اماموں کے لیے روزگار کی مثالی مہم کا روح رواں ۔محمد عفان خان

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 03-04-2024
اماموں کے لیے روزگار کی مثالی مہم کا روح رواں ۔محمد عفان خان
اماموں کے لیے روزگار کی مثالی مہم کا روح رواں ۔محمد عفان خان

 

آواز دی وائس : نئی دہلی

اماموں کے لیے روزگار، یعنی کہ امامت کے ساتھ ساتھ روزگار کی نئی راہیں ۔زندگی کو بہتر بنانے کی پہل ،معاشی دائرے کو وسیع کرنے کا منصوبہ ۔۔  اس سوچ کو حقیقت کے پر لگانے کا کام کرنے والے نوجوان کا نام ہے ۔۔۔۔ محمد  عفان خان ۔ بڑی جھیل کے شہر بھوپال کے اس نوجوان نے ایسے اماموں کی زندگی کو سنوارنے کی پہل کی جو کہیں نہ کہیں اپنی معاشی حالات کے سبب پریشان تھے۔

آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  بھوپال اور اس کے آس پاس کے گاوں کے اماموں سے رابطہ کیا گیا،اس میں میرے دوستوں نے میری مدد کی۔ہم نے اس  سلسلے میں اماموں کی مشکلات  کو سنا اور ان کی دقتوں کو سمجھا۔ اماموں کے بہت جلد نوکریاں چھوڑنے کا مسئلہ سمجھ میں آیا ۔ جس کے بعد اعداد و شمار تیار کئے گئے۔

ہم نے آپس میں بات چیت کی،فیصلہ یہ ہوا کہ اماموں کو دکانیں کھلوائی جائیں،انہیں کاروبار میں لگوایا جائے۔ ہم نے فی کس دس ہزار روپئے سے اس کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے پانچ اماموں کو جنرل اسٹور  کھلوائے گئے۔ ہم نے اماموں سے کہا کہ آپ ایک تجربہ کریں ۔ کامیابی اور ناکامی اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔

اس کے ساتھ ہم نے اپنے رشتہ داروں  اور دوستوں  کو پیغام دیا کہ ہمارا یہ مشن ہے ،اس میں وہ زکوۃ سے بھی مدد کرسکتے ہیں کیونکہ معاشی طور پر کمزور امام بھی اس کے حقدار ہیں۔ اگر اپ  لوگ کچھ مدد کریں گے تو ان کے لیے ایک بڑا کام ہوسکتا ہے،لوگوں کی زندگی بدل سکتی ہے ۔ زندگی میں سدھار آجائے گا ۔ اس سے مقامی بچوں کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا جو مسجد سے امام کے آئے دن چلے جانے سے پریشان رہتے تھے۔

awazurdu

وہ کہتے ہیں کہ یہ تو بسمہ اللہ تھی۔ جیسے جیسے ہم نے اس راہ پر سفر آگے بڑھا ،ہمیں اس بات کا احساس ہوا کہ  ہر جگہ اسٹور یا کیارنہ نہیں چل سکتا۔ کیونکہ بہت سے علاقوں میں ایسی دکانیں پہلے سے موجود تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر اماموں کو روزگار کی نئی راہیں دکھائی گئیں ۔ کسی کو ٹیلر بنایا گیا تو کسی کو  آٹے کی چکی دی گئی تھی۔  کچھ نےن کپڑے بیچنے کا کام کیا ۔جبکہ کچھ نے برتنوں کا کام شروع کیا ۔جس کے لیے وہ مختلف علاقوں میں گشت لگاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے خود نہیں سوچا تھا کہ اس کام میں ایسی کامیابی ملے گی ۔ 2022 سے لے کے ایک سال میں لگ بھگ سوا سو دکانیں کھلی  ہیں ۔

بعد ازاں جب ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلز نے اس مشن میں ہماری مدد کی۔ مزید اماموں کو دکانیں کھلوا کر روزگار سے جوڑا گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ دکانیں کھلوانے کے بعد انہیں تنہا نہیں چھوڑا گیا۔ اماموں کی کاونسلنگ کی گئی ۔ قابل غور بات یہ ہے کہ آہستہ آہستہ ان دکانوں میں سامان میں اضافہ ہوا کیونکہ مقامی لوگوں نے ہی اماموں کو مزید ایسا سامان رکھنے کا مشورہ دیا  جن کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ اس سے ان کا کاروبار بہتر سے بہتر ہوتا گیا ۔ایک بزنس ماڈل سیٹ اپ ہوا جس کے تحت ابتک  222 دکانیں کھلی ہیں۔