علی : کورونا کے دوران 25 این جی او اور 400 رضا کاروں کو متحد والے منیجمنٹ گرو

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 24-06-2021
محمد علی شریف
محمد علی شریف

 

 

منصور الدین فریدی: نئی دہلی

کورونا کا دور دنیا میں ہر کسی کے لیے ایک ڈراونے خواب کی مانند ہے۔ جب کورونا کی وبا نے سڑکیں سنسان کی اور اسپتالوں میں کہرام برپا کیا تو جہاں عام لوگوں نے خود کو لاک ڈاون کے سبب گھروں میں محفوظ کرلیا تھا وہیں کچھ لوگ ایسے تھے جو انسانی خدمت کے لیے میدان میں تھے۔ کوئی سڑکوں پر کھانا باٹ رہا تھا تو کوئی مریضوں کو اسپتال پہنچا رہا تھا ۔اس افراتفری کے دوران بنگلور کے سماجی کارکن و منیجمنٹ گرو محمد علی شریف نے کچھ ایسا کیا جس نے بنگلورمیں کورونا کے دوران ہر انسانی خدمت کو انتہائی منظم اور باقاعدہ کردیا۔ انہوں نے شہر کی 25 این جی او کے 400 رضا کاروں کو ایک صف میں لادیا۔ ایک چھتری کے نیچے اکٹھا کردیا تھا۔سب کی الگ الگ ذمہ داریاں طے کردیں ۔جس نے باغات کے شہر کو کسی نہ کسی حد تک ہنگامی حالات میں منظم کردیا تھا۔

 کورونا وائرس کی وجہ سے جاری لاک ڈاون نے بے شمار انسانوں کو سڑک پر لا کھڑا کر دیا۔ لوگ کھانے کھانے کو محتاج اور مدد لینے کے لیے مجبور ہوگئے۔ ہندوستان کے مختلف شہروں اور علاقوں کی طرح اسٹیل سٹی بنگلور میں بھی کورونا وائرس کی وبا نے اہلِ شہر کو بُری طرح متاثر کیا تھا۔اس شہر میں محمد علی شریف لوگوں کے لیے مسیحیٰ بن کر سامنے آئے اور لوگوں کے درمیان امید کی ایک کرن پیدا ہوگئی۔

 آئیے ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور کے سماجی کارکن و مینجمنٹ گرو محمد علی شریف کی کہانی سنتے ہیں۔ جن کی پیش رفت سے نے لاک ڈاون کے دوران ہزاروں افراد کے درمیان راحت رسانی کا بے مثال کارنامہ انجام دیا گیا ہے۔ 

محمد علی شریف کون ہیں؟

محمد علی شریف کا تعلق ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور سے ہے۔ انہوں نے میرٹ کے ساتھ لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس سے ایم ایس سی ان ڈویلپمنٹ مینجمنٹ مکمل کی۔وہیں انہوں نے امریکہ کے ہارورڈ ، برطانیہ کے کیمبرج یونیورسٹی، سے منیجریل مواصلات میں بھی گریجویشن کیا ہے۔ اس سے پہلے انھوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سے  ایم بی اے  کیا۔

 اس کے علاوہ محمد شریف علی نے انڈسٹریل انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ کے شعبہ میں اپنی بی ای کی ڈگری میں بنگلور یونیورسٹی میں پہلا درجہ حاصل کیا تھا۔ انھوں نے ینترا کارپوریشن میں سپلائی چین مینجمنٹ مشیر کی حیثیت سے چار سال کام کیا؛ اس سلسلے میں انہیں امریکہ ، برطانیہ اور ہندوستان کے دفاتر میں کام کرنے کا موقع ملا۔ فی الحال ، وہ ڈیلائٹ ٹوچے توہمتسو انڈیا پرائیوٹ

(Deloitte Touche Tohmatsu India Pvt. Ltd)

کے گورنمنٹ یوٹیلیٹیس انفراسٹرکچر اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن میں مینجمنٹ کنسلٹنٹ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔

 محمد شریف علی بنگلور کے مختلف غیر سرکاری تنظیموں سے بھی وابستہ ہیں اور شہر کے مظلوم شہریوں کو درپیش مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کے لیے کوشاں رہے۔ محمد شریف علی مذہب و ملت سے بالاتر ہو کر کام کر تے ہیں۔انھوں نے اپنی کوششوں سے ایک غیر سودی بنک بھی قائم کیا ہے، جہاں چھوٹے کاروباریوں کو تعاون دیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنا کام شروع کر سکیں۔

awazurdu

 

این جی او کا اتحاد

 جب کورونا وائرس کی وبا پھیلی تو محمد شریف علی اپنی حکمت عملی سےعلاقوں کے تقریباً دو درجن سے زائد غیر سرکاری تنظیموں کو جوڑ دیا۔ جب بہت سی تنظیمں شامل ہوگئیں تو فلاحی کام کرنا آسان ہوگیا۔ جہاں لوگ الگ الگ ہوکر کام کر رہے تھے اب سب مل کر ساتھ کام کرنے لگے۔

 محمد علی شریف 'مرسی مشن'کے سکریٹری ہیں اور 'دی لائف لائن فاؤنڈیشن' کے ٹرسٹی ہیں۔ انھوں نے وبا کے دوران دو درجن سے زائد غیر سرکاری تنظیموں کو یکجا کر، مشترکہ طور پر راحت رسانی کا کام کیا ہے۔ اس دوران مرسی مشن نے ضرورت مندوں کے درمیان خوراک، راشن، بیڈ ، آکسیجن اور ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات ادا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

غیرسرکاری تنظیموں کا اشتراک۔

 مرسی مشن نے دو درجن سے زائد غیر سرکاری تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ، جس میں رضاکارانہ طور پر 400 افراد شریک تھے۔ اس میں ساری تنظیمیں ایک ساتھ مل کر کام کرنے لگیں۔گذشتہ برس مارچ 2020 میں جب وبائی امراض کا پہلا حملہ ہوا اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن ہوا تو ملک میں زیادہ تر لوگ اپنے گھروں میں قید ہو کر رہ گئے۔ اِس وجہ سے ہزاروں افراد بے گھر ہوگئےاور بڑی تعداد میں تارکین وطن مزدور پیدل چلنے پر مجبور ہوگئے۔ اس غیر یقینی صورتِ حال میں مرسی مشن لوگوں کی مدد کے لیے سامنے آئے۔

 تنظیمیں باہمی تعاون کے ساتھ کام کررہی ہیں جن میں دی لائف لائن فاؤنڈیشن ، دی یونائٹیڈ فاؤنڈیشن ، پروجیکٹ اسمائیل ، ایچ بی ایس ہسپتال ، چیریٹیبل فاؤنڈیشن وغیرہ کے علاوہ دیگر بھی شریک رہیں۔ اس ضمن میں مرسی مشن کے سکریٹری محمد علی شریف کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ہم نے اٹلی سے ٹیلی ویژن کے منظر دیکھے تھے جہاں جے سی بی کے ذریعہ قبروں کی کھودائی ہو رہی تھی۔اس منظر نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ اگر ہندوستان میں بھی ایسی ہی صورتِ حال پیش آئی تو کیا ہوگا؟

 آخری رسومات

ابتداً مرسی مشن نے کووڈ۔19 سے ہونے والی اموات کا انتظام کرنے کے لیے کیا گیا تھا،کیونکہ مرض کی وجہ سے جنازوں میں شرکت سے ڈر رہے تھے۔ شروعات میں کووڈ 19 سے ہلاک ہونے والے100 افراد کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ مرسی مشن کی جانب سے تقریباً تین ماہ تک اسی طرح کام ہوتا رہا ہے اس کے بعد دیگر تنظیموں نے شامل ہوکر اپنا تعاون دینا شروع کر دیا۔ اب یہاں ایک مشکل یہ بھی پیش آ رہی تھی کہ فوت ہونے والوں آخری دیدار نہیں کر پا رہے تھے۔ اس ضمن میں بھی یہ کوشش کی گئی کہ ہر مذہب کے افراد کو ان کے مذہب کے مطابق آخری رسومات ادا کی جائے اور چاہنے والوں کو آخری دیدار بھی ہوجائے۔

awazurdu

 شہر کے ہر حصے میں خدمت

 اس کے لیے مرسی مشن نے بنگلور شہر کو 25 زون اور 300 علاقوں میں بانٹا۔اس کے لیے ایک ٹیم بنائی گئی۔ ٹیم نے حسب سہولت اپنی ذمہ داریاں ادا کیں اور ضرورت مندوں کے درمیان خوارک اور راشن پہنچانے کے لیے کھانے کے پیکٹ بھی تقسیم کئے۔ گذشتہ برس کی طرح اس برس بھی مرسی مشن کے تحت اپریل 2021 میں2131 ناشتہ کے پیکٹ،4665 کھانے کا پیکٹ،3121 پکٹ رات کا کھانا تقسیم شہر بنگلور میں تقسیم کیا۔ جب کہ گذشتہ برس ایک کروڑ روپئے سے زیادہ ملکیت کے کھانے کا پیکٹ اور راشن کٹ تقسیم کیا۔ وہیں مرسی مشن نے بے روز گار افراد میں کچھ لوگوں کو روزگار بھی دینے میں اہم کوششیں کی ہیں۔

 طبی خدمات

 مرسی مشن کے ذریعہ طبی سہولت کی فراہی کے لیے بھی پیش رفت دکھائی گئی۔ گذشتہ برس اپریل 2020 میں 50 بستروں والا ایک ہسپتال بنایا۔ مرسی مشن نے ڈاکٹر طٰحٰہ متین کی رہنمائی میں 32 کمروں والے آکسیجن سنٹر کھولنے اور چلانے میں بھی بنگلور کے ایچ بی ایس ہسپتال کو بھی سہولت فراہم کی۔جہاں 250 سے زائد کورونا متاثرہ افراد نے فائدہ اُٹھایا۔ مرسی مشن کو کے ماڈل کو حکومت میں اسے اپنی تحویل میں لے کر 2021 میں اس وقتی ہسپتال کا نام 'اسٹیپ ڈاؤن ہاسپٹل' رکھ دیا گیا ہے۔

 آکسیجن مراکز کا قیام

 مرسی مشن کی جانب سے پورے بنگلور شہر میں چھ آکسیجن مراکز چلائے جا رہے ہیں ۔ ان علاقوں کے نام ہیں باساوانگڈی ، بھوپاسندرا ، میسور روڈ ، فریزر ٹاؤن ، مہادیو پورہ اور کورامنگالا میں۔ 18 کی ایک رضاکار ٹیم چھ آکسیجن مراکز کا انتظام کرتی ہے۔ اس برس 14 اپریل سے اب تک 837 سے زیادہ آکسیجن سلنڈر ضرورت مندوں کے درمیان مفت تقسیم کئےگئے۔ اس کے علاوہ مرسی مشن نے پلازما عطیہ دہندگان کا انتظام کیا اور انہیں طبی مراکز سے جوڑ دیا جہاں نازک مریضوں کو پلازما کی ضرورت تھی۔

awazurdu

 

 مرسی ہیلپ لائن کا آغاز

 مرسی مشن نے ایک ہیلپ لائن بھی جاری کیا ہے، جہاں مریضوں کی جانب سے رابطہ کیا جاتا ہے۔اس ہیلپ لائن کی مدد سے ایمبولینس ، آکسیجن ، پلازما اور درست رہنمائی بھی دی جاتی ہے۔ جہاں 50 رضاکاروں اور 20 عملہ کی ایک ٹیم ہیلپ لائن کو چلاتی ہے۔  متعدد افراد نے اس ہلیپ لائن سے رابطہ کیا اور جن کی جان بچائی گئی ہے۔

مالی تعاون

 مرسی مشن کو بہت سے لوگوں کا مالی تعاون بھی ملا اور مل رہا ہے، جس کی وجہ سے وہ آسانی سے کام کر پا رہے ہیں۔

ویکسینیشن کے لیے لوگوں کو تیار کرنا کرنے میں جٹ گیا ہے گروپ۔ مرسی مشن اب شہر کے اندر ویکسینیشن مہم چلانے کی کوشش کر رہا ہے ، اور تیسری لہر کے آغاز سے پہلے میڈیکل مراکز میں آکسیجن کی صلاحیتوں کو بھی بڑھاوا دے رہا ہے۔

محمد علی شریف کا بے مثال کارنامہ اس میں کوئی شک نہیں کہ محمد شریف علی کی حکمت عملی نے بہت ہی منظم اندازمیں کام کرنے ایک بہترین لائحہ عمل تیار کیا ہے، جس کی تقلید دوسروں شہروں اور علاقوں میں بھی کی جاسکتی ہے۔