غیور صاحب کے ساتھ شیفت علی

مدرسہ باب العلوم میں طلباء کو اپنے پر کھول کر اڑان بھرنے کے لیے کھلا آسمان موجود ہے۔ مولانا امینی کہتے ہیں کہ ہم چاہتے ہیں کہ جو بچے مدرسے میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں وہ مختلف میدانوں میں اپنی صلاحیت دکھانے کے اہل ہوں - یہی وجہ ہے کہ مدرسہ میں دینی تعلیم ،طلباء کے ورزش کے لئے جم خانہ، انگلش میڈیم اسکول، جمعیۃ اوپن اسکول سے دسویں اور بارہویں کلاس پاس کرنے کی سہولیات ، طالبات کے لئے کڑھائی، سلائی، بنائی، وکمیپوٹرسینٹر سمیت دیگری عصری تعلیمات موجود ہیں۔