پاکستان فوج کے ترجمان کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں: امریکہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-04-2022
پاکستان فوج کے ترجمان کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں: امریکہ
پاکستان فوج کے ترجمان کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں: امریکہ

 


واشنگٹن : امریکہ نے پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے الزامات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ امن اور خوشحالی کے فروغ کے لیے کام کرنے کو تیار ہے۔ جمعرات کو اپنی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پاکستان کی سیاسی صورت حال سے متعلق سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم شہباز شریف کی نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔

نیڈ پرائس کے مطابق ’اس معاملے پر ہمارا پیغام ایک ہی ہے اور واضح ہے۔ ان الزامات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ہم جمہوری و آئینی اصولوں کی بالادستی کے پرامن عمل کے حامی ہیں۔‘ نیڈ پرائس سے پاکستانی فوج کے ترجمان کی جمعرات کو ہونے والی پریس کانفرنس کے حوالے سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ ’فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ امریکہ نے کوئی دھمکی دی یا عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے لیے کوئی سازش کی۔‘ تو ان کا جواب تھا کہ ’ہم اس کے ساتھ اتفاق کریں گے۔ شکریہ‘

ترجمان نیڈ پرائس نے اپنی معمول کی پریس بریفنگ میں کہا کہ ’ہم نے شہباز شریف کو پاکستانی پارلیمان سے منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے اور ہم ان کے اور ان کی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں۔‘ نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان 75 برس سے اہم نوعیت کے تعلقات قائم ہیں۔ ’ہم خطے میں امن اور خوشحالی کے فروغ کے لیے پاکستان کی حکومتوں کے ساتھ کام جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے بھی کہا تھا کہ امریکہ کے پاکستان کے ساتھ دیرپا، مضبوط اور اہم سکیورٹی تعلقات ہیں اور یہ نئی قیادت کے ساتھ بھی جاری رہیں گے۔سوموار کو وائٹ ہاؤس میں ایک پریس بریفنگ کے دوران ترجمان سے سوال کیا گیا کہ کیا کہ جو بائیڈن پاکستان کے نئے وزیراعظم کو فون کریں گے؟ سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ’میں اس بارے میں اس وقت کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتی۔

دریں اثنا اردو نیوز کے ایک سوال کے جواب میں امریکی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’ہم پاکستان میں ہونے والی پیش رفت کو بغور دیکھ رہے ہیں۔‘ دفتر خارجہ کی پریس آفیسر نکول تھامپسن کے مطابق ’ہم پاکستان میں قانون کی عملداری اور آئینی عمل کا احترام کرتے اور اسے سپورٹ کرتے ہیں۔‘ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں امریکی صدر جو بائیڈن نے منتخب ہونے کے بعد پاکستانی قیادت کو فون نہیں کیا تھا۔