مودی کا دورہ امریکا: سفارتکاری کا ایک نیا باب لکھے گا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-09-2021
ایر پورٹ پر استقبال
ایر پورٹ پر استقبال

 

 

واشنگٹن ڈی سی :وزیر اعظم نریندر مودی امریکہ کے دورے پر پہنچ چکے ہیں۔ہندوستانی تارکین وطن نے واشنگٹن ڈی سی کے ہوائی اڈے پر ان کا استقبال کیا۔

 انہوں نے ٹویٹ کیا اور کہا- واشنگٹن میں پرتپاک استقبال کے لیے ہندوستانی برادری کا شکر گزارہوں۔ ہمارے تارکین وطن ہماری طاقت ہیں۔ یہ قابل تحسین ہے کہ ہمارے غیر مقیم ہندوستانیوں نے کس طرح دنیا میں اپنی پہچان بنائی ہے۔

واشنگٹن ڈی سی :وزیر اعظم مودی کا مشن امریکہ ، یہ دورہ غیر ملکی سفارتکاری کا ایک نیا باب لکھے گا ۔ وزیر اعظم مودی نے خود بدھ کو اس بات کا اشارہ دیا تھا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی اپنے دورے کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ذاتی کیمسٹری بنانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دورہ ہندوستان امریکہ جامع عالمی اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کا موقع فراہم کرے گا۔

بدھ کو شروع ہونے والا وزیر اعظم مودی کا دورہ اتوار کو ختم ہو گا۔ وزیر اعظم مودی 23 ستمبر جمعرات کو امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے ساتھ اپنی پہلی دوطرفہ ملاقات کریں گے۔ یہ پہلا موقع ہوگا جب کملا ہیرس اور وزیر اعظم مودی آمنے سامنے بات چیت کریں گے۔ ہیرس سے ملاقات کے بعد پی ایم مودی امریکہ کی بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز سے ملاقات کریں گے۔ یہی نہیں ، وزیر اعظم مودی آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور جاپان کے وزیر اعظم یوشی ہیدے سوگا کے ساتھ دو طرفہ بات چیت بھی کر سکتے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے 22 ستمبر بدھ کے روز امریکا روانگی سے قبل کہا کہ وہ امریکا کے چار روزہ دورے کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے ساتھ ساتھ کئی اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کرنے والے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں وہ کووڈ انیس اور دہشت گردی جیسے اہم امور پر بات کریں گے۔

مودی کا جنرل اسمبلی سے خطاب

وزیر اعظم ایک اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ امریکا پہنچے ہیں جس میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال بھی شامل ہیں۔ نریندر مودی کا دورہ امریکا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد اختتام پذیر ہو گا۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ وزیر اعظم جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کن موضوعات پر توجہ دیں گے تاہم ان کے بیان کے مطابق وہ فی الوقت دنیا کو در پیش چیلنجز پر توجہ مرکوز کریں گے۔ بیان کے مطابق کورونا وائرس کی وبا، دہشت گردی سے نمٹنے کی ضرورت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے امور پر وہ ہندوستانی نقطہ نظر پیش کریں گے۔

کواڈ رہنماؤں کا سربراہی اجلاس وزیر اعظم کے بقول، یہ امریکا کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرنے اور جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کا بہترین موقع ہے۔‘‘ بیان کے مطابق یہ پہلا موقع ہو گا جب نریندر مودی کواڈ رہنماؤں کی سربراہی کانفرنس میں بذات خود شریک ہوں گے۔ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد یہ مودی کی بائیڈن سے بھی پہلی ملاقات ہو گی۔

واضح رہے کہ ہند بحرالکاہل اور ایشیا میں دیگر علاقائی امور سے نمٹنے کے لیے امریکا،ہندوستان، آسٹریلیا اور جاپان نے چار ممالک پر مشتمل کواڈ کے نام سے ایک مشترکہ گروپ تشکیل دیا ہے۔ اس گروپ کی اب تک ورچوئل میٹنگز ہوتی رہی ہیں، تاہم اس کے تمام رہنماؤں کی ابھی تک ایک ساتھ ملاقات نہیں ہو پائی ہے۔

 ہندوستان نے اس حوالے سے جو بیان جاری کیا ہے اس کے مطابق کواڈ رہنماؤں کی سمٹ میں امریکی صدر جو بائیڈن، آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور جاپانی وزیر اعظم یشوہیدی سوگا کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی بھی شریک ہوں گے۔

وزیر اعظم نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’یہ کانفرنس رواں برس مارچ میں ہونے والی ہماری ورچوئل سمٹ کے نتائج کا جائزہ لینے اور خطہ ہند بحر الکاہل کے لیے ہمارے مشترکہ وژن کی بنیاد پر مستقبل کی مصروفیات کے لیے ترجیحات کی نشاندہی کرنے کا موقع فراہم کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔