اقوام متحدہ: طالبان سے مظاہرین، صحافیوں پر تشدد نہ کرنے کا مطالبہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-09-2021
پریشان حال افغان اور صحافی
پریشان حال افغان اور صحافی

 

 

جنیوا: افغانستان میں طالبان کے قبضہ کے بعد سے جو حالات ہیں ان سے دنیا پریشان ہے۔ عالمی برادری کے کیے ایک معمہ بن گیا ہے افغانستان ۔

طالبان کی حکومت بنے گی اس بات کا تو اب یقین ہے لیکن اس کے بعد کس کے ساتھ کیا ہوگا۔ اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہوگا ۔

لیکن عالمی برادری کے سامنے بہت سے سوالات ہیں جن کے جواب صرف طالبان کو ہی دینے ہیں۔

اب اقوام متحدہ نے پرامن مظاہرین پر طالبان کے سخت ردعمل بشمول ان پر گالیاں چلنے پر سخت تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تقریباً تمام افغان گھرانوں کو ضرورت کے مطابق خوراک دستیاب نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینہ شامداسانی نے کہا کہ ہم طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پرامن مظاہرین اور احتجاج کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے خلاف طاقت کا استعمال اور ان کی گرفتاری کو فوری طور پر بند کریں۔

ان کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ مسلح جنگجو ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ اور کوڑوں کا استعمال کررہے ہیں جس کے باعث اگست کے وسط میں کم از کم 4 افراد ہلاک ہوگئے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں مسلح طالبان نے ہرات سمیت افغانستان بھر کے شہروں میں سیکڑوں مظاہرین کو منتشر کردیا تھا جہاں دو افراد کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔

روینہ شامداسانی نے کہا کہ ہمارے دفتر کو مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ایک شخص اور لڑکا کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کیا گیا جب طالبان کے مسلح افراد نے گزشتہ ماہ قومی پرچم کشائی کی تقریبات کے دوران ہجوم کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ ’اسلحہ کبھی استعمال نہیں کیا جانا چاہیے سوائے انتہائی خطرہ ہو‘۔ بدھ کو کم از کم 5 صحافیوں کو گرفتار کیا گیا اور 2 کو کئی گھنٹوں تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

روینہ شامداسانی نے ایک صحافی کے بارے میں بتایا کہ اس کے سر پر لات ماری گئی اور طالبان نے کہا کہ آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کا سر قلم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں صحافیوں کو بہت زیادہ ڈرایا جاتا ہے جو صرف اپنا کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

علاوہ ازیں ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا کہ تنازعات سے دوچار ملک میں 93 فیصد گھرانے کافی مقدار میں خوراک نہیں لے رہے ہیں۔ ڈبلیو ایف پی کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر برائے ایشیا پیسیفک اینتھیا ویب نے کہا کہ 4 میں سے 3 خاندان پہلے ہی ادھار لے خوراک حاصل کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 21 اگست سے 5 ستمبر کے دوران 34 صوبوں میں کیے گئے سروے کے مطابق بچوں کی خوراک کو پورا کرنے کے لیے والدین اپنا کھانا چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ اقوام متحدہ ا13 ستمبر سے شروع ہونے والی جنیوا کانفرنس میں افغانستان کے لیے 60 کروڑ ڈالر جمع کے لیے کوشاں ہے۔