پاکستان: قندھار ہائی جیک میں ملوث دہشت گرد مارا گیا

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 08-03-2022
پاکستان: قندھار ہائی جیک میں ملوث دہشت گرد مارا گیا
پاکستان: قندھار ہائی جیک میں ملوث دہشت گرد مارا گیا

 

 

کراچی:پاکستان کے شہر کراچی میں انڈین ایئر لائنز IC-814 کے ہائی جیکنگ میں ملوث ظہور مستری کی موت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ ظہورمستری ان پانچ افراد کی ٹیم کا حصہ تھا جس نے IC-814 کو ہائی جیک کیا تھا۔

ظہورمستری1999میں جہاز ہائی جیکنگ کے واقعے کے بعد زیر زمین چلا گیا تھا۔ پھر خدشہ ظاہر کیا گیا کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے اسے کسی خفیہ جگہ چھپا رکھا ہے۔

مگر  تحقیقات سے معلوم ہوا کہ وہ زاہد اخوند کے نام سے کراچی میں اپنا کاروبار چلا رہا تھا۔ 24 دسمبر 1999 کو انڈین ایئر لائنز کی پرواز IC-814 کو پاکستان میں تربیت یافتہ دہشت گردوں نے فضا میں ہی یرغمال بنا لیا تھا۔ جس کے بعد وہ  ہوائی جہاز افغانستان کے قندھار لے گیا اور بدلے میں مسعود اظہر جیسے دہشت گردوں کو رہا کروایا۔

 پاکستانی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ظہور مستری عرف زاہد اخوند کو یکم مارچ2022 کو کراچی شہر میں قتل کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ زاہد اخوند کی نئی شناخت کے تحت گزشتہ کئی سالوں سے کراچی میں مقیم تھا۔

ظہور مستری کراچی کی اختر کالونی میں کریسنٹ فرنیچر کے نام سے ایک شوروم بھی چلا رہا تھا۔ پاکستان کے مقامی چینل نیوز 9 نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ جیش محمد کی اعلیٰ قیادت بشمول روف اصغر نے ظہور مستری کے جنازے میں شرکت کی۔ رؤف اصغر جیش کا آپریشنل چیف اور اس کے لیڈر مسعود اظہر کا بھائی ہے۔

 پاکستانی ٹی وی چینل جیو ٹی وی نے بھی ظہور مستری کی موت کی خبر دی ہے۔ لیکن، اس نے اصل نام چھپایا تھا اور صرف اتنا بتایا تھا کہ کراچی میں ایک تاجر کو قتل کر دیا گیا ہے۔ جیو ٹی وی کی رپورٹ میں دکھائی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس قتل کی مکمل منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

 سی سی ٹی وی فوٹیج میں یہ بھی دیکھا گیا کہ اختر کالونی کی سڑکوں پر دو مسلح افراد موٹر سائیکلوں پر گھومتے نظر آئے۔ بعد ازاں موقع دیکھ کر فرنیچر کے شوروم میں گھس کر ظہور مستری کو قتل کر دیا۔

 خیال رہے کہ انڈین ایئر لائنز کا IC-814 طیارہ 24 دسمبر 1999 کو نیپال سے ہائی جیک کر لیا گیا تھا۔ افغانستان کے قندھار میں لینڈنگ سے قبل طیارے کو امرتسر، لاہور اور دبئی کے لیے اڑایا گیا۔

اس وقت افغانستان پر طالبان کا کنٹرول تھا۔ اس نے پاکستانی دہشت گردوں کی مکمل مدد کی اور انہیں تحفظ فراہم کیا۔ ایک ہفتے تک جاری رہنے والے اس یرغمالی بحران کو ختم کرنے کے لیے ہندوستان کو مسعود اظہر، احمد عمر سعید شیخ اور مشتاق احمد زرگر جیسے خطرناک دہشت گردوں کو رہا کرنا پڑا تھا۔