کپڑا بینک:تاکہ کوئی نہ رہے بے لباس

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 28-02-2023
کپڑا بینک:تاکہ کوئی نہ رہے بے لباس
کپڑا بینک:تاکہ کوئی نہ رہے بے لباس

 

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

روٹی،کپڑا اور مکان، انسان کی سب سے بنیادی ضرورت ہے۔جس طرح آج دنیا میں بہت سے لوگوں کو پیٹ بھر کھانا میسر نہیں، اسی طرح ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو حسب ضرورت لباس سے بھی محروم ہیں اور سردیوں میں تو لباس کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ ایسے ہی لوگوں کے لئے ہے کپڑا بینک کا آئیڈیا۔جس طرح کھانا، انسان کی بنیادی ضرورت ہے اور ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی، یہودی، پارسی، بدھسٹ سب کو بھوک لگتی ہے،اسی طرح لباس کی ضرورت بھی سب کو پڑتی ہے اور اگر کسی کے پاس اس کے لئے پیسے نہیں ہیں تو کپڑابینک مددگار بن سکتا ہے۔یہ ایک مہم ہے جو سوسائٹی فار برائٹ فیوچرکے ماتحت چل رہی ہے۔ مہم کے پروجکٹ اکزیکیٹیو ہیں محمد مرغوب جو بتاتے ہیں کہ اس مہم کو پورے ملک میں پھیلانا چاہتے ہیں مگر فی الحال ایم پی، یوپی، بہار، جھارکھنڈ، دہلی پر فوکس ہے۔

محمد مرغوب بتاتے ہیں کہ ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ نئے اور استعمال کئے ہوئے کپڑے ڈونیٹ کریں یا اس کے لئے رقم فراہم کریں۔پھٹے اور ناقابل استعمال کپڑے قبول نہیں کرتے۔ وہ استعمال شدہ کپڑے، لئے جاتے ہیں جو اچھی حالت میں ہوں اور استعمال کے لائق ہوں۔ ان کپڑوں کو لے کر ہم دھلواتے ہیں، آرئرن کراتے ہیں اور اچھی طرح پیک کرکے دیتے ہیں۔ ہم کیمپ لگاتے ہیں جہاں سے ضرورت مند لے جاسکتے ہیں۔ یہ کپڑے ہم بالکل مفت نہیں دیتے ہیں بلکہ بہت معمولی چارج رکھا ہے،پانچ یا دس روپئے۔ تاکہ لوگوں کو یہ نہ لگے کہ وہ مفت لے رہے ہیں۔اگر مفت لیں گے تو اس کا ان پر نفسیاتی اثر پڑے گا لہٰذا بہت معمولی چارج لیتے ہیں اور جو رقم آتی ہے، اسے بھی کپڑوں کی دھلائی، صٖفائی، پیکنگ وغیرہ پر خرچ کیا جاتا ہے۔ کپڑے لینے والا معمولی رقم بھی دیتا ہے تو اسے احساس ہوتا ہے کہ اس نے خریدا ہے،خیرات میں نہیں ملاہےاور ہم یہی چاہتے ہیں۔

awaz

انہوں نے بتایا کہ عزت دار غریب لوگ مفت کی چیزیں لینے میں بھی شرم محسوس کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ کہیں کوئی جاننےوالا نہ دیکھ لے۔ یہی سبب ہے کہ استفادہ کرنے والوں کا فوٹو لیتے ہوئے بھی ہم خیال رکھتے ہیں کہ ان کی شکلیں نمایاں نہ ہوں۔ مرغوب کہتے ہیں کہ ہم استفادہ کرنے والوں کو یہ بھی احساس کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ آج آپ کو ضرورت ہے اور آپ لے رہے ہیں،مگر آپ کوشش کریں کہ دینے والے بنیں۔

محمدمرغوب کہتےہیں کہ ابھی چند مہینے قبل ہم نے ابوالفضل انکلیو، نئی دہلی کے ملی ماڈل اسکول میں کپڑا بینک کی مہم چلائی تھی جہاں سے ہزاروں لوگوں نے استفادہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سینکڑوں لوگوں نے اس مہم کے لئے کپڑے ڈونیٹ کئے اور بہت سے لوگوں نے پیسے دیئے تاکہ ہم نے کپڑے خریدکر ضرورت مندوں تک پہنچاسکیں۔ اب ہم جگہ دیکھ رہے ہیں جہاں اسے مستقل طور پر لگایا جاسکے۔

awaz

محمدمرغوب کے مطابق جھارکھنڈ، بنگال، بہاراور آسام میں سیٹ اپ تیار ہیں اور جلد ہی وہاں کپڑا بینک مہم کو آگے بڑھایا جائے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ استفادہ کرنے والوں کو بدلتے رہیں۔ ہر بار ایک ہی جگہ چیزیں تقسیم نہ کریں بلکہ علاقے بدلتے رہیں تاکہ فائدہ اٹھانے والے بدلتے رہیں۔ ضرورت مند ہر علاقے میں ہیں۔ ہمارا کام محض اتنا ہے کہ دینے والوں اور لینے والوں کے بیچ پل بن جائیں۔ واسطہ بن جائیں۔

کس علاقے میں ضرورت مند زیادہ ہیں؟ یہ کیسے معلوم کرتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں مرغوب بتاتے ہیں کہ اس جانکاری کے لئے پہلے ہم سروے کرتے ہیں، سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر علاقے کا انتخاب کرتے ہیں۔ جہاں مہم چلاتے ہیں، وہاں باقاعدہ طور پر سیٹ اپ لگاتے ہیں۔

کپڑابینک کی مہم کب سے چلارہے ہیں؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ دوبرس قبل اس پر کام شروع کیا گیا،مگر گزشتہ سال اس کا تجربہ کیا گیا اور تین مقامات پر کپڑابینک کا سیٹ اپ لگایا گیا۔ اب تک پانچ ریاستوں میں یہ مہم چلی مگر آگے ہم ان سبھی علاقوں میں جائیں گے، جہاں غریب اور ضرورت مند لوگ رہتے ہیں۔فی الحال ملک کی 16 ریاستوں میں ہمارے سینکڑوں تربیت یافتہ رضاکار ہیں اور وہاں ہم آسانی سے اسے آگے بڑھا سکتے ہیں۔جہاں کہیں ہمارے رضاکار نہیں ہیں وہاں ہم بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔2026 تک ہم پانچ ہزار رضاکار بنانے کے ٹارگیٹ پر کام کر رہے ہیں۔