پورٹ لینڈ: امریکہ کی ریاست اوریگن کے ایک وفاقی جج نے ریاست اور اس کے شہر پورٹ لینڈ کی جانب سے دائر کردہ مقدمے پر فیصلہ سناتے ہوئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو پورٹ لینڈ میں 'نیشنل گارڈ' تعینات کرنے کے حکم پر عارضی طور پر روک لگا دی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی حکام اور املاک کے تحفظ کے لیے نیشنل گارڈ کی تعیناتی کا حکم دیا تھا۔ امریکی ڈسٹرکٹ جج کرن ایمرگٹ نے یہ حکم مقدمے میں بحث مکمل ہونے تک جاری کیا۔ مدعیان کا مؤقف ہے کہ نیشنل گارڈ کی یہ تعیناتی امریکی آئین اور اس وفاقی قانون کی خلاف ورزی ہے جو عمومی طور پر ملک کے اندرونی قوانین کے نفاذ کے لیے فوج کے استعمال پر پابندی عائد کرتا ہے۔
جج ایمرگٹ نے اپنے حکم میں لکھا کہ یہ معاملہ تین بنیادی جمہوری اصولوں کے باہمی تعلق سے متعلق ہے: "وفاقی حکومت اور ریاستوں کے درمیان تعلق، فوج اور داخلی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعلق، اور حکومت کی انتظامیہ، مقننہ، اور عدلیہ کے درمیان اختیارات کا توازن۔"
جج نے کہا کہ عام طور پر صدر اس صورت میں نیشنل گارڈ تعینات کرنے کا حکم دے سکتے ہیں جب عام قانون نافذ کرنے والے ادارے قوانین پر عمل درآمد کرنے میں ناکام ہوں، لیکن پورٹ لینڈ میں ایسی صورت حال نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ مدعیان نے یہ ثابت کر دیا کہ صدر کے حکم سے قبل پورٹ لینڈ میں امیگریشن مرکز پر ہونے والے مظاہرے زیادہ پرتشدد یا انتشار انگیز نہیں تھے۔
انہوں نے مزید کہا، "صدر کا یہ فیصلہ حقائق کے بالکل برخلاف ہے۔" محکمہ دفاع نے کہا تھا کہ وہ اوریگن کے نیشنل گارڈ کے 200 اہلکاروں کو 60 دن کے لیے وفاقی کنٹرول میں لے رہا ہے تاکہ ان مقامات پر وفاقی املاک کا تحفظ کیا جا سکے جہاں مظاہرے ہو رہے ہیں یا ہونے کا امکان ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور ایلنائے کے گورنر جے بی پرٹزکر نے ہفتے کے روز کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایلنائے کے نیشنل گارڈ کے 300 فوجیوں کو وفاقی کنٹرول میں لینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جو امریکی شہروں میں صدر کی جانب سے حالیہ وفاقی مداخلت میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے پورٹ لینڈ اور شکاگو دونوں شہروں کو جرائم اور بدنظمی کا شکار قرار دیا ہے۔
انہوں نے پورٹ لینڈ کو "جنگی علاقہ" کہا ہے اور تجویز پیش کی ہے کہ وہاں کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے یہ تعیناتی ضروری ہے۔ صدر کے طور پر اپنے دوسرے دور کا آغاز کرتے ہوئے، انہوں نے میری لینڈ کے بالٹی مور، ٹینیسی کے میمفس، ڈسٹرکٹ آف کولمبیا، لوزیانا کے نیو اورلینز، اور کیلیفورنیا کے اوکلینڈ، سان فرانسسکو، اور لاس اینجلس سمیت 10 شہروں میں فوجی تعیناتی کی ہے یا کرنے کی بات کی ہے۔ ایلنائے اور اوریگن کے گورنروں نے اس تعیناتی کو مختلف زاویوں سے دیکھا ہے۔ اوریگن کی گورنر ٹینا کوٹیک نے ستمبر کے آخر میں صدر ٹرمپ کو بتایا تھا کہ یہ تعیناتی غیر ضروری ہے۔