نئی دہلی
پاکستان میں سرکردہ صحافی حامد میر کی برطرفی کے حوالے سے وہاں کی صحافی برادری نے حکومت اور فوج کے خلاف ایک نیا محاظ کھول دیا ہے۔ 100 سے زائد خاتون صحافیوں اور ان کے ہم خیال افراد نے حامد میر کی برطرفی کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے ۔
ان افراد نے حامد میر کے پروگرام کو بند کرنے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کی سلامتی کے حوالے سے مناسب اقدامات کئے جائیں اور انہیں محض اپنا کام کرنے کی پاداش میں ایسے بے جا دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حمایتی افراد کو حامد کے ان کے پروگرام سے ہٹاے جانے کے فیصلے سے سخت تشویش ہے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں حامد میر نے 28 مئی کو اسد علی پر ہونے والے حملے کی مذمت میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے زیر اہتمام ایک مظاہرے میں تقریر کی تھی جس کے 72 گھنٹوں بعد ہی انھیں ان کے فلیگ شپ شو کیپیٹل ٹاک سے ہٹا دیا گیا تھا- صحافی اسد علی کو منگل کے روز 25 مئی کو ان کے گھر میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔
بیان میں ”صحافیوں کے خلاف براہ راست ، بالواسطہ اور ڈھکے چھپے انداز میں ہونے والے اقدامات کے تیزی سے بڑھنے کے خلاف بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ حامد میر کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے بیان میں یونین کے اس مطالبے کا بھی اعادہ کیا گیا ہے کہ "صحافیوں کو لازمی طور پر آزادانہ اور بغیر کسی خوف کے ان کا کام انجام دینے کی اجازت دی جائے اور صحافیوں کو ان کے کام کی پاداش میں ہونے والے حملوں سے تحفظ فراہم کیا جائے ۔