کباڑ سےای کارٹ تک: اظہرالدین کی مدد کےلئے ہاتھ آگے آئے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-04-2021
کباڑ سے بنی برقی گاڑی کے موجد اظہرالدین
کباڑ سے بنی برقی گاڑی کے موجد اظہرالدین

 

 

ہم نے پچھلے ہفتے ایک ایسے نوجوان کی کہانی سنائی تھی جس نے غربت اور محدود وسائل کے باوجود مکینیکل انجینئیرنگ میں اپنی قسمت آزمائی بلکہ ایسی کامیابی حاصل کی جو سرخیوں میں آگئے لیکن ان کے اس مشن کی راہ میں جورکاوٹ تھی وہ وسائل کی کمی۔ اظہرالدین کا تعلق اتر پردیش میں میرٹھ کے قریب مراد نگر سے ہے۔ بیس سالہ اظہرالدین نے تمام مشکلات کا مقابلہ کیا اور مکینیکل انجینئر بن گئے۔ وہ ایک ایسے با صلاحیت نوجوان ہیں جو پوری زندگی محنت کے ہتھیارسے غربت کے خلاف مزاحم رہے اور ایک فاتح کی حیثیت سے سامنے آئے ۔

کباڑ سے الیکٹرک کارٹ (برقی گاڑی) تیار کرنے والے غریب مزدور کے ہونہار بیٹے اظہرالدین پر اب تقدیر مہربان ہوتی نظر آ رہی ہے۔ ان کے ایجاد کی ہوئی کباڑ سے بنی الیکٹرک کارٹ کی خبر کا دنیا بھر میں چرچا ہونے کے بعد پوری دنیا میں اس کے کام کی تعریف کی جا رہی ہے۔ اظہرالدین میرٹھ میں اپنے کالج کے ہاسٹل میں رہتے ہیں ۔ انہوں نے کباڑ سے جو الیکٹرک گاڑی تیار کی ہے اسے بجلی اور سولر پینلز دونوں سے چارج کیا جا سکتا ہے۔ کئی مشہور کمپنیوں کی طرف سے اظہرالدین سے براہ راست رابطہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ متعدد بڑے اداروں نے بھی اظہرالدین سے بات کی ہے۔

پیشکش کا سلسلہ

ملک اور بیرون ملک سے کی جا رہی پیش کشش پر اظہرالدین بہت خوش ہیں۔ اظہرالدین نے میڈیا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی ایجاد کی خبر شائع ہونے سے ان کے کام کو نوٹس کیا جا رہا ہے اور انہیں کئی طرح کے مواقع ملنا شروع ہو گیۓ ہیں ۔ اظہرالدین نے بتایا کہ انڈونیشیا اور امریکہ سے لوگوں نے ان سے رابطے کی کوشش کی ہے ۔ امریکہ سے کسی بڑی یونیورسٹی نے انہیں اعلی تعلیم حاصل کرنے کی پیش کش کی ہے، وہیں انڈونیشیا کی ایک کمپنی نے ان کے پروجیکٹ (برقی گاڑی) میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

awazurdu

ایک جنون ہے دیوانہ کا 

 اظہرالدین مراد نگر کے پاس واقع گاؤں کے رہائشی ہیں اور ان کے والد مزدوری کر کے اپنے کنبہ کا پیٹ پالتے ہیں۔ تمام مشکلات کے باوجود انہوں نے اظہرالدین کو تعلیم دلائی۔ تاہم بی ٹیک کے طالب علم اظہرالدین کی ذہانت کے سبب ان کا کالج ان سے کوئی فیس نہیں لیتا۔ بلکہ کالج انتظامیہ انہیں کئی طرح کی سہولیات مہیا کراتی ہے۔

اظہرالدین نے کباڑ سے جمع کردہ سامان کے ذریعہ جو برقی گاڑی تیار کی ہے، اسے خریدنے کے لئے آن لائن آرڈر بھی کیے جا رہے ہیں۔ بیس سالہ اظہرالدین نے ایک برقی سائیکل بھی بنائی ہے جو ایک بار چارج کرنے کے بعد 100 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرسکتی ہے۔ برقی کارٹ کے علاوہ ، اظہرالدین نے شمسی کارٹ بھی بنائی ہے ، جسے چارج کرنے کی ضرورت نہیں ۔ اظہرالدین کی یہ ساری خدمات اس لئے قابل تحسین ہیں کیوں کہ انہوں نے یہ سب کچھ خود ہی انجام دیا ہے۔ اس وقت مراد نگر کا یہ خوصورت با صلاحیت لڑکا حکومت سے اپنے ای کارٹ کی تصدیق کروانے کی کوشش میں سر گرداں ہے ۔

اظہرالدین کو حیدرآباد کی ایک سوسائٹی سے 6 سولر کارٹ بنانے کا آرڈر دیا گیا ہے۔ انہیں دبئی اور انڈونیشیا سے بھی آرڈر ملے ہیں۔ اظہر نے پہلی ای کارٹ محض ڈیڑھ لاکھ میں تیار کی تھی، اس کے ماڈل کو انہوں نے مزید بہتر کیا ہے۔ اب ان کی کارٹ میں زیادہ لوگ ایک ساتھ بیٹھ کر سفر کر سکتے ہیں۔ ان کی تیار کردہ ای کارٹ دبئی بھیجی جا چکی ہے۔ اظہر کا کہنا ہے کہ اگر حکومت تعاون کرے تو وہ ملک کی خدمات کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اپنے ملک کے لئے کم قیمت والی ماحول دوست گاڑیاں تیار کریں، تاکہ آلودگی کے مسئلہ کو حل کرنے میں مدد مل سکے۔

کہاں استعمال ہورہا ہے ای ۔کارٹ

اظہرالدین کا ای-کارٹ کا ہریانہ کے حصار کینٹ اور انجینئرنگ کالج میں استعمال ہو رہا ہے، ان کے کالج سوبھارتی میں بھی ان کی بنائی گئی برقی گاڑی دوڑتی ہوئی نظر آتی ہے۔ تمام عمر مزدوری کرنے والے اظہرالدین کے والد امیرالدین ادریسی کہتے ہیں، "بیٹے نے اچھا کام کیا ہے۔ لوگ اب مجھے میرے بیٹے کے نام سے پہچانتے ہیں۔ اب زیادہ عزت ملنے لگی ہے۔  

اپنی ایجادات کے بارے میں اپنے تاثرات کو بیان کرتے ہوئے اظہرالدین کہتے ہیں کہ ای کارٹ بنیادی طور پر شمسی توانائی سے چلنے والا ہے ، لیکن اسے چارج بھی کیا جاسکتا ہے۔ یہ ماحولیاتی نقطۂ نظر سے کافی سود مند ہوگا۔ یہ سستا اور زیادہ مضبوط ہے۔ اسے آٹو کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ فی الحال ، اس کی مانگ ایلیٹ معاشروں سے آرہی ہے ، جہاں آلودگی سے پاک یہ گاڑیاں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ اس کے علاوہ چڑیا گھر ، تاج محل جیسے مقامات پر بھی ان کی بڑی اہمیت ہے، اب تک تو ایسی گاڑیاں بیٹری سے چل رہی تھیں۔ ہمارے پاس شمسی بجلی کا ایک سستا متبادل موجود ہے۔