یوکرین : دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑا انسانی بحران۔یو این

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-03-2022
یوکرین : دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑا انسانی بحران۔یو این
یوکرین : دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑا انسانی بحران۔یو این

 

 

نیویارک: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ روس کے حملے بعد اب تک 15 لاکھ سے زیادہ افراد یوکرین چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

 یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ اس نے اتوار کو دوپر تک انخلا کرنے والے 15 لاکھ 34 ہزار سے زائد افراد کا ڈیٹا اپنی ویب سائٹ پر ریکارڈ کیا۔ سنیچر سے اتوار تک ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد نے ملک چھوڑا۔

حکام اور اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق روس کی پیش قدمی کے ساتھ اس تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ یو این ایچ سی آر کے ہائی کمشنر فلپو گرینڈی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ 10روز میں یوکرین سے 15 لاکھ افراد ہمسایہ ممالک کی طرف نکل گئے ہیں۔ جنگ عظیم دوم کے بعد یورپ میں یہ پناہ گزینوں کا سب سے بڑا بحران ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق 40 لاکھ افراد ملک چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔ دوسری جانب یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپول سے لوگوں کے انخلا کا عمل ’روسی حملوں کے تسلسل‘ کی وجہ سے اتوار کو ممکن نہیں بنایا جا سکا۔ یوکرین کے ایک عہدے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکام نے یوکرین کے دارالحکومت کے قریبی راستوں سے نقل مکانی کرنے والوں کی سہولت کے لیے روس کے ساتھ بات چیت کی کوشش کی ہے۔

ماریوپول کے شہریوں کو اتوار کو صبح 10 بجے سے رات 9 بجے سیزفائر کے دوران شہر سے نکلنا تھا لیکن یوکرین کی وزارت داخلہ کے مشیر اینٹن گیریشچینکو کا کہنا ہے کہ طے شدہ انخلاء کی کارروائیاں روسی فوجیوں کے حملے کی وجہ سے ممکن نہیں بنائی جا سکیں۔ انہوں نے ٹیلی گرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’بیمار ذہن روسی فیصلہ سازوں نہیں سمجھتے کہ وہ کب اور کس پر فائرنگ کر رہے ہیں، اس لیے یوکرین سے نکلنے والوں کے لیے کوئی بھی محفوظ راستہ دستیاب نہیں ہے۔

واضح رہے کہ روس کا یوکرین پر حملہ گیارہویں روز میں داخل ہو چکا ہے اور اس دوران لگ بھگ 15 لاکھ افراد ملک سے فرار ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے پناہ گزین کے سربراہ نے اتوار کو کہا ہے کہ ’یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں پناہ گزینوں کا تیزرفتار بحران ہے۔‘ دوسری جانب فرانس کے صدر اور پوپ فرانسس نے بھی روس پر زور دیا ہے کہ وہ اس تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں۔

اندھا دھند بمباری دنیا کو راکھ کا ڈھیر بنا سکتی ہے

علاوہ ازیں یوکرین کی نیشنل سکیورٹی سروس نے بتایا ہے کہ روسی افواج نے خارکیف شہر میں قائم ایک فزکس انسٹی ٹیوٹ جس میں ایٹمی مواد اور ری ایکٹر تھا، کو راکٹوں سے نشانہ بنایا ہے۔ روسی فوجی پہلے ہی زیپورزیزیا پلانٹ اور چیرنوبل کو کنٹرول سنبھال چکی ہیں جس سے بدترین نیوکلیر بحران جنم لے سکتا ہے۔ یوکرین کی سکیورٹی سروس نے کہا ہے کہ خار کیف میں ایٹمی تنصیبات پر حملہ ایک ’بڑے ماحولیاتی بحران‘ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

روسی میزائلوں کا کوئی خاص ہدف نہیں۔ ان کی اندھا دھند گولہ باری دنیا کو راکھ کے ڈھیر میں بدل سکتی ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار ہی کو یوکرین کی فضائی حدود کو ’نوفلائی زون‘ قرار دینے کا اپنا مطالبہ دہرایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’دنیا ہماری فضاؤں کو پروازوں کے لیے بند کرنے کی کافی طاقت رکھتی ہے۔