شدت پسندی کے خلاف امریکہ کا پاکستان پر دباو

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-09-2021
امریکہ کا ایکش پلان
امریکہ کا ایکش پلان

 

 

 نیویارک: امریکہ نے افغانستان میں بدلتے حالات کے پیش نظر اب پاکستان پر دباو ڈالنا شروع کردیا ہے کہ شدت پسندی کو قابو میں رکھنے کے لیے اس کی مدد کرے۔

اس پیش رفت کے بعد پاکستان افغانستان سے غیر ملکی افواج کے ’غیر منظم‘ اور عجلت میں کیے جانے والے انخلا پر تنقید کرتے ہوئے کابل میں سیاسی عدم استحکام کے باعث افغان پناہ گزینوں کے ایک اور سیلاب کے خدشے کا اظہار کرتا رہا ہے۔

واشنگٹن سے شائع ہونے والے امریکی میگزین ’پولیٹیکو‘ کی رپورٹ میں کہا گیا پے کہ جریدے کی ٹیم کو لیک دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ دونوں ملکوں (امریکہ اور پاکستان) کے درمیان افغانستان میں دو دہائیوں کی جنگ کے بعد بھی کشیدگی کی ایک جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔

 رپورٹ میں کہا گیا کہ: ’بائیڈن انتظامیہ خاموشی سے پاکستان پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے تناظر میں داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہوں سے لڑنے میں تعاون کرے میگزین رپورٹ کے مطابق تاہم پاکستان غیر ملکی شہریوں کو افغانستان سے نکالنے میں مدد فراہم کرنے کے اپنے کردار کی ستائش حاصل کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہے۔

جریدے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’امریکی انتظامیہ خاص طور پر پاکستانی حکام کے ساتھ اپنے رابطوں اور بات چیت کے بارے میں زیادہ کھل کر بات نہیں کرتے لیکن حقیقت یہ ہے کہ افغان طالبان پر اس کے اثر و رسوخ کی وجہ سے اسلام آباد کو اب بھی واشنگٹن میں اہم سمجھا جاتا ہے۔ پولیٹیکو کے مطابق امریکہ جوہری اسلحے سے لیس پاکستان کو مکمل طور پر چینی اثر و رسوخ میں جاتے ہوئے کھونا نہیں چاہے گا۔

 رپورٹ کے مطابق ان سٹریٹجک تحفظات کے باوجود لیک ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ ’دونوں حکومتیں تعلقات کو آگے نہیں بڑھا رہیں۔

 مثال کے طور پر امریکی عہدیداروں کے ساتھ ایک گفتگو میں امریکہ میں پاکستانی سفیر اسد مجید خان ان رپورٹس پر سوال اٹھاتے ہوئے نظر آئے جن میں کہا گیا تھا کہ طالبان افغانستان میں انتقامی کارروائی کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ یہ گروہ اپنے دشمنوں کو گھر گھر تلاشی کے بعد قتل کر رہا ہے۔