دہشت گرد کی رہائی - پاکستان سے خفا ہوا امریکہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-02-2021
عمرشیخ اورڈینیل پرل
عمرشیخ اورڈینیل پرل

 

 مریتینجے کمار جھا/ نئی دہلی/ واشنگٹن

امریکا آج کل پاکستان اور وہاں کی عدلیہ کے طرز عمل سے خاصا ناراض ہے- کچھ روز قبل امریکی صحافی ڈینیل پرل کے قتل کے ملزم پاکستانی نژاد برطانوی شہری عمرشیخ کو پاکستان کی عدالت نے بری کر دیا تھا- حکومت پاکستان نےعدلیہ کی صوابدید کا حوالہ دے کراس معاملے سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے، جو امریکی انتظامیہ کی ناگواری کا باعث بن رہا ہے- ان سب پر مستزاد، حکومت پاکستان نے قتل کے ملزم برطانوی شہری کوسرکاری ریسٹ ہاؤس میں ٹھہرایا ہے۔اس واقعہ سے نالاں امریکی کانگریس کے 36 ممبران نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیراسد مجید خان کو ایک خط لکھا ہے، جس میں پاکستان سے ملزم کے بری کیے جانے کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔واضح رہے کہ عمر شیخ ایک دہشت گرد ہے جس نے ڈینیئل پرل کو وال اسٹرٹ جرنل کے لئے ایک انٹرویو دینے کے بہانے بلایا تھا اور اسے القائدہ کے دہشتگردوں کو سونپ دیا تھا

اس کے علاوہ، نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد نے بدنام زمانہ گوانتا نامو بے میں ایک فوجی ٹرائیبیونل کے سامنے یہ قبول کیا تھا کہ اس نے صحافی کو دھوکہ بھی دیا اور اسکا سر بھی قلم کیا۔عمرشیخ نے دہشت گردانہ آپریشن اور قتل میں اہم کردار ادا کیا تھا- عمرشیخ کو اس سے پہلے 1994 میں ہونے والے اغوا کے سلسلے میں بھارت نے گرفتار کیا تھا ، لیکن 31 دسمبر کودہشت گردوں کے ذریعہ اغوا کئے گۓ انڈین ایئرلائنس کے ہوائی جہاز آئی سی -814 کے بدلے میں اسے آزاد کر دیا گیا تھا۔سال 2013 میں اپنی سزا کے فوراً بعد عمرشیخ نے کہا کہ اسے امید ہے کہ پھانسی نہیں ہوگی- اس نے یقین کا اظہار کیا کہ پاکستان میں جو طاقتیں ہیں وہ آخرکار غیر مسلموں کے بجاے ایک سچے مومن کا ساتھ دیں گی- اس کے اس بیان کے تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان کی عدالت عظمیٰ کا فیصلہ اس کے اسی یقین کا غماز ہے