کیا ایران میں ایک بار پھر’’شاہ‘‘ کا دور لوٹے گا

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 19-06-2025
کیا ایران میں ایک بار پھر’’شاہ‘‘ کا دور لوٹے گا
کیا ایران میں ایک بار پھر’’شاہ‘‘ کا دور لوٹے گا

 



نئی دہلی :ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں شدت آرہی ہے ،دنیا بے بسی کے ساتھ ایک اور جنگ اور اس کے خطرناک اثرات سے خوف زدہ ہے ، اسرائیل کے تباہ کن فوجی حملوں کے دوران ایران شدید انتشار، بے چینی اور افراتفری کی لپیٹ میں ہے۔ عوام اضطراب اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں ۔ اس ماحول میں جب ایرانی روحانی پیشوا  آیت اللہ  خامنہ ای کے بقا پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے تو دوسری جانب  ایک نام ابھر کر سامنے آرہا ہے جسے ایران میں تختہ پلٹ کی صورت میں ملک کے کمان دار کی شکل میں پیش کیا جارہا ہے جو  سابق شاہ کے ولی عہد رضا پہلوی ہیں ۔

اسرائیل اور امریکہ کی پہلی پسند مانے جانے والے پرنش پہلوی نے ایران کے عوام کے نام خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے اور جلد زمین بوس ہونے والا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا مستقبل تابناک ہے، اور ہم سب مل کر تاریخ کا نیا باب رقم کریں گے۔

 اسلامی جمہوریہ کا خاتمہ قریب ہے

جلاوطن ایرانی ولی عہد رضا پہلوی نے اپنے تازہ ترین پیغام میں ایرانی عوام کو بیداری کی پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اسلامی جمہوریہ" اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے اور انتشار کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پیارے ہم وطنو! خامنہ ای اس وقت ایک خوفزدہ چوہے کی طرح زیر زمین پناہ لیے بیٹھا ہے، اقتدار پر اس کی گرفت کمزور ہو چکی ہے اور نظام مکمل طور پر قابو کھو بیٹھا ہے۔ جو طوفان اٹھ چکا ہے اب اس کی واپسی ممکن نہیں۔ مستقبل روشنی سے بھرا ہوا ہے،ہم سب اس تاریخ ساز موڑ سے کامیابی سے گزریں گے۔ ان کٹھن لمحات میں میرا دل اُن تمام ایرانیوں کے ساتھ دھڑک رہا ہے جو برسوں کے ظلم و جبر کا شکار بنے، دھوکہ کھاتے رہے اور اس نظام کی منافقت کے بوجھ تلے سسکتے رہے۔

رضا پہلوی نے اسلامی جمہوریہ کی 46 سالہ حکمرانی کو ایرانی قوم کی بدحالی کا اصل سبب قرار دیا اور کہا کہ میں نے ہمیشہ چاہا کہ میرا وطن جنگ اور تباہی کی آگ میں نہ جھلسے، لیکن اس حکومت کے ہاتھوں ہمارا پیارا ملک برباد ہوتا رہا۔ اسلامی جمہوریہ کا خاتمہ درحقیقت ایرانی عوام کے خلاف چار دہائیوں سے جاری اس ظالمانہ جنگ کا اختتام ہے۔ اس استبدادی نظام کے ستون آخر کار زمین بوس ہو رہے ہیں۔انہوں نے ایرانی عوام سے ملک گیر بغاوت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھیانک خواب اب ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ایک ہمہ گیر قومی قیام کی ضرورت ہے۔ اُٹھو ایرانیو! وقت آ گیا ہے کہ ایران کو واپس حاصل کیا جائے۔ چاہے بندر عباس ہو یا بندر انزلی، شیراز، اصفہان، تبریز، زاہدان یا کرمانشاہ—ہر شہر، ہر بستی سے لوگ نکلیں اور اس ظلم کے قلعے کو منہدم کر دیں۔

رضا پہلوی نے ایرانی فوج، سیکیورٹی فورسز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سرکاری ملازمین کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں ان سب سے کہنا چاہتا ہوں، خاص طور پر ان سے جنہوں نے حالیہ دنوں میں مجھے پیغامات بھیجے ہیں: اس مر رہے نظام کے لیے اپنی جانیں قربان نہ کرو۔ یہ حکومت ختم ہونے والی ہے، اس کی شکست یقینی ہے۔ ایران کے عوام کے ساتھ کھڑے ہو کر تم تاریخ کا حصہ بن سکتے ہو، اس ملک کی نجات اور ایک نئے جمہوری ایران کی بنیاد رکھنے والے بن سکتے ہو۔

ایران کے شاہی خاندان کی داستان

سال1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران کے آخری بادشاہ، محمد رضا پہلوی، ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ وہ جلاوطنی کی زندگی گزارتے ہوئے 1980 میں مصر میں وفات پا گئے۔ ان کے بیٹے، رضا پہلوی، ایرانی تخت کے وارث ہیں لیکن ملک میں بادشاہت کا نظام ختم ہو چکا ہے اور اب وہ امریکہ میں مقیم ہیں۔ رضا پہلوی نے ہمیشہ عدم تشدد پر مبنی سول نافرمانی اور ریفرنڈم کے ذریعے حکومت کی تبدیلی کی وکالت کی ہے۔رضا پہلوی کے ایران میں اب بھی قابل ذکر حامی موجود ہیں جو بادشاہت کی بحالی کے خواہاں ہیں، تاہم اس بات پر سوالیہ نشان باقی ہے کہ موجودہ ایران، جس کی آبادی کی اکثریت نے شاہی دور کو دیکھا ہی نہیں، کس حد تک اس خیال کو قبول کرے گی۔ آج کا ایران اس ملک سے بہت مختلف ہے جسے رضا پہلوی کے والد نے 46 سال پہلے چھوڑا تھا۔اسلامی انقلاب سے پہلے ایران، امریکہ اور اسرائیل دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا تھا، مگر 1979 کے بعد سے تہران اور واشنگٹن کے تعلقات سخت کشیدہ اور دشمنی پر مبنی ہو چکے ہیں۔ اس انقلاب نے ایک مذہبی حکومت کو جنم دیا، جس کے سربراہ آیت اللہ سپریم لیڈر مقرر ہوئے۔رضا پہلوی کے حالیہ پیغام نے اس وقت کے ایران میں بھی بحث چھیڑ دی ہے کہ کیا ملک ایک نئے نظام کی طرف بڑھ سکتا ہے، یا پھر موجودہ حکومت ہی اپنا وجود برقرار رکھے گی۔