امریکہ، اسرائیل کی تنبیہ: ایران کےخلاف طاقت استعمال کی جاسکتی ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-10-2021
امریکہ، اسرائیل کی تنبیہ: ایران کےخلاف طاقت استعمال کی جاسکتی ہے
امریکہ، اسرائیل کی تنبیہ: ایران کےخلاف طاقت استعمال کی جاسکتی ہے

 

 

واشنگٹن : امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ ایران کے لیے جوہری معاہدے میں واپسی اور اس میں تعاون کرنے کے لیے ’وقت ختم‘ ہوتا جا رہا ہے۔ اینٹنی بلنکن نے یہ بات بدھ کو واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لاپید اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے ہمراہ پریس کانفرنس دوران کہی۔  امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ایران جوہری پروگرام کے حوالے سے تعاون نہیں کرتا تو پھر واشنگٹن تہران کی طرف سے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے دیگر آپشنز پر غور بھی غور کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ ایران کے ساتھ اس حوالے سے ہونے والے مذاکرات تاحال جوں کے توں ہی ہیں اور کوئی پیش رفت ہو سکی ہے۔ اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’ہم اس حوالے سے متحد ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیا جا سکتا۔‘ ’ایسا نہ ہو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی راستہ ہی سب سے موثر راستہ ہے۔‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن کے آنے کے بعد سے ایران کے پاس اپنے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کے لیے نو ماہ تھے۔

نہوں نے خبردار کیا کہ ’اگر ایران اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتا تو ہم دیگر آپشنز کے لیے بھی تیار ہیں۔‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لاپید نے امریکی وزیر خارجہ کی بات پر مزید کہا کہ ’میرے خیال میں سب جانتے ہیں کہ اسرائیل، امارات اور تہران میں اس کا کیا مطلب ہے جو ہم کہنا چاہ رہے ہیں۔‘ لاپید نے اس سے قبل کہا کہ وہ اور بلنکن بطور ہولوکاسٹ میں بچ جانے والوں کی اولادوں کے ’جانتے ہیں کہ ایسے لمحات ہوتے ہیں جب دنیا کو برائی سے بچانے کے لیے اقوام کو طاقت کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔‘ ’جب ایک دہشت گرد حکومت جوہری ہتھیار حاصل کرنا چاہتی ہے تو ہمیں فوری اقدام کرنے ہیں۔ ہمیں یہ واضح کرنا ہے کہ مہذب دنیا ایسا ہونے نہیں دے گی۔‘ اسرائیلی وزیرح خارجہ نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کا حق ہے کہ وہ کسی بھی وقت اور کسی بھی طریقے سے اقدام کرے۔ یہ صرف ہمارا حق نہیں بلکہ ہماری دمہ داری بھی ہے۔‘

اس سے قبل پچھلے ماہ اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے نے کہا تھا کہ ایران دو ہفتے قبل طے پانے والے ایک معاہدے کی شرائط کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے جس کے تحت اس کے انسپکٹرز نے ملک کی ایٹمی تنصیبات کی نگرانی کرنے والے آلات کی سروس کرنا تھی۔  بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی سے منسوب ایک بیان میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ایران کا ایجنسی کو ٹیسا کاراج سینٹری فیوج مینوفیکچرنگ ورکشاپ تک رسائی کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ 12 ستمبر کو جاری کردہ مشترکہ بیان کی متفقہ شرائط کے خلاف ہے۔ 12 ستمبر کو یہ معاہدہ آئی اے ای اے کے 35 ملکی بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں طے ہوا تھا، جس کے تحت مغربی طاقتوں نے کیمروں کے میموری کارڈز بھر جانے کی وجہ سے انہیں تبدیل کرنے کی اجازت دینے کے بدلے ایران پر تنقید کی قرارداد نہ لانے کا انتخاب کیا تھا۔

یہ قرارداد ایران ایٹمی معاہدے کی بحالی پر وسیع مذاکرات کی امیدوں کو ختم کر سکتی تھی۔ ایران کے نئے سخت گیر صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے تیار ہیں لیکن مغربی ’دباؤ‘ میں نہیں۔ دوسری جانب آئی اے ای اے میں ایران کے ایلچی کاظم غریب آبادی نے پیر کو کہا کہ ڈائریکٹر جنرل کی رپورٹ درست نہیں اور مشترکہ بیان کی متفقہ شرائط سے باہر ہے۔