امریکہ جنگی جہاز دے: یوکرینی صدر

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-03-2022
امریکہ جنگی جہاز دے: یوکرینی صدر
امریکہ جنگی جہاز دے: یوکرینی صدر

 

 

کیف : یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے روسی حملے سے اپنے ملک کے تحفظ کے لیے امریکی قانون سازوں سے مزید جنگی طیاروں اور روسی تیل کی درآمدات کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔  300 سے زیادہ امریکی قانون سازوں کے ساتھ ہفتے کو ایک ویڈیو کال میں صدر زیلنسکی نے آغاز میں ہی کہا کہ یہ شاید آخری بار ہو کہ وہ زندہ نظر آرہے ہوں۔ 24 فروری کو روس کی یوکرین پر چڑھائی کے بعد سے زیلنسکی دارالحکومت کیئف میں ہی ہیں، جس کی جانب شمال سے ایک طویل روسی فوجی قافلہ بڑھ رہا ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ٹیلی فونک گفتگو کی اور ’مالی امداد، سلامتی اور روس کے خلاف مسلسل پابندیاں عائد کرنے کے خلاف بات چیت کی۔‘ دونوں رہنماؤں نے ایک گھنٹے کی طویل گفتگو کی۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ یوکرین پر حملے کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے ان کی انتظامیہ اور اتحادیوں کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر بات چیت کی۔

صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کو اس کی فضائی حدود کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے، جس میں نیٹو کی جانب سے یوکرینی فضائی حدود پر نو فلائی زون قائم کر کے یا یوکرین کو مزید جنگی طیارے دے کر مدد کی جا سکتی ہے۔ زیلنسکی نے نیٹو سے نو فلائی زون کا مطالبہ کر رکھا ہے تاہم نیٹو نے اسے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اس سے روس سے وسیع جنگ چھڑ سکتی ہے۔ اس کال کے بعد امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے کہا کہ صدر زیلنسکی چاہتے ہیں کہ امریکہ مشرقی یورپی اتحادیوں سے یوکرین کو جنگی جہازوں کی فراہی میں مدد کرے۔ انہوں نے کہا: ’میں طیاروں کی منتقلی کو آسان بنانے کے لیے بائیڈن انتظامیہ کی ہر ممکن مدد کروں گا۔

مذاکرات کی کوششیں جاری 

یوکرین کے ایک مذاکرات کار کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ لڑائی کے خاتمے کے لیے بات چیت کا تیسرا دور پیر کو ہوگا۔ روسی صدر ولادی میر پوتن نے جرمن چانسلر کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو یوکرین کی جانن سے اس کے تمام مطالبات مانے جانے کی صورت میں بات چیت کے لیے تیار ہے۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ ’شاید جلد ختم نہ ہو‘ اور یہ کہ امریکہ اور یورپی اتحادیوں کو روس پر اس وقت تک دباؤ برقرار رکھنا چاہیے جب تک کریملن جنگ بند نہیں کر دیتا۔

انسانی بحران کا خدشہ

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے روس کے حملے کے بعد سے 13 لاکھ سے زیادہ لوگ یوکرین سے ہمسایہ ممالک میں انخلا کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے یوکرین کے جنگ زدہ علاقوں میں خوراک کے بحران کے بارے میں خبردار کیا ہے جب کہ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ کے تناظر میں خوراک کی پیداوار اور برآمدات میں رکاوٹ سے عالمی سطح پر فوڈ سکیورٹی میں رکاؤٹ کے خطرے کا بھی سامنا ہے۔ادھر ماسکو میں اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی ہے۔ سنیچر کو اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے روس اور یوکرین کے درمیان تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ اسرائیل جو امریکہ کا قریبی اتحادی ہے، نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کی تھی۔ اسرائیل نے یوکرین کے لیے انسانی امداد بھی بھیجی تھی۔