واز- دی وائس آسام بیورو
خون کا عطیہ محض ایک عمل نہیں، بلکہ انسانیت کی معراج ہے۔ خون دینا زندگی دینے کے مترادف ہے، اسی لیے کہا جاتا ہے: "خون کا عطیہ، زندگی کا عطیہ"۔ آسام کے بارپیٹا ضلع کے شفیق احمد نے اس جذبے کو عملی صورت دیتے ہوئے 30 بار سے زائد مرتبہ خون کا عطیہ دے کر نئی مثال قائم کی ہے۔آسام حکومت نے ان کی بے مثال خدمت کے اعتراف میں 2022-23 کے لیے انہیں بارپیٹا ضلع کا "بہترین خون عطیہ دہندہ" قرار دیا ہے۔ یہ اعزاز ریاستی محکمہ صحت کی جانب سے انہیں عطا کیا گیا۔ شفیق احمد نے 2016 میں پہلی بار بارپیٹا شہر میں منعقدہ "چاولخواہ فیسٹیول" کے دوران خون دیا تھا۔ تب سے اب تک وہ ہر 90 دن بعد باقاعدگی سے خون عطیہ کرتے آرہے ہیں اور اب تک 30 سے زائد بار یہ فرض نبھا چکے ہیں۔ انہوں نے گوہاٹی میڈیکل کالج اسپتال اور بارپیٹا کے فخر الدین علی احمد میڈیکل کالج اسپتال میں متعدد بار خون عطیہ کیا ہے۔
شفیق احمد نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں ذات، مذہب، نسل، زبان یا علاقہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ خون صرف انسانیت کے لیے بہنا چاہیے۔ میں نے ہمیشہ غریبوں اور خاص طور پر تھیلیسیمیا کے شکار معصوم بچوں کے لیے خون عطیہ کرنے کو ترجیح دی ہے۔ پہلی بار خون دینے کے بعد ہی دل میں عہد کیا تھا کہ جب تک ممکن ہوگا، یہ کار خیر جاری رکھوں گا۔کاروباری اور مخیر شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ شفیق احمد نوجوانوں کو بھی پیغام دیتے ہیں کہ خون دینا جسم کو کمزور نہیں کرتا بلکہ یہ صحت مند عمل ہے۔ ان کے بقول ۔۔۔آج تک خون دینے کے بعد جسمانی طور پر کسی بھی کمزوری یا مسئلے کا سامنا نہیں ہوا بلکہ ذہنی سکون اور خوشی نصیب ہوئی۔ میری اپیل ہے کہ ہر نوجوان اس غلط فہمی کو دور کرے اور انسانیت کی خدمت میں حصہ لے۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق ہندوستان میں سالانہ 13.1 ملین یونٹ خون کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے ملک کی کم از کم 1 فیصد آبادی کو باقاعدگی سے خون دینا ضروری ہے۔ نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن (NACO) کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں فی الوقت صرف 3.13 فیصد اہل افراد خون دیتے ہیں، جو کہ درکار مقدار سے کم ہے۔ 2018 کی ایک تحقیق کے مطابق ملک میں طبی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر 1000 اہل آبادی میں سے کم از کم 62.3 افراد کو سال میں ایک بار خون دینا چاہیے، جب کہ موجودہ شرح 31.9 ہے۔
شفیق احمد نے "ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے" کے موقع پر کہا کہ خون کا ایک قطرہ کسی کی زندگی میں نئی امید کی کرن جگا سکتا ہے۔ آئیے ہم سب خون عطیہ کر کے انسانیت کے رنگ میں رنگیں اور زندگیوں میں خوشیاں بانٹیں۔ بارپیٹا کے اس عظیم سپوت نے نہ صرف انسانی خدمت کا روشن باب رقم کیا ہے بلکہ نوجوان نسل کے لیے مشعلِ راہ بھی بنے ہیں۔ آج ان کی اس مثال سے سیکھنے کی ضرورت ہے کہ بے لوث جذبہ کیسے معاشرے میں زندگی کی خوشبو بکھیر سکتا ہے۔