آواز دی وائس/ نئی دہلی
تالاب میں کار آہستہ آہستہ ڈوب رہی تھی ارد گرد کھڑے سینکڑوں لوگوں کی چیخنے کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں مگر ایک چھوٹی سی خستہ حال کشتی میں ایک نوجوان اس ڈوبتی ہوئی کار سے اس کے ڈرائیور کو باہر نکالنے کے لیے جدوجہد کرتا نظر آرہا تھا، اس نے ہر جانب مایوسی ہونے کے باوجود نا امیدی کو حاوی نہیں کیا ، جس کے سبب کار کے تالاب میں ڈوبنے سے چند سیکنڈ قبل وہ ڈرائیور کو باہر گھسیٹنے میں کامیاب ہو گیا۔
اس منظر کو دیکھنے والے سینکڑوں افراد نے سکون کا سانس لیا ہر کوئی اس نوجوان کی پیٹھ تھپتھپا رہا تھا جس کا نام تھا فیصل، جبکہ جس نوجوان کی جان بچائی وہ شبہم تھا
اس واقعے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ انسانیت سے بڑھ کر کچھ نہیں ،
دراصل جمعہ پیلی بھیت کی ایک پرسکون سی صبح تھی۔ شبھم تیواری اپنی ایس یو وی انو وا چلا رہا تھا جب اچانک ایک بچہ سڑک پر آگیا۔ اسے بچانے کے چکر میں گاڑی کا رخ بگڑا اور لمحوں میں وہ تالاب میں جاگری۔ پانی نے گاڑی کو تیزی سے نگلنا شروع کیا، اور شبھم بے بس ہو کر اندر پھنس گیا۔ تالاب کے کنارے، اپنی کشتی پر بیٹھا فیصل یہ منظر دیکھ کر چونک گیا۔ اس نے فوراً چپو چلائے، کشتی کو پوری قوت سے گاڑی کی طرف موڑا، اور ڈوبتی ہوئی کار کے پاس پہنچنے کے بعد شروع ہوئی ایک فلمی انداز کی جدوجہد
پیلی بھیت میں فیصل نے بچائی
— mansooruddin faridi (@mfaridiindia) November 29, 2025
شبہم کی جان
تالاب میں گری گاڑی تو فیصل بنا مسیحا ڈوبتی گاڑی سے نکالا شبہم
کو#Pilibhit #caraccident
#Faisal #india #unity #hindumuslim pic.twitter.com/vIkNPKoMzl
گاڑی اہستہ اہستہ پانی کے اندر ڈوب رہی تھی اور اس میں سوار ڈرائیور باہر نکلنے کی کوشش میں کامیاب نہیں ہو رہا تھا جب کہ کشتی پہ سوار فیصل نہیں اس کو کھڑکی سے باہر نکالنے کی اخری دم تک کوشش جاری رکھی، فیصل پیچھے نہیں ہٹا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ پانی کے دباؤ اور گاڑی کے وزن سے لڑتے ہوئے کیسے شبھم تک پہنچا۔ وہ اسے پکڑ کر پوری طاقت سے باہر کھینچتا ہے، اور بالکل آخری لمحے، جب گاڑی تقریباً غائب ہونے والی ہوتی ہے، دونوں پانی کی سطح پر اُبھر آتے ہیں۔
یہ لمحہ واقعی معجزہ ہی تھا۔
ریسکیو کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ لوگ فیصل کی ہمت دیکھ کر حیران بھی ہوئے اور فخر بھی محسوس کیا۔ ہر طرف ایک ہی آواز تھی،یہ آدمی حقیقی ہیرو ہے۔
.webp)
کئی صارفین نے حکام سے درخواست کی کہ اس بہادری کو سرکاری سطح پر سراہا جائے۔ ایک صارف نے تو کھل کر کہا کہ پیلی بھیت پولیس سے گزارش ہے کہ اس شخص کی مثالی بہادری کو تسلیم کریں۔ یہ نایاب ہمت ہے، جسے نظرانداز نہیں ہونا چاہیے۔فیصل کا یہ قدم صرف ایک جان بچانے کا واقعہ نہیں بلکہ انسانیت کا ایسا روشن چہرہ ہے جو دلوں پر نقش ہو جاتا ہے۔