یمن کی حوثی عدالت کا بڑا فیصلہ، 17 افراد کو سزائے موت

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 23-11-2025
یمن کی حوثی عدالت کا بڑا فیصلہ، 17 افراد کو سزائے موت
یمن کی حوثی عدالت کا بڑا فیصلہ، 17 افراد کو سزائے موت

 



صنعاء: یمن کے دارالحکومت صنعاء میں حوثی اکثریتی تنظیم انصاراللّٰہ کے زیرانتظام ایک عدالت نے مبینہ جاسوسی کے الزام میں 17 افراد کو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت سنانے کا حکم دیا ہے۔ حوثی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ افراد ایک ایسے خفیہ نیٹ ورک سے منسلک تھے جو سعودی عرب، امریکا اور برطانیہ جیسے حوثی مخالف ممالک کے لیے معلومات اکٹھی کر رہا تھا۔

رپورٹ کے مطابق عدالت میں پیش کیے گئے شواہد میں یہ دعویٰ شامل تھا کہ مجرموں نے 2024 سے 2025 کے دوران غیرملکی انٹیلی جنس حکام کو انتہائی حساس معلومات فراہم کیں۔ ان معلومات میں سرکاری افسران کی نقل و حرکت، حوثی فورسز کے میزائل سسٹمز کی تکنیکی تفصیلات اور اہم فوجی و سیکیورٹی تنصیبات کے مقامات شامل تھے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے فراہم کردہ ڈیٹا کے نتیجے میں متعدد حملے کیے گئے جن میں فوجی اہلکاروں، سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔ اسی بنا پر تمام ملزمان کو سخت ترین سزا سناتے ہوئے موت کی سزا کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

یمن گزشتہ ایک دہائی سے خانہ جنگی اور طاقت کی کشمکش کا شکار ہے۔ 2014 میں حوثیوں کے صنعاء پر قبضے کے بعد ملک دو بڑے حلقوں میں تقسیم ہو گیا۔ ایک طرف انصاراللّٰہ (حوثی) ہیں، جو دارالحکومت سمیت شمالی علاقوں پر کنٹرول رکھتے ہیں؛ جبکہ دوسری جانب سعودی اتحاد کی حمایت یافتہ سرکاری حکومت ہے، جسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

اس تنازعے میں سعودی عرب اور امریکا حوثیوں کو خطے میں ایرانی اثر و رسوخ کا حصہ سمجھتے ہیں، جب کہ حوثی قیادت ان ممالک کو یمن کی خودمختاری میں مداخلت کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں اطراف ایک دوسرے پر جاسوسی، میزائل حملوں اور تخریبکاری کے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔

حال ہی میں حوثیوں نے اپنے سینئر کمانڈر میجر جنرل محمد عبدالکریم غمازی اور ان کے بیٹے کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے، جس کے بعد خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ اس پس منظر میں جاسوسی کے الزام میں دی جانے والی سزائے موت کو حوثیوں کی جانب سے سخت پیغام سمجھا جا رہا ہے۔