بنگال ہائر سکنڈری رزلٹ: مزدور کے بیٹےمحمد احسان کو ملا اردو میڈیم اسکولوں میں پہلا مقام

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 26-05-2023
 بنگال ہائر سکنڈری رزلٹ: مزدور کے 
بیٹے محمد احسان کو ملا اردو میڈیم اسکولوں میں پہلا مقام
بنگال ہائر سکنڈری رزلٹ: مزدور کے بیٹے محمد احسان کو ملا اردو میڈیم اسکولوں میں پہلا مقام

 

محمد تنویر /کولکتہ

محنت شرط ہے ۔۔۔۔ آپ کی لگن ،آپ کی جدوجہد اور حوصلہ آپ کو منزل تک پہنچا دیتی ہے ۔اس کی ایک نظیرخوشیوں کے شہر کولکتہ میں ملی ہے جہاں  محمد احسان نے مغر بی بنگال ہائر سکنڈری بورڈ میں ریاستی سطح پر گیارہواں اور اردو میڈیم اسکولوں میں اول مقام حاصل کیا ۔اہم بات یہ ہے کہ محمد احسان ایک مزدور کا بیٹا ہے ،جس نے اپنی تعلیم کے اخراجات کو خود کما کر پورا کیا ۔اس کامیابی نے جہاں اسے سرخیوں میں لا دیا ہے وہیں نوجوانوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ تعلیم کی راہ میں کسی رکاوٹ کو بہانہ نہیں بنایا جاسکتا ہے۔

کولکاتہ، انٹالی تھانہ کے چھاتو بابو لین کے ایک چھوٹے سے کمرے میں زندگی گزارنے والے "محمد احسان ابن محمد سلیمان" نے ایک تاریخ رقم کی ھے۔ آرٹس اسٹریم میں 500 میں 486 نمبر (97.2فیصد) لاکر جہاں اس نے اپنے موجودہ اسکول " کلکتہ اے۔ پی۔ ڈپارٹمنٹ، مدرسہ عالیہ، کولکاتہ کا نام روشن کیا ھے ، ساتھ ہی اسلامیہ ہائی اسکول کے وقار کو بھی بلند کیا ھے۔شہر کے سب سے قدیم تعلیمی ادارے کے اس طالب علم کو اردو میں100 مارکس ملے ہی

احسان کے والدین تعلیم یافتہ نہیں ہیں لیکن اس کی خود اعتمادی  اور حوصلہ مندی  بالآخررنگ لائی جب وہ دسویں کی طرح بارہویں جماعت میں بھی امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کی۔

باپ راج مستری ہیں

والد محمد سلیمان پتھر کے راج مستری ہیں۔دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔بڑا بھائی محمد ارمان انجینئرنگ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک پرائیوٹ کمپنی سے منسلک ہوگئے۔ اس کے علاوہ گھر پر بچوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ انہوں نے احسان کی تعلیمی اخراجات پورے کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ خرابی صحت اور عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے اب والد کام پر نہیں جاتے ہیں۔

کلکتہ کے انٹالی تھانہ کے چھاتو بابولین علاقے میں سلیمان30-40اسکوائر فٹ کےمکان میں اپنے تین بچے اور اہلیہ کیساتھ رہتے تھے۔ملازمت سے سبکدوشی کے بعد آسنسول منتقل ہوگئے۔ احسان اور ان کا بڑا بیٹا ارمان کلکتہ میں اسی مکان میں رہتے ہیں۔ گھر کے تمام کام خود کرتا ہے۔

تعلیم کے لیے جدوجہد

احسان بتاتے ہیں کہ علاقے میں تعلیمی ماحول نہیں ہے۔اس بستی میں متوسط طبقہ کے لوگ آباد ہیں۔ بیشتر والدین سرکاری اسکولوں پر ہی منحصر ہیں۔ ٹیوشن کی فیس جمع دینے کیلئے بھی انہیں سوچنا پڑتا ہے ۔ ایسے میں ایجوکیشنل سپورٹ کونسل نامی ادارہ بچوں کیلئے مددگار ثابت ہوا ۔یہ

ہر سال درجنوں طلبہ و طالبات مفت کوچنگ کلاس سے فیضیاب ہوتے ہیں۔  وہ کہتے ہیں کہ ہمیں بھی داخلہ ملا۔دوسال کی تیاری کا نتیجہ رہا کہ پوری ریاست میں گیارواں مقام حاصل ہوا۔

میری کامیابی پر والدین کو فخر ہے کہ ان کا بیٹا امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کرکے غریب بچوں کیلئے مثال بنا ۔مالی تنگی کا شکار ہونے کے باوجود والدین نے تعلیم دلائی۔ایک چھوٹے سے کمرے میں زندگی گزارنا ایک چیلنج سے کم نہیں تھا۔ کسی کو تکلیف نہ ہو اس لئے رات کی تاریکی میں موم بتی جلا کر پڑھائی کرتے تھے۔حالات کا سامنا کرنا چاہئے۔کامیابی ضرور ملے گی

خواب کیا ہے

احسان اپنے مستقبل کے بارے میں بتاتے ہیں کہ اسے ایک بہتر کالج میں داخلہ لینا ہے ۔ یہاں سے تین سالہ گریجوٹ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعدیو پی ایس سی کیلئے تیاری کرنا ہے ۔ اسے بھی اعلیٰ افسر بننا ہے۔غریبی کی وجہ سے متوسط طبقہ کیلئے اعلیٰ تعلیم دلانا مشکل ہے لیکن ہمیں ان رکاؤٹ کو شکست دے کر آگے بڑھنا ہے

محمد احسان کی کامیابی نے ایک بار پھر ان نوجوانوں کو یہ پیغام دیا ہے جو غریبی کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں کہ آپ اپنی منزل پر توجہ مرکوز رکھیں اور محنت کا دامن نہ چھوڑیں تو زندگی میں کچھ بھی حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ اس کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ محمد احسان نے اپنی تعلیمی زندگی کی پہلی چند سیڑھیاں چڑھی ہیں لیکن اس کا اعتماد اور یقین مستقبل میں بھی کامیابی کا ضامن بنے گا۔