کیف:: یوکرین نے روس کے دور دراز علاقوں میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون حملے کر کے عالمی عسکری ماہرین کو حیران کر دیا ہے۔ اتوار کی سہ پہر کیے گئے ان حملوں کو یوکرین کی سکیورٹی سروسز نے ’’مکڑی کا جال‘‘ (Spider Web) آپریشن کا نام دیا ہے، جس کے تحت ہزاروں کلومیٹر دور روسی فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یوکرینی ذرائع کے مطابق یہ انتہائی پیچیدہ کارروائی ڈیڑھ سال سے زائد عرصے کی تیاری کے بعد کی گئی۔ اس میں مخصوص قسم کے ڈرون پہلے روس کے اندر اسمگل کیے گئے، جنہیں لکڑی کے موبائل کنٹینرز میں چھپا کر اہداف کے قریب رکھا گیا۔ مناسب وقت پر ان کنٹینرز کی چھتیں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کھولی گئیں اور ڈرونز نے پرواز کر کے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے اسے یوکرین کی جنگ کی تاریخ کا ’’سب سے دور مار کرنے والا آپریشن‘‘ قرار دیا ہے۔
یوکرینی سکیورٹی سروس کا دعویٰ ہے کہ اس آپریشن میں روس کے 40 سے زائد Tu-95 اور Tu-22M طویل فاصلے تک مار کرنے والے اسٹریٹجک بمبار طیارے تباہ یا شدید متاثر ہوئے۔ ان طیاروں کو یوکرین پر کروز میزائل حملوں میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
یوکرینی سکیورٹی سروس کے مطابق یہ طیارے روسی فضائی میزائل بردار بیڑے کا تقریباً 34 فیصد تھے۔ ان کے مطابق، صرف اس حملے سے روس کو سات ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے — جبکہ ایک عسکری ماہر کے مطابق، ہر ڈرون کی قیمت صرف 4000 ڈالر رہی ہوگی۔
روسی وزارتِ دفاع نے حملوں کی تصدیق کی ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ بیشتر حملے ناکام بنا دیے گئے اور کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وزارت کے مطابق حملے روس کے پانچ اہم فضائی اڈوں پر ہوئے: مرمانسک، ایرکوتسک، ایوانوو، ریازان اور امور۔
مرمانسک اور ایرکوتسک میں طیاروں میں آگ لگنے کی تصدیق کی گئی، تاہم وزارت کا دعویٰ ہے کہ آگ پر قابو پا لیا گیا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
عسکری ماہرین کے مطابق، ایرکوتسک پر حملہ خاص طور پر قابل ذکر ہے، کیونکہ یہ یوکرین کی سرحد سے 4300 کلومیٹر دور ہے۔ یہ یوکرین کے اب تک کے کسی بھی فضائی حملے میں سب سے زیادہ فاصلے پر کیا گیا حملہ ہے۔
اب تک روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا، تاہم روسی ملٹری حلقے اس حملے کو ’’سیاہ دن‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ روسی سوشل میڈیا پر مشہور ملٹری چینل ’رائبر‘ نے اسے ماسکو کے لیے ’’شدید دھچکہ‘‘ اور انٹیلیجنس کی ’’سنگین ناکامی‘‘ قرار دیا ہے۔
یوکرینی عسکری تجزیہ کار والیری رومانینکو نے کہا:
’’یہ حملہ ثابت کرتا ہے کہ چھوٹے، سستے ڈرونز بھی جدید ترین، مہنگے ہتھیاروں کو برباد کر سکتے ہیں۔ ہر ہتھیار کی کمزور جگہ ہوتی ہے، اور بمبار طیاروں کی کمزوری اُن کے ایندھن کے ٹینک ہوتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ سیٹلائٹ تصاویر سے اصل نقصان کا اندازہ اگلے دنوں میں لگایا جا سکے گا، لیکن یہ واضح ہے کہ یوکرین نے ایک کم خرچ، مگر انتہائی مؤثر کارروائی کے ذریعے روس کی طویل فاصلے کی فضائی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچایاہے