عائشہ:رنجی ٹرافی میں کریں گی مہاراشٹر کی نمائند گی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 22-10-2021
عائشہ امین شیخ:مہاراشٹررنجی ٹرافی ٹیم کے لیے منتخب
عائشہ امین شیخ:مہاراشٹررنجی ٹرافی ٹیم کے لیے منتخب

 


شاہ تاج خان، پونے

عائشہ امین شیخ مہاراشٹر رنجی ٹرافی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔اُن کی چار سال کی جدو جہد انڈر 19 ٹیم میں کھیلنے میں مددگار ثابت نہیں ہوئی لیکن یہی کوشش انہیں آل راؤنڈر کرکٹ پلیئر کی حیثیت سے مہاراشٹر سینئیر کرکٹ ٹیم میں جگہ دلانے میں معاون و مددگار ثابت ہوئی ہے۔

عائشہ امین شیخ اب اپنے کھیل کا مظاہرہ مہاراشٹر رنجی ٹرافی ٹیم کے ساتھ گراؤنڈ پر دکھانے کے لیے تیار ہیں۔آواز دی وائس نے اُن سے بات کی ۔

جو ہے کامیابی کی چاہت تجھے

نظراپنی منزل پر ہرآن رکھ

آل راؤنڈر کرکٹ کھلاڑی عائشہ امین شیخ ابھی 19 سال کی ہیں۔ انہوں نے 15 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کیا تھا۔اِس سے قبل وہ تلوار بازی میں چاندی کا تمغہ حاصل کر چکی ہیں۔ جب عائشہ نے کرکٹ کھیلنا شروع کیا تو اپنی ساری توجہ اور وقت کرکٹ کو دینا شروع کر دیا یہی وجہ تھی کہ انہیں کالج ٹیم میں بہت جلد شامل کر لیا گیا۔وہ سیکنڈ ایئر آرٹس کی طالبہ ہیں۔

انہیں کلاس سے زیادہ گراؤنڈ پسند ہے،کتابوں کی بجائے گیند بلا اُن کی توجہ کا مرکز ہیں۔اِس کے باوجود بھی عائشہ نے دسویں جماعت میں %85 فیصد نمبر حاصل کیے تھے۔

رنجی ٹرافی ٹیم میں سیٹ

مہاراشٹر کی خواتین کی انڈر 19 کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے عائشہ نے تین مرتبہ کوشش کی۔لیکن مختلف وجوہات کے سبب وہ ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام رہیں ۔سب سے پہلی کوشش گھٹنے میں چوٹ لگنے کی وجہ سے ضائع ہو گئی۔پریکٹس کے دوران گھٹنے میں لگی چوٹ نے عائشہ کو طویل عرصے تک کرکٹ گراؤنڈ سے دور رہنے کے لیے مجبور کیا ۔مگر اُن کی قوتِ ارادی بہت جلد میدان پر لے آئی۔اور پھر عائشہ نے اگلے سال انڈر 19 ٹیم کے لیے پریکٹس کا آغاز کیا۔

دوسری کوشش میں عائشہ آخری 25 کھلاڑیوں میں جگہ بنانے میں کامیاب رہیں لیکن اس مرتبہ 100 فیصد فٹنس نہ ہونے کے سبب وہ ٹیم کا حصہ بننے میں ناکام رہیں۔تیسری کوشش نے عائشہ کو انڈر 19 ٹیم کا حصہ بنا دیا۔وہ کرکٹ میچ کا انتظار کر رہی تھیں کہ لاک ڈاؤن نے انڈر 19 ٹیم کا حصہ بن کر کھیلنے کا موقع اُن کے ہاتھ سے چھین لیا۔ایک مرتبہ پھر کوشش کی لیکن اس وقت عمر نے دھوکا دے دیا۔

وہ اوور ایج تھیں 13دن زائد ہونے کے سبب وہ دوڑ سے پہلے ہی باہر ہوچکی تھیں۔لیکن قسمت اُن کے لیے کچھ بہتر کرنے والی تھی۔بھلے ہی انڈر 19 ٹیم میں کھیلنے کا خواب چکنا چور ہو گیا تھا لیکن عائشہ امین نے ہمت نہیں ہاری اور وہ اپنے کھیل میں لگاتار نکھار لاتی رہیں۔ چھوٹے سے چھوٹے ٹورنامنٹ میں اس طرح کھیلتی رہی ہیں، جیسے وہ بین الاقوامی کرکٹ کھیل رہی ہوں۔

عائشہ امین شیخ نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہر ٹورنامنٹ میں کبھی كلب کی جانب سے کھیلتے ہوئے تو کبھی کالج ٹیم میں کھیلتے ہوئے انعامات ملتے رہے اور وہ خواتین رنجی ٹرافی ٹیم سلیکٹرز کی نظر میں آئیں۔ رنجی ٹرافی ٹیم کے سلیکشن کے وقت عائشہ نے 46 نوٹ آؤٹ رہ کر بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا۔

عائشہ کہتی ہیں کہ میں نے اپنا بیسٹ دیا تھا لیکن مقابلہ سخت ہونے کے سبب اُنہیں یہ یقین نہیں تھا کہ اِس مرتبہ پہلی کوشش ہی ٹیم میں اُن کی سیٹ پکی کر دے گی۔

 awaz

یہ طے سمجھو ملے گی کامیابی

اگر دل سے ارادہ کر رہے ہو

آ دیکھیں ذرا، کس میں کتنا ہے دم

 عائشہ کو اپنے والدین کی پوری حمایت حاصل رہی جس نے انہیں اپنی منزل پر نظر رکھنے میں مدد کی۔اُن کے والد امین شیخ بھی کرکٹ کھلاڑی رہے ہیں۔امین شیخ نے آواز دی وائس سے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب انہیں معلوم ہوا کہ عائشہ کرکٹ میں دلچسپی لے رہی ہیں تو میں نے اپنے تجربات کی روشنی میں اُس کی رہنمائی کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔

انہوں نے ایک اچھے کرکٹ کلب میں داخلہ کرایا اور پریکٹس کے وقت میں خود گیند بلا لے کر عائشہ کے ساتھ رہا۔کبھی گیند میرے ہاتھ میں ہوتی تھی اور کبھی بلا۔میں جب بھی اُس کی گیند پر آؤٹ ہوتا تھا تو وہ خوشی بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں اور جب عائشہ میری گیند پر چھکا مارتی تھی تو میں ہواؤں میں اڑنے لگتا تھا۔

امین شیخ کا آگے کہنا ہے کہ کچھ وقت قبل تک کرکٹ صرف لڑکوں کا کھیل سمجھا جاتا تھا لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔لڑکیاں بھی ہر میدان میں اپنی قابلیت کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں۔

جو ہے کامیابی کی چاہت تجھے

نظر اپنی منزل پہ ہر آن رکھ

ہم بھی ہیں میدان میں

عائشہ امین شیخ ٹام بواۓ ہیں۔گھر کے کام کاج اور روایتی اسلامی پردے سے وہ ہمیشہ دور رہی ہیں۔والد کی مکمل حمایت کی وجہ سے انہیں کبھی بھی کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔اُن کی نظر صرف ٹارگیٹ پر مرکوز رہی۔

اب وہ خواتین کرکٹ کی دنیا میں نام پیدا کرنا چاہتی ہیں۔عائشہ امین شیخ نیلی جرسی کا خواب دیکھ رہی ہیں۔وہ نیشنل ٹیم میں کھیلنا چاہتی ہیں۔عائشہ امین شیخ کا ماننا ہے کہ

نظرخوداعتمادی اک دلیل کامیابی ہے

کبھی خالی کسی کی سعی امکانی نہیں جاتی

آواز دی وائس کی جانب سے عائشہ امین شیخ کو مہاراشٹر رنجی ٹرافی ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے مبارکباد اور نیک خواہشات۔