یوکرین بحران: پوتن اور لاوروف پرامریکہ نےعائد کر دیں پابندیاں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-02-2022
یوکرین بحران:امریکہ نے بھی روسی صدراور وزیر خارجہ پر  عائد کر دیں پابندیاں
یوکرین بحران:امریکہ نے بھی روسی صدراور وزیر خارجہ پر عائد کر دیں پابندیاں

 

 

واشنگٹن : بے قابو روس کو اب عالمی برادری  قابو میں کرنے کی تمام تر کوشیشیں کرچکی ہے لیکن کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔اب آخری راستہ اپنایا گیا ہے اور روس پر پابندیوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد امریکی حکومت نے بھی یورپی ممالک کی طرح روسی صدر ولادی میر پوتن اور وزیر خارجہ سرگئے لاوروف پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔

 امریکہ کی جانب سے کسی سربراہ مملکت پر پابندیوں کا یہ غیر معمولی اقدام ہے جس کا مقصد یوکرین پر حملے کو روکنے کے لیے ماسکو پر دباؤ بڑھانا ہے۔ روس کی یوکرین پر چڑھائی دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپ میں ایک ریاست کی جانب سے دوسری ریاست کے خلاف زمینی، سمندری اور فضائی راستے سے حملوں کی یہ سب سے بڑی کارروائی ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے جمعہ کی شب ایک بیان میں پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ’صدر پوتن اور وزیر خارجہ لاوروف ایک جمہوری اور خود مختار ریاست یوکرین پر روس کے بلا اشتعال اور غیر قانونی حملوں کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔‘ بیان میں کہا گیا کہ ’کسی سربراہ مملکت کے خلاف یہ پابندیاں ’انتہائی غیر معمولی ہیں اور پوتن کو ایک ایسی شارٹ لسٹ میں ڈال دیا گیا جس میں شمالی کوریا، شام اور بیلاروس کے رہنما شامل ہیں۔

ان کے خلاف مزید کارروائیاں ہو سکتی ہیں۔‘ وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر جو بائیڈن نے جمعے کو یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین سے فون پر بات کرنے کے بعد پوتن، لاوروف اور دیگر حکام پر پابندیوں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ رواں ہفتے عائد کردہ دیگر پابندیوں کے اقدامات نے روسی بینکوں اور روسی مالیاتی ںظام کو نشانہ بنایا ہے، روس کو اہم ٹیکنالوجیز تک رسائی سے روک دیا گیا ہے اور سرمایہ اکٹھا کرنے کی ماسکو کی صلاحیت کو محدود کردیا گیا ہے۔

جمعے ہی کو یورپی یونین کے ارکان اور برطانیہ نے پوتن اور لاوروف کے یورپ میں اثاثوں کو منجمد کرنے پر اتفاق کیا کیوں کہ یوکرین کے صدر یورپ سے اپنے ملک پر روس کے حملے کے تناظر میں کریملن کے خلاف تیز اور زیادہ سخت پابندیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ روسی نیوز ایجنسی آر آئی اے کے مطابق روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ صدر پوتن اور وزیر خارجہ لاوروف کے خلاف پابندیاں خارجہ پالیسی کے حوالے سے مغرب کی ’کمزوری‘ کی عکاسی کرتی ہیں۔

اوباما انتظامیہ کے دور اقتدار میں امریکی محکمہ خارجہ میں روس پر پابندیوں پر کام کرنے والے اٹلانٹک کونسل کے فیلو ایڈورڈ فش مین نے کہا کہ اگرچہ پوتن پر پابندیاں بڑی حد تک علامتی ہیں لیکن روسی رہنما کو پابندیوں کا نشانہ بنانا امریکہ اور اس کے شراکت داروں کے لیے ایک مناسب قدم تھا۔ فش مین نے کہا: ’اس سے یقینی طور پر یوکرین کے ساتھ یکجہتی کا ایک بہت مضبوط پیغام بھیجا گیا ہے جو اس وقت آگ کی زد میں ہے۔‘

محکمہ خزانہ نے مزید کہا کہ امریکی حکومت نے دو دیگر اعلیٰ روسی حکام وزیر دفاع سرگئے شوئیگو اور چیف آف جنرل سٹاف والیری گیراسیموف کے خلاف بھی یوکرین پر روس کے حملے کے لیے پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ محکمہ خزانہ روس میں براہ راست سرمایہ کاری فنڈ پر بھی پابندیاں عائد کرے گا۔ وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا کہ روس کے براہ راست سرمایہ کاری فنڈ کے خلاف کارروائی آنے والے دنوں میں کی جائے گی۔ امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم اپنے بین الاقوامی اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کھڑے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ روس یوکرین پر مزید حملوں کی سخت اقتصادی اور سفارتی قیمت ادا کرے۔

اگر ضرورت پڑی تو ہم عالمی سطح پر روس کے خطرناک رویے کے لیے اس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘ امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ جس نے پہلے ہی روسی سلامتی کونسل کے 11 ممبران کو نامزد کیا ہے کہ وہ روسی اشرافیہ کو یوکرین کے خلاف مزید جارحیت، پوتن کو بااختیار بنانے یا روس کی کرپٹ حکومت میں حصہ لینے کے لیے ان کو نشانہ بنانا جاری رکھے گا۔ امریکہ کے سیکریٹری خارجہ اینٹنی بلنکن نے بھی اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ امریکہ روسی رہنماؤں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

دوسری جانب صدر پوتن نے جمعے کو یوکرین کی فوجی قیادت پر زور دیا کہ وہ اپنے سیاسی رہنماؤں کا تختہ الٹ دے اور امن کے لیے بات چیت کرے۔ کیئف میں حکام نے شہریوں سے کہا کہ وہ دارالحکومت کو روسی حملے سے بچانے میں مدد کے لیے ہتھیار اٹھائیں۔ پوتن کو نشانہ بنانے والی پابندیاں یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت پر واشنگٹن کی طرف سے تازہ ترین تعزیری کارروائی ہیں۔ امریکہ نے رواں ہفتے روس اور جرمنی کو ملانے والی 11 ارب ڈالر کی زیر سمندر گیس پائپ لائن کی تعمیر میں حصہ لینے والے روسی بینکوں، اشرافیہ کے ارکان اور کمپنی پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ یوکرین پر حملے نے واشنگٹن اور دیگر ممالک کے ساتھ ماسکو کے تعلقات کو ’بنیادی طور پر تبدیل‘ کر دیا ہے۔ پرائس نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی حکام اپنے روسی ہم منصبوں کے ساتھ اہم قومی سلامتی کے معاملات پر بات چیت جاری رکھیں گے جس میں ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کی واپسی کے لیے بات چیت بھی شامل ہے۔