کشمیر کے سب سے کم عمر کمرشیل پائلٹ بنے۔ فرحان مجید

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-02-2021
مذہب کے نام پر کبھی کوئی رکاوٹ نہیں آئی ۔  فرحان مجید
مذہب کے نام پر کبھی کوئی رکاوٹ نہیں آئی ۔ فرحان مجید

 

منصور الدین فریدی / نئی دہلی

اگر آپ میں یکسوئی ہے،آپ کی سوچ مثبت ہے اور آپ صبر پر یقین رکھتے ہیں تو آپ اپنی منزل تک ضرور پہنچ جائیں گے۔ یہ الفاظ ہیں کشمیر کے ایک نوجوان فرحان مجید کے،جنہیں اب کشمیر کا سب سے کم عمر کمرشیل پائلٹ بننے کا اعزاز حاصل ہے۔جن کا تعلق کشمیر کے پلوامہ میں اونتی پورہ سے ہے جہاں ہندوستانی ایر فورس کا ایک بڑا ’ایر بیس‘ ہے۔ جس بچے نے ہوش سنبھالنے کے بعد سے آسمان پر ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹرز کا شور سنا تھا،اس شور نے اسے ایک خواب دیکھنے کا حوصلہ دیا۔ وہ خوا ب تھا ”پائلٹ‘ بننے کا۔اب یہ خواب حقیقت بن چکا ہے۔فرحان مجید نے ’آواز دی وائس‘ کو بتایا کہ اگر آج پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو زندگی میں زمین آسمان کا فرق آگیا ہے۔ڈسپلن نے زندگی بدل دی ہے۔ مگر میں وہی ہوں جو کل تھا۔اللہ نوازنے والا ہے۔والدین کی دعائیں اور محنت ہی کامیابی کی کنجی ہیں۔“کشمیر سے تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح جو خبریں آرہی ہیں ان میں ایک خبر فرحان مجید کی بھی ہے۔ 20 سالہ نوجوان نے کمرشل پائلٹ کا لائسنس حاصل کیا اور سب سے کم عمر کشمیری پائلٹ بنا۔

مذہبی پہچان کبھی رکاوٹ نہیں بنی

فرحان مجید نے مانٹاکی ہائر سیکنڈری اسکول اونتی پورہ سے 12 ویں کلاس پاس کرنے کے بعد اترا کھنڈ میں فلائنگ اکیڈمی گلوبل کنیکٹ ایوی ایشن سروسز پرائیوٹ لمیٹڈ میں داخلہ لیا تاکہ وہ تجارتی پائلٹ کی تربیت حاصل کرسکیں۔ فرحان نے کہا،“میں نے گذشتہ سال نومبر میں کمرشل پائلٹ کی حیثیت سے اپنا لائسنس حاصل کیا تھا۔ایک سوال کے جواب میں کیا کبھی مذہبی پہچان اس کے مشن کی راہ میں رکاوٹ بنا تو اس نے کہا کہ ”۔ بالکل نہیں۔ ایسا کبھی محسوس نہیں ہوا۔مجھے ہر سطح پر تعاون اور حمایت ملی۔“ کشمیر کے نوجوانوں کیلئے فرحان مجید ایک مثال بن گئے ہیں۔وہ یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اگر آپ کسی ٹارگیٹ پر اٹل ہیں اور فوکس ہیں تو پھر آپ کو کامیابی سے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔فرحان مجید کہتے ہیں کہ بارہویں جماعت کے امتحانات پاس کرنے کے بعد میں نے اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش کی،ہوا بازی پر انٹرنیٹ سے میں نے کافی معلومات حاصل کرتا رہا۔ پھر اتراکھنڈ کے ہوابازی کے انسی ٹیوٹ میں پائلٹ بننے کیلئے داخلہ حاصل کیا۔ اس دوران مجھے جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے ویریفکیشن کے عمل میں خاصا سپورٹ ملا اور بالآخر کمرشیل پائلٹ بننے کا میرا خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔

Farhan Majeed

کشمیری نوجوانوں کےلئے ایک مثال بن گئے فرحان مجید

بچپن کی یادیں

در اصل ہوابازی کا شوق بچپن سے جہازوں کا شور سن کر ہی پیدا ہوا تھا۔فرحان مجید اونتی پورہ کے رہنے والے ہیں،اس لئے جہازوں کے ساتھ رشتہ خود بخود ہوگیا تھا کیونکہ اس مقام پر ایر فور س کاایک ایر بیس ہے۔فرحان مجید کا کہنا ہے کہ ”۔ دن بھر ہیلی کاپٹروں اور دوسرے جہازوں کی آوازیں سنتے تھے۔اس شور نے ہی مجھ میں پائلٹ بننے کاشوق پیدا کیا۔آج جب میں اپنی کامیابی کو دیکھتا ہوں تو مجھے اس بات کا احسا س ہوتا ہے کہ اگر کوئی اس بات کا عزم کرلے تو پھر منزل آسان ہوجاتی ہے۔“ پلوامہ کے چھوٹے سے علاقہ میں ایک نوجوان کاپائلٹ بننا بڑی خبر تھی۔اب فرحان مجید کشمیریوں کی شان ہیں۔ نوجوانوں کیلئے ایک مثال ہیں۔

ایک پیغام ہے۔

فرحان مجید نے’آواز دی وائس‘ کو بتایا کہ ”۔ میرا یہی کہنا ہے کہ آپ پہلے اس بات کا فیصلہ کریں کہ آپ کرنا کیا چاہتے ہیں،یعنی پہلے ذہینی طور پر تیار ہوجائیں۔اس کے بعد پوری یکسوئی کے ساتھ اس پر جٹ جائیں۔ آپ کو اس سفر میں اتار چڑھاؤ مل سکتے ہیں لیکن اس دوران آپ کو ایک مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔میں مانتا ہوں کہ کسی بھی کام سے پہلے ذہین سازی بہت ضروری ہوتی ہے۔ سخت محنت آپ کو اپنی مطلوبہ چیزوں کو حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہ ے’ہر ایک میں کچھ کرنے کی صلاحیت ہے، خاص کر کشمیری نوجوانوں میں۔ ہمیں صرف اپنے مقصد کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے۔

کشمیر سے اترا کھنڈ تک

فرحان مجید نے جو خواب پلوامہ کے اونتی پورہ میں دیکھا تھا اس کی تعبیر اتراکھنڈ میں ملی۔فرحان مجید نے اتراکھنڈ سے گلوبل کنینکٹ ایوئیشن سروسیز پرائیوٹ لمیٹڈ سے کمرشیل پائلٹ بننے کی سند حاصلکیا ہے۔جب اس کے دل میں کچھ مختلف کرنے کا خیال آیا تو اس نے پائلٹ بننے کیلئے ذہین سازی کی۔اس نے ناممکن کو ممکن کرکے دکھایا۔ایک سرکاری ٹیچر کے گھر میں پیدا ہوئے فرحان مجید نوجوانوں کیلئے مشعل راہ بھی بنے۔فرحان مجید کے مطابق”۔ جموں و کشمیر کے نوجوانوں میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے ان نوجوانوں کو بس ایک صحیح سمت دینے سے ان کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے۔فرحان مجیدکے مطابق موجودہ دور میں سوشل میڈیا کے رول کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے، کیونکہ یہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے سماجی دوریوں کو کم کیا جا سکتا ہے۔ان کا ماننا ہے کہ ”۔کبھی بھی انہیں اپنے سفر کے دوران مذہبی بنیاد پر کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔“

Farhan Majeed

والدین کی دعائیں رنگ لائیں

والدین کو سہرا

اب فرحان مجید سرخیوں میں ہیں۔ ہر کوئی اسے اپنے لئے فخر مان رہا ہے۔والدین بھی خوش ہیں،ان کا بھی خواب پورا ہوگیا ہے۔ خود فرحان مجید کا کہنا ہے کہ ”۔میں اپنی کامیابی کا سہرا گھر والوں اور خدا کو دیتا ہوں۔میرے گھر والوں نے میری بہت مدد کی۔یہی وجہ ہے کہ میں اپنا خواب پورا کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ خواب کو پورا کرنے میں مجھے بہت سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ میں اپنے خاندان میں واحد ایسا فرد ہوں جو ایوی ایشن میں گیا ہے۔انہوں نے کہا:‘اپنی مدد آپ کرنے پڑی ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے راستہ دکھایا اور مجھے ڈائرکشن ملتی رہی۔ میں اللہ کی مدد اور گھر والوں کے بھرپور تعاون سے اپنے خواب کو پورا کرنے میں کامیاب ہو گیا۔