امریکہ: تارکین وطن کی گرفتاریوں پر پابندی

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 12-07-2025
امریکہ: تارکین وطن کی گرفتاریوں پر پابندی
امریکہ: تارکین وطن کی گرفتاریوں پر پابندی

 



لاس اینجلس: امریکہ میں تارکینِ وطن سے متعلق پالیسیوں اور ان کے نفاذ پر جاری تنازعات کے دوران ایک اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا کی وفاقی عدالت نے محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کو ایک بڑا جھٹکا دیتے ہوئے لاس اینجلس میں بغیر معقول شک کے گرفتاریاں روکنے کا حکم دیا ہے۔

یہ فیصلہ امریکی سینٹرل ڈسٹرکٹ آف کیلیفورنیا کے سات کاؤنٹیوں پر لاگو ہوگا، جن میں لاس اینجلس اور اس کے نواحی علاقے شامل ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں امریکہ میں امیگریشن پالیسی سخت ہوتی جا رہی ہے، خصوصاً ریپبلکن حکومتوں کے ادوار میں تارکین وطن کے خلاف اقدامات میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) اور اس کے ذیلی ادارے امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) پر الزام ہے کہ وہ نسلی، لسانی یا پیشہ ورانہ بنیادوں پر بغیر کسی معقول شک کے افراد کو حراست میں لیتے رہے ہیں، جس سے اقلیتوں اور خاص طور پر لاطینی امریکی اور ایشیائی تارکین وطن کو نشانہ بنایا گیا۔ وفاقی جج نے واضح کیا کہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے اہلکار امتیازی سلوک کی بنیاد پر گرفتاریوں میں ملوث رہے ہیں، جو امریکی آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

جج نے ہدایت کی کہ: محکمہ بغیر معقول شک کے کسی بھی فرد کو صرف نسل، زبان یا پیشے کی بنیاد پر گرفتار نہ کرے۔ تمام گرفتاریوں کی تفصیلی دستاویزات تیار کی جائیں۔ ان دستاویزات کو متاثرہ افراد کے وکلاء کو بروقت فراہم کیا جائے۔

افسران کو معقول شک کے تعین کے لیے واضح رہنمائی اور تربیت فراہم کی جائے۔ یہ فیصلہ امیگریشن حقوق کی تنظیموں کی ایک بڑی کامیابی تصور کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ حکم ان پالیسیوں کے خلاف ایک مضبوط قدم ہے جو تارکین وطن کو خوف اور غیر یقینی صورتحال میں مبتلا رکھتی ہیں۔

دوسری طرف، بعض حلقے اسے امیگریشن پالیسی پر اثرانداز ہونے کی ایک کوشش قرار دے رہے ہیں اور اسے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں پر غیر ضروری پابندی تصور کرتے ہیں۔ یہ عدالتی حکم امریکہ میں امیگریشن کے حوالے سے جاری سیاسی اور قانونی کشمکش میں ایک نیا باب ہے۔

عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ قانون کی بالادستی اور شہری آزادیوں کو ہر حال میں مقدم رکھا جائے گا، چاہے فرد کسی بھی قوم، زبان یا پیشے سے تعلق رکھتا ہو۔ یہ فیصلہ نہ صرف لاس اینجلس بلکہ دیگر امریکی شہروں میں بھی امیگریشن پالیسی پر اثر ڈال سکتا ہے اور تارکین وطن کے حقوق کی حفاظت کے لیے ایک اہم نظیر بن سکتا ہے۔